راہ تکتا ہے تری دیدہء محزوں میرا


راہ تکتا ہے تری دیدہء محزوں میرا 
دردِ ہجراں ہے کہ افزوں سے ہے افزوں میرا

میں جو بھٹکا بھی تو بھٹکا ہوں تیری گلیوں میں 
طالبِ دشت ہوا کب دلِ مجنوں میرا

دل ہے بے تاب کوئی ان کا سندیسہ آئے
حال ہے ہجرِ مدینہ میں دگرگوں میرا

تیری الفت کے سوا کچھ مجھے درکار نہیں 
تو جو میرا ہے زمیں میری ہے گردوں میرا

اس کو بھی طاعتِ سرکارﷺ کا اعجاز کہیں
رشکِ خورشید ہے مقسومِ سحر گوں میرا 

اے خدا فقر کی دولت ہو میسر مجھ کو 
زر میں پس جائے نہ تن، صورتِ قاروں میرا

شافعِ محشر ﷺ مرے فن کی ضیا ہیں راسخؔ
ان کی توصیف پسندیدہ ہے مضموں میرا 

شاعر: راسخ عرفانیؔ 
از حدیثِ جاں​

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں