نرالے سوالی (1)
بسم اللہ
الرحمن الرحیم
السلام
علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
اکثر پبلک فورمز میں ایک زمرہ ہوتا
ہے سوال وجواب
کا ، جس کے قیام کا عمومی مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پیش آنے
والے مسائل کا، دین اسلام کی روشنی میں، حل جان سکیں ۔
کبھی کبھی
اس زمرے میں کچھ ایسے سوالی بھی
آ جاتے ہیں ، جو مسائل کا حل نہیں چاہتے بلکہ مسائل کو مزید الجھا الجھا کر پیش
کرتے ہیں ۔ ان کو آپ نِرالے سوالی کہہ سکتے ہیں ۔ان کی کراس کوئسچننگ یا سوال در
سوال بتاتے ہیں کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ، جواب دینے والے کا امتحان اور اپنی
قابلیت کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں ۔ ان کا ماٹو ہوتا ہے : " میں نہ
مانوں"۔ اگر ،مگر، چونکہ ، چنانچہ سے لیس ۔
اب ان کی
بے سرو پا باتوں سے نہ تو دین کو فرق پڑتا ہے، نا جواب دینے والے علماء کو ۔
نِرالے سوالیوں کا اپنا ہی وقت بھی برباد ہوتا ہے اور سنجیدہ لوگوں کو ان کی خوب
پہچان بھی ہو جاتی ہے ۔
ایسا ہی
ایک نرالا سوالی امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس آیا اور وضو کے
دوران داڑھی کے خلال کا طریقہ پوچھا ۔
امام شعبی
رحمہ اللہ نے ہاتھ سے کر کے بتایا کہ اس طرح کیا کرو ۔
بولا : مگر
میری داڑھی تو بہت گھنی ہے ؟
امام شعبی
رحمہ اللہ نے فرمایا : تو پھر اسے رات سے پانی میں ڈبو دیا کرو !
تو جناب یہ
نِرالے تو ہر دور میں رہے ہیں ، اور نقصان بھی اپنا ہی کر رہے ہیں !
تبصرے