مرد مسلمان کا ذوق نظر
سنا کرتے تھے کہ بھلے زمانوں کے مسلمان مرد کسی کافرعورت کو بھی مصیبت میں دیکھتے تو اس کو چادر سے ڈھانپ دیتے تھے۔ اب مرد مسلم نے بہت ترقی کر لی ہے۔ ٹی وی، موبائل، کمپیوٹر، ٹیبلٹ کی رنگین سکرینوں پر ہر قسم کی عورت دیکھنے کو میسر ہے، کالی ، گوری، زرد، موٹی، پتلی، لمبی، ٹھگنی، لیکن پھر بھی اس کا نظربازی کا شوق پورا ہو کر نہیں دے رہا۔ فلمی اداکارہ اور عام عورت کی تمیز مٹ گئی ہے۔ مسلم ممالک میں کسی دھماکے کے بعد پریشان حال زخمی عوتوں کی تصویریں ہوں یا کالج کی معصوم لڑکیوں کا گروپ فوٹو، ہر عمر ہر نسل کی صنف مخالف مسلم نوجوانوں کے لیے تفریح کا سامان ہے۔ ان کے پاس ایک ہی دلیل ہے انہوں نے تصویر بنوائی کیوں؟ یہ خیال شاید ہی آئے کہ آپ نے اپنی قبر میں جانا ہے جہاں اپنی نظروں کا حساب دینا ہے صنف مخالف کےلباس کا نہیں۔ آج کل برما (اراکان) کی آفت زدہ، اور بے حال خواتین کی نیم برہنہ وڈیوز بہت تیزی سے شئیر ہو رہی ہیں۔ یہ مظلوم کی حمایت کا نیا انداز ہے۔ سچ ہےہوس بڑھتی جا...