رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزوئے نبی رہی
رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزوئے نبی ﷺ رہی کبھی اشک بن کے رواں ہوئی کبھی درد بن کے دبی رہی شہِ دِیں کے فکرونگاہ سے مٹے نسل و رنگ کے تفرقے نہ رہا تفاخُرِ منصبی نہ رعونتِ نسبی رہی تھی ہزار تیرگئِ فتن نہ بھٹک سکا مرا فکر وفن مری کائناتِ خیال پر نظرِ شہِ عربی ﷺ رہی وہ صفا کا مہرِ منیر ہے طلب اُس کی نُورِ ضمیر ہے یہی رُوزگارِ فقیر ہے یہی التجائے شبی رہی شاعر: حفیظ تائب