کارسازِما بہ فکر کارِ ما


گزشتہ دنوں خلیفہ عبدالحکیم کے مجموعہ کلام "کلامِ حکیم" کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ خوب صورت حمد نظر سے گزری تو اسے بیاض کے لیے لکھ ڈالا۔ میرے ابو جان فارسی کا یہ شعر اکثر پڑھا کرتے ہیں۔
خالقِ کونین وہ ربِ قدیر
جس نے بچپن میں بہائی جوئے شِیر
چھوڑ دے کیوں حاجتِ برنا و پیر
کیا نہیں وہ حال کا میرے خبیر

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"

مور سے لے کر ملائک تک کا رب
ایک دم غافل نہیں جو روزوشب
ہے سپرد اس کے یہ نظم ونسق سب
بدگمانی ہے یہاں ترکِ ادب

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"

جو خزاں کے بعد لاتا ہے بہار
خیر میں ہے صرف جس کا اختیار
چاہے تو صحرا کو کردے لالہ زار
کافرِ نعمت ہے جو ہو سوگوار

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"

اس کے آگے کیا ہے میری احتیاج
جو کرے سارے جہاں کا کام کاج
ذرے ذرے میں ہے قائم جس کا راج
دکھ دیا جس نے وہی دے گا علاج

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"

ڈر نہ طوفاں سے کہیں ساحل بھی ہے
ہر رہِ دشوار کی منزل بھی ہے
کشتِ محنت کا کہیں حاصل بھی ہے
گردِ صحرا میں کہیں محمل بھی ہے

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"

میری جدوجہد کی توقیر کیا
میں بھلا کیا اور مری تدبیر کیا
میں کروں تقدیر کی تعمیر کیا
اور اپنے حال میں تغییر کیا

"کار ساز ِ ما بہ فکرِ کارِ ما
فکرِ ما درکارِ ما آزارِ ما"
شاعر: خلیفہ عبدالحکیم
انتخاب ز کلامِ حکیم​
 

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے