سرمایۂ جاں ہیں شہ ِابرار کی باتیں
سرمایۂ جاں ہیں شہ ِابرارﷺ کی باتیں
کس درجہ سکوں دیتی ہیں سرکارﷺ کی باتیں
ہاں کیسے ہیں وہ کوچہ و بازار وہ گلیاں
کچھ اور کرو شہرِ پُرانوار کی باتیں
ہاں کیسے برستا ہے وہاں نور کا بادل
کچھ اور کرو گنبدِ ضو بار کی باتیں
واں کیسے غبارِ دل وجاں دُھلتا ہے زائر
کچھ اور کرو ابرِ گہر بار کی باتیں
ہاں کیسے وہاں چلتی ہیں تھم تھم کے ہوائیں
کچھ او ر مچلتی ہوئی مہکار کی باتیں
جی چاہے کہ ہر آن سنوں ذکرِ پیمبرﷺ
ہوتی رہیں کونین کے سردارﷺ کی باتیں
کس درجہ سکوں دیتی ہیں سرکارﷺ کی باتیں
ہاں کیسے ہیں وہ کوچہ و بازار وہ گلیاں
کچھ اور کرو شہرِ پُرانوار کی باتیں
ہاں کیسے برستا ہے وہاں نور کا بادل
کچھ اور کرو گنبدِ ضو بار کی باتیں
واں کیسے غبارِ دل وجاں دُھلتا ہے زائر
کچھ اور کرو ابرِ گہر بار کی باتیں
ہاں کیسے وہاں چلتی ہیں تھم تھم کے ہوائیں
کچھ او ر مچلتی ہوئی مہکار کی باتیں
جی چاہے کہ ہر آن سنوں ذکرِ پیمبرﷺ
ہوتی رہیں کونین کے سردارﷺ کی باتیں
شاعر: بشیر منذر
تبصرے