جب ہم اپنوں کو خاموشی سے قتل کرتے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحيم


السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ
آج جى چاہ رہا ہے كہ ايك سوال اٹھايا جائے اور اس كا جواب مل كر تلاش كيا جائے ۔ 
ميرى ايك جونيئر نے مجھے ايك قول ارسال كيا :
"
خاموشى ايك ايسا درخت ہے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتا " ۔
جب كہ ميں اس قول سے متفق نہیں ہو پا رہی ۔۔۔ شايد يہ ميرے حالات كا اثر ہے ۔۔۔۔ 
ميرا خيال ہے کہ بے وقت خامشى ايك امر بيل ہے جو انسان كى زندگی كو برباد اور اس كے سماجى تعلقات كے ہرے بھرے باغ كو ويران كر ديتى ہے ۔
خاموشى ، جب آپ كو رب سے مانگنے اور بار بار مانگنے كى ضرورت ہو ، تكبر اور حماقت ہے ۔۔۔ 
خاموشى ، جب كسى اپنے كو نرم الفاظ كے مرہم كى ضرورت ہو ظلم ہے ، بے مروتى ہے ۔۔۔۔ 
خاموشى ، جب كسى ظالم كو ظالم كہہ كر صدائے احتجاج بلند كرنے كا وقت ہو ، بدترين بزدلى ہے ۔۔۔
خاموشى ، جب نيكى كا حكم دينے كا وقت ہو ، رب كى نافرمانى ہے ۔۔۔
خاموشى ، جب برائى سے روكنے كا مقام ہو ، بدترين بے حميتى ہے۔۔۔
خاموشى ، جب كوئى آپ پر احسان كرے ناقدرى ہے ، ناشكرى ہے ۔۔۔ 
ہماری بے وقت خاموشى ، ہميں رب كى رحمت سے دور لے جاتى ہے اور خاموشى ، بے جا سرد مہرى انسانوں کے جذبات كا خون كرتى ہے ، نفرت بڑھاتى ہے ، تعلقات ميں ايسى خليج پيدا كرتى ہے جسے پاٹنا نا ممكن ہو جاتا ہے ۔۔۔ 
جب ہم صدموں ، مشكلات اور ناكاميوں ميں گھرے اپنوں كو اپنى خاموشى سے قتل كرتے ہیں تو كبھی احساس نہیں ہوتا كہ ہم كتنے بڑے مجرم ہیں ليكن جب خود تلخئ حالات كا شكار ہوتے ہیں تو اپنوں كى بے مہرى كا شكوہ كرتے ہیں ، معاشرے كى بے حسى كا ماتم كرتے ہیں ؟ 
كتاب ہدايت كہتى ہے كہ بنى اسرائيل سے جن گنی چنی باتوں كا "ميثاق" ليا گيا ، ان ميں سے ايك بات تھی:
قولوا للناس حسنا لوگوں سے اچھی بات كہو ! ( سورة البقرة : آيت 83) 
سب لوگوں سے ۔۔۔ جنس ، مذہب ، حسب نسب كى قيد كے بغير !
آج ہمارے پاس بات كہنے كے تيز ترين ذرائع (means of communication( موجود ہیں مگر اچھی بات كہنے کی سعادت ہم ميں سے كتنوں كو نصيب ہے؟ 
ہمارے حبيب حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم فرماتے ہیں:
''
مومنوں کی مثال آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے میں، رحم کرنے میں اور ایک دوسرے کے ساتھ نرمی اور شفقت کرنے میں ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کا ایک عضو درد کرتا ہے تو اس کا باقی سارا جسد اس کی وجہ سے بیداری اور بخار میں مبتلا رہتا ہے۔''(متفق علیہ)
ہم ميں سے كتنے ہیں جواپنوں كى تكليف پر بخار ميں مبتلا ہوتے ہوں؟ اور رات بھر جاگتے ہوں؟
ہمارے نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم (جن كا لقب رحمت للعالمين ہے ) نے فرمايا :
''
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں: جب تم اسے ملو تو اسے سلام کرو، جب تمہیں دعوت دے تو اسے قبول کر و، جب تم سے خیر خواہی طلب کرے تو اس کے ساتھ خیر خواہی کرو، جب اسے چھینک آئے اور الحمد للہ کہے تو اسے یرحمک اللہ کہہ کر جواب دو، جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرو اور جب فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرو"۔ (متفق عليہ) 
اب اگر كوئى مسلمان ان سب مواقع پر خاموش رہتا ہے تو وہ كيسا مسلمان ہے ؟
يہ سب كہنے كى ضرورت اس ليے پیش آئى كہ ميرے ارد گرد اب ايسا ہو رہا ہے ۔
سلام كے جواب ميں خاموشى 
دعوت كے جواب ميں سرد مہری
مشورہ مانگنے پر خاموشى 
الحمد للہ كے جواب ميں رحم كى دعا سے عاجز خاموش لب 
بيمارى كى خبر سن كر دعائے شفا كرنے كى بجائے خاموش رہ جانے والے عزيز و اقارب 
موت كى خبر سن كر جنازہ تو دور كى بات انا للہ وانا اليہ راجعون كہہ دينے سے بے زار مسلمان !
اب اس معاشرے ميں امتحان ميں ناكامى پر طالب علم كى خود كشى كى خبر آئے تو مجھے حيرت نہیں ہوتی ۔۔۔۔
كسى نالے سے كسى كم عمر پھول سى بچی كى لاش برآمد ہونے كى خبر مجھے اب نہيں رلاتى ۔۔۔
كسى اجنبى كى چكنى چپڑی باتوں ميں آ كر گھر سے بھاگنے والى نوعمر لڑکی كے لواحقين كے متعلق كوئى سوال ذہن ميں نہیں آتا ۔۔۔
كيونكہ ۔۔۔ مجھے معلوم ہے ہم مصروف معاشرے كے خاموش لوگ ہیں ۔۔۔
ہمارے پاس كہنے سننے كا وقت نہیں ہوتا ۔۔۔
ميں سوچتی ہوں ايسى ہر خبر كا مركزى كردار جب خبر بن رہا ہو گا 
اس وقت :
اس كے بہن بھائى خاموشى سے كسى كو ميسج يا ميل كرنے ميں مصروف ہوں گے ۔۔۔ ماں باپ شايد پسنديدہ فلم يا ڈرامہ ديكھ رہے ہوں گے اور اس كے اساتذہ؟ شايد بڑھتی ہوئی مہنگائى اور ناكافى تنخواہ كا فرق ختم كرنے كے ليے كسى ٹيوشن سنٹر ميں اوور ٹائم ميں مصروف ہوں گے ۔۔۔
اس بات سے انجان كہ
ان كى خاموشى نے كسى كا قتل كرديا ہے يا كسى كى قبر كھود دى ہے ۔۔۔ !

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے