صدر كى تسبيح
سياہ تاريك راتوں ميں ايك رات
ميں نے نماز پڑھی اور نيند كى وادى ميں کھو گیا
ميں نے ديكھا كہ صدر كى تسبيح ميرے ہاتھ ميں ہے
اللہ کا ذكر كرنے كا سوچ كر دانے ہاتھ ميں ليے
ليكن ميں نے خود كو "ميرى ذات، ميرى ذات اور ميرى ذات " كا ورد كرتے پايا
اس كے بعد ميں نے دوسرا ورد شروع كيا اور كہنا شروع كيا
ميرى لذتيں
اور اس ورد كو ميں ہزاروں مرتبہ دہراتا چلا گيا
پھر اچانك ميرى آنکھ كھل گئی
ميں نے خود كلامى كى : يہ برى رات كا بدترين خواب ہے۔۔۔
۔۔۔ بھلا صدر كى بھی كوئى تسبيح ہے؟"
مسبحة الرئيس: عبدالرحمن يوسف
مصرى شاعر
ترجمة : ام نور العين
تبصرے