خونِ اسلاف جما جاتا ہے شريانوں ميں
خونِ اسلاف جما جاتا ہے
شريانوں ميں
اب حرارت ہی نہیں سوختہ سامانوں ميں
زندگی عيش سے کٹتی ہے پرى خانوں ميں
رقصِ ابليس كا منظر ہے شبستانوں ميں
نفس بوذرؔ و سلمانؔ كہاں سے لائيں
ہوش مندى كا رمق بھی نہیں نادانوں ميں
ديكھنے والى نگاہوں نے مسلسل ديكھا
خون جمہور چھلکتے ہوئے پيمانوں ميں
خرمن ملت بيضا پہ شرر افشاں ہیں
عظمت آدم خاكى كہاں شيطانوں ميں
اہل مغرب كى "تصانيف" پہ دم ديتے ہیں
اور "قرآن" ہے لپٹا ہوا جزدانوں میں
ابھی رائج ہے حكومت ميں فرنگی قانون
ابھی اسلام كا آئين ہے تہہ خانوں ميں
ناظم قوم بھی ہیں تفرقہ پرداز بھی ہیں
يہ دو رنگی بھی جنم ليتى ہے انسانوں ميں
حوصلہ تنگ ہے، دل تنگ، نظر تنگ مگر
وسعت قلب وجگر ديكھیے اعلانوں ميں
سرزمين اپنی تو سونا بھی اگل سكتى تھی
كام كرنے كا سليقہ بھی ہو دہقانوں ميں
زہر دے ديجيے ہم خانماں بربادوں كو
اك اضافہ ہی سہی آپ کے احسانوں ميں
خون سے كى ہے غريبوں نے وطن كى تعمير
اس حقيقت كو مگر ڈھونڈئیے افسانوں ميں
" شكوہ اللہ سے خاكم بدہن ہے مجھ كو "
گھر کے مالك بھی گنے جاتے ہیں مہمانوں ميں
اب حرارت ہی نہیں سوختہ سامانوں ميں
زندگی عيش سے کٹتی ہے پرى خانوں ميں
رقصِ ابليس كا منظر ہے شبستانوں ميں
نفس بوذرؔ و سلمانؔ كہاں سے لائيں
ہوش مندى كا رمق بھی نہیں نادانوں ميں
ديكھنے والى نگاہوں نے مسلسل ديكھا
خون جمہور چھلکتے ہوئے پيمانوں ميں
خرمن ملت بيضا پہ شرر افشاں ہیں
عظمت آدم خاكى كہاں شيطانوں ميں
اہل مغرب كى "تصانيف" پہ دم ديتے ہیں
اور "قرآن" ہے لپٹا ہوا جزدانوں میں
ابھی رائج ہے حكومت ميں فرنگی قانون
ابھی اسلام كا آئين ہے تہہ خانوں ميں
ناظم قوم بھی ہیں تفرقہ پرداز بھی ہیں
يہ دو رنگی بھی جنم ليتى ہے انسانوں ميں
حوصلہ تنگ ہے، دل تنگ، نظر تنگ مگر
وسعت قلب وجگر ديكھیے اعلانوں ميں
سرزمين اپنی تو سونا بھی اگل سكتى تھی
كام كرنے كا سليقہ بھی ہو دہقانوں ميں
زہر دے ديجيے ہم خانماں بربادوں كو
اك اضافہ ہی سہی آپ کے احسانوں ميں
خون سے كى ہے غريبوں نے وطن كى تعمير
اس حقيقت كو مگر ڈھونڈئیے افسانوں ميں
" شكوہ اللہ سے خاكم بدہن ہے مجھ كو "
گھر کے مالك بھی گنے جاتے ہیں مہمانوں ميں
شاعر: بیکل یزدانی
تبصرے