غزہ
غزہ حالات دگرگوں ہیں ، میں جس سمت بھی دیکھوں امت پہ کرم ہو ، ذرا امت پہ کرم ہو افطار کروں کیسے ؟ گو دستر ہے کشادہ غزہ میں ہر اک بھائی مرا وقفِ الم ہو خاموش کیا رہ سکتی ہے ؟ تقدیر بتا دے انسان کا انسان پہ جب اتنا ستم ہو کیا فائدہ ایماں نہ ہو اور ہاتھ میں بم ہو پٹرول کی دولت ہو یا جمشید کا جم ہو تو چاہے تو ممکن ہے کہ نااہل قیادت ہاتھوں میں لیے اپنے زمانے کا علم ہو قوموں کے ابھرنے میں مگر لگتا ہے کچھ وقت ایمان میں اخلاق میں تھوڑا سا تو دم ہو کٹ جاتی ہے اک عمر اگر یادِ خدا ہو مٹ جاتی ہے تکلیف جو حددرجہ الم ہو روزے سے ہوں رمضان کے ،مغرب میں مسافر مقبول مناجات کا سامان بہم ہو شاعر: جناب خلیل الرحمن چشتی نیویارک ۱۵ رمضان المبارک ۱۴۳۵ھ ۱۴ جولائی ۲۰۱۴ء