رزق کی بےحرمتی اور ہماری ذمہ داری
کچھ دن پہلے ایک تقریب میں شرکت کا اتفاق ہوا۔ تعلیم یافتہ لوگوں کا اجتماع تھا۔ ظہرانے کے وقفے میں بہت اچھے لوگوں سے ملاقات ہوئی لیکن افسوس ذرا دیر بعد رزق کی جو بے حرمتی ہوتی دیکھی بیان سے باہر ہے۔یہاں تک کہ رزق زمین پر گرگیا اور گزرنے والے اس پر پاؤں رکھ کر گزرتے رہے۔مجھے دعوت پر جانا اسی لیے برا لگتا ہے کہ لوگ عجیب طریقے سے پلیٹ بھر لیتے ہیں پھر نہ کھاتے ہیں نہ کسی اور کے استعمال کے قابل رہنے دیتے ہیں۔ایسے منظر دیکھ کر کئی دن تک دل خراب رہتا ہے۔ عام شادی بیاہ پر ایسا ہو تو سمجھ آتا ہے کہ تقریب میں ہر عمر اور طبقے کے لوگ ہو سکتے ہیں۔ لیکن تعلیم یافتہ لوگ بھی اگر طلب سے زیادہ کھانا نکال کر ضائع کریں تو دکھ کے مارے سمجھ نہیں آتی کیا کیا جائے۔ تعلیم تو شعور دیتی ہے۔ کیا ایک باشعور انسان کو معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کتنی طلب ہے اور اس کی پلیٹ میں کیا اضافی ہے؟ میرا جی چاہ رہا تھا کہ ان لوگوں کو دنیا کے قحط زدہ علاقوں کی تصویریں دکھاؤں تا کہ ہمیں رزق کے ہر لقمے کی قیمت کا احساس ہو۔ جو کھانا پیروں تلے آ کر ضائع ہوا اس سے بلاشبہ کئی انسانوں کی بھوک مٹائ...