ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا

ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا
ديوار سے بھونچال كو روكا نہیں جاتا

داغوں كى ترازو ميں تو عظمت نہیں تلتى
فيتے سے تو كردار كو ناپا نہیں جاتا

فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے
تلوار سے موسم كوئى بدلا نہیں جاتا

چور اپنے گھروں ميں تو نہیں نقب لگاتے
اپنی ہى كمائى كو تو لوٹا نہیں جاتا

اوروں کے خيالات كى ليتے ہیں تلاشى
اور اپنے گریبان ميں جھانكا نہیں جاتا

فولاد سے فولاد تو كٹ سكتا ہے ليكن
قانون سے قانون كو بدلا نہیں جاتا

ظلمت كو گھٹا کہنے سے بارش نہیں ہوتى
شعلوں كو ہواؤں سے تو ڈھانپا نہیں جاتا

طوفان ميں ہو ناؤ تو كچھ صبر كيا جائے
ساحل پہ کھڑے ہو کے تو ڈوبا نہیں جاتا !

دريا كے كنارے تو پہنچ جاتے ہیں پياسے
پياسوں کے گھروں تك كوئى دريا نہیں جاتا !

اللہ جسے چاہے اسے ملتى ہے مظفر
عزت كو دكانوں سے خريدا نہیں جاتا !

 شاعر: مظفر وراثی 
 ٹرانسكرپشن:راقمہ

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے