اشاعتیں

مئی, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

             سورۃ یوسف آیت 3 میں اللہ تعالی کا فرمان ہے: نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَ ـ ٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ ﴿ ٣ ﴾  یہاں احسن القصص کا ترجمہ بہت سے اردو مترجمین نے اچھا قصہ یا بہترین قصہ کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ غلط فہمی عام ہوتی جا رہی ہے کہ "حضرت یوسف کی کہانی سب سے بہترین کہانی ہے"۔ اردو میں اس آیت کا سب سے درست ترجمہ جو مجھے ملا، مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ کا ہے جو لکھتے ہیں: "ہم آپ کے سامنے   بہترین بیان   پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے ۔" یعنی احسن القصص کا مطلب ہے بہترین بات، سب سے اچھا بیان۔ یہ ترجمہ امام ابن تیمیہ سمیت کئی مفسرین کی اس رائے کے عین مطابق ہے جس میں انہوں نے واضح فرمایا ہے کہ  احسن القصص کی تفسیر ایک دوسرے قرآنی مقام سے کی جائے گی  جہاں اسے احسن الحدیث  کہا گیا ہے۔ اس کا مطلب اچھا قصہ سمجھنے والے اسے زیر سے قِصص سمجھ رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔   خلاصہ یہ کہ ا

استقبال رمضان کا روزہ رکھنے کی ممانعت

استقبال رمضان کا روزہ رکھنے کی ممانعت : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ ” تم میں سے کوئی بھی رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ نہ رکھے الا کہ اگر کوئی شخص کسی دن کا روزہ رکھتا ہو تو وہ اس دن کا روزہ رکھ لے ” ۔   [ صحیح بخاری کتاب الصوم باب لا یتقدم رمضان بصوم یوم ولایومین (1914) ] یعنی اگر کوئی شخص سو موار اور جمعرات کا روزہ باقاعدگی سے رکھتا ہے اور یہ دن رمضان سے ایک دن قبل آجائے تو ایسے شخص کے لیے یہ روزہ رکھنا جائز ہے ۔ لیکن خاص طور پر 'استقبال رمضان' کی غرض سے شعبان کے آخری ایک یا دو دن کا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔