۔۔۔ہالینڈ ميں پہنچ كر محكمہ پروٹوكول كے ايك افسر نے مجھے برسبيل تذكرہ يہ بتايا كہ اگر ہم سور (خنزير) كے گوشت (پورک،ہیم، بيكن وغيرہ) سے پرہیز كرتے ہیں تو بازار سے بنا بنايا قيمہ نہ خريديں كيونكہ بنے ہوئے قيمے ميں اكثر ہر قسم كا ملا جلا گوشت شامل ہوتا ہے۔ اس انتباہ کے بعد ہم لوگ ہالينڈ كے استقباليوں كے ايك من بھاتا کھاجا قيمے كى گولياں ( Meat Balls) سے پرہیز كرتے تھے۔ايك روز قصرِ امن ميں بين الاقوامى عدالت عاليہ كا سالانہ استقباليہ تھا ۔ چودھری ظفر اللہ خان (قاديانى ) بھی اس عدالت كے جج تھے۔ ہم نے ديكھا كہ وہ قيمے كى گولياں سِرکے اور رائى كى چٹنی ميں ڈبو ڈبو كر مزے سے نوش فرما رہے ہیں۔ ميں نے عفت سے كہا: آج تو چودھرى صاحب ہمارے ميزبان ہیں، اس ليے قیمہ بھی ٹھیک ہی منگوايا ہو گا۔ وہ بولى : ذرا ٹھہرو، پہلے پوچھ لينا چاہیے۔ ہم دونوں چودھری صاحب كے پاس گئے۔سلام كر كے عفت نے پوچھا : چودھرى صاحب یہ تو آپ كى ريسپشن ہے۔قيمہ تو ضرور آپ كى ہدايت كے مطابق منگوايا گيا ہو گا؟ جواب ديا: ريسپشن كى انتظاميہ كا محكمہ الگ ہے۔ قيمہ اچھا ہی لائے ہوں گے ۔لو يہ كباب چکھ كر ديكھو۔ عقت نے ہر قسم كے ملے