جو تیرے بس میں ہو وہ کر
کبھی خدا کے ساتھ ہیں، کبھی بتوں کے درمیاں
عـجب ہمارا حــال ہے ، کبھی یہــاں کبھی وہاں
وہ رزم گاہِ شــوق ہو یا بزم ہائے دوســتاں
لیے چلی ہے جستجو تری مجھے کشاں کشاں
جو تیرے بس میں ہو وہ کر، تو بتکدوں میں دے اذاں
سـنائے جا سـنائے جا، مـحـبتوں کی داسـتاں
خالد اقبال تائب
تبصرے