خدا خاموش کب ہے؟
خدا خاموش کب ہے؟ از ڈاکٹر صابر آفاقی ندا فاضلی کی نظم " خدا خاموش ہے" کے جواب میں ندا صاحب خداخاموش کب ہے؟ ندا دیتا رہا پہلے ندا دیتا ہے وہ اب بھی صدا دیتا ہے وہ اب بھی خدا خاموش کب ہے خدا تو بولتا ہے پر ہمارے کان بہرے ہیں کہ آوازیں نہیں سنتے یہ ہم ہیں جو یہاں خاموش رہتے ہیں یہ ہم ہیں جو سدا مدہوش رہتے ہیں جو سب نغموں کا، حرفوں کا، جو سب لفظوں کا خالق ہے اسے خاموش کہتے ہو؟ سبھی نغمے اسی کے ہیں زبانیں ساری اس کی ہیں بنوں میں ساری مہکاریں، سبھی چہکاریں اس کی ہیں اسے خاموش کہتے ہو ( ۲ ) خدا کے کام تھے جتنے وہ اس نے کر دیے سارے کہ پھیلائی زمیں اس نے درختوں کو اگایا ہے پہاڑوں کو قرینے سے لگایا ہے ستارے جڑ دئیے اس نے یہ سارے کردئیے روشن ہواؤں کو چلایا ہے پرندوں کو عطا کی نغمگی اس نے لبوں کو مسکراہٹ دی سڑک پر "ڈولتی پرچھائیوں" کو زندگی دے دی یہ سارے کام تھے اس کے سو اس نے کر دئیے سارے ( ...