اے وطن پاک وطن روح روان احرار
وطن جوش ملیح آبادی اے وطن پاک وطن روح روان احرار اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار اے کہ ہر خار ترا روکش صد روئے نگار ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ہم نے تیرے قطروں سے سنی قرات دریا ہم نے تیرے ذروں میں پڑھی آیت صحرا ہم نے کیا بتائیں کہ تری بزم میں کیا کیا دیکھا ایک آئینے میں دنیا کا تماشہ دیکھا پہلے جس چیز کو دیکھا وہ فضا تیری تھی پہلے جو کان میں آئی وہ صدا تیری تھی پالنا جس نے ہلایا وہ ہوا تیری تھی جس نے گہوارے میں چوما وہ صبا تیری تھی اولیں رقص ہوا مست گھٹائیں تیری بھیگی ہیں اپنی مسیں آب و ہوا میں تیری اے وطن آج سے کیا ہم تیرے شیدائی ہیں آنکھ جس دن سے کھلی تیرے تمنائی ہیں مدتوں سے ترے جلووں کے تماشائی ہیں ہم تو بچپن سے ترے عاشق و سودائی ہیں بھائی طفلی سے ہر اک آن جہاں میں تیری بات تتلا کے جو کی بھی تو زباں میں تیری حسن تیرے ہی مناظر نے دکھایا ہم کو تیرے ...