یہ کس نے تیرہ شبی میں چراغ دکھلایا
یہ کس نے تیرہ شبی میں چراغ دکھلایا یہ کون نور کی مشعل لیے ہوئے آیا یہ کس نے ظلم کی آنکھوں میں ڈال دی آنکھیں یہ کون جبر کے طوفاں سے آ کے ٹکرایا قدم قدم پہ ہوا کون ظلم سے دو چار یہ کس نے زخم سہے زندگی کا غم کھایا ستم کے بدلے ہمیشہ دعائیں دی کس نے ؟َ یہ کس کی بخشش و رحمت سے کفر شرمایا حواس کھوئے ہوئے آبروؔ زمانہ تھا جو آپ ﷺ آئے تو انسانیت کو ہوش آیا شاعر:شعیب آبروؔ