ندائیہ
یہ تنکوں کی کھاٹ اور کاغذ کی کشتی
لکیروں کا خاکہ ۔۔۔
وہی دید و آواز کی بات لہروں سے بنتے ہوئے ۔۔۔
واقعے کا تماشا ۔۔۔۔۔ تماشے کی نقلیں ۔۔۔
وہی خشک تختی پہ املاء کا لکھنا
ہتھیلی سے پونچھی ہوئی تیرگی کی سلیٹوں پہ ۔۔۔
چوبیس تک کے پہاڑے کی مشقیں
وہی زِچ کی حالت میں خواب وحقیقت کے مہرے !
یہ نظمیں یہ غزلیں ۔۔۔۔
تصور کے چوگان میں فکر وجذبہ کے گنجے سواروں کی بازی !
زبان وبیاں کے طاقوں میں چلتی ہوئی ۔۔۔
تاش، کیرم ، سنوکر کی کھیلیں ،
یہ بازیچہ ء روزوشب ہے یہاں ۔۔۔
کتنا کھیلو گے؟ کیا کھیلتے ہی رہو گے ؟
لکیروں کا خاکہ ۔۔۔
وہی دید و آواز کی بات لہروں سے بنتے ہوئے ۔۔۔
واقعے کا تماشا ۔۔۔۔۔ تماشے کی نقلیں ۔۔۔
وہی خشک تختی پہ املاء کا لکھنا
ہتھیلی سے پونچھی ہوئی تیرگی کی سلیٹوں پہ ۔۔۔
چوبیس تک کے پہاڑے کی مشقیں
وہی زِچ کی حالت میں خواب وحقیقت کے مہرے !
یہ نظمیں یہ غزلیں ۔۔۔۔
تصور کے چوگان میں فکر وجذبہ کے گنجے سواروں کی بازی !
زبان وبیاں کے طاقوں میں چلتی ہوئی ۔۔۔
تاش، کیرم ، سنوکر کی کھیلیں ،
یہ بازیچہ ء روزوشب ہے یہاں ۔۔۔
کتنا کھیلو گے؟ کیا کھیلتے ہی رہو گے ؟
بڑے ہو گئے ہو
آفتاب اقبال شمیم
تبصرے