اخلاق کے اِیوان کی تعمیر ہے روزہ
روزہ
اخلاق کے اِیوان کی تعمیر ہے روزہ
بنیاد ِخرافات کی تدمیر ہے روزہ
جس میں نہ ریا ہے نہ کوئی مکر نہ دھوکا
اس حسنِ عبادت کی یہ تصویر ہے روزہ
شیطان تو انسان کا دشمن ہے پرانا
شیطان کا زندان ہے زنجیر ہے روزہ
وہ روح کا ہو یا کہ مرض ہو وہ جسَد کا
ہر ایک مرض کے لیے اکسیر ہے روزہ
جو دل کہ مچلتا ہے گناہوں پہ ہمیشہ
اس دل کے لیے نسخۂ تسخیر ہے روزہ
روزہ سے ضیا ملتی ہے قلب اور نظر کو
مومن کے لیے چشمۂ تنویر ہے روزہ
کافی ہے وہ روزے کے فضائل کی ضمانت
جس شان سے قرآن میں تحریر ہے روزہ
جس نفس کی اصلاح کا امکان نہ ہو عاجز
اس نفس کی اصلاح کی تدبیر ہے روزہ
عبدالرحمن عاجز مالیر کوٹلوی
اخلاق کے اِیوان کی تعمیر ہے روزہ
بنیاد ِخرافات کی تدمیر ہے روزہ
جس میں نہ ریا ہے نہ کوئی مکر نہ دھوکا
اس حسنِ عبادت کی یہ تصویر ہے روزہ
شیطان تو انسان کا دشمن ہے پرانا
شیطان کا زندان ہے زنجیر ہے روزہ
وہ روح کا ہو یا کہ مرض ہو وہ جسَد کا
ہر ایک مرض کے لیے اکسیر ہے روزہ
جو دل کہ مچلتا ہے گناہوں پہ ہمیشہ
اس دل کے لیے نسخۂ تسخیر ہے روزہ
روزہ سے ضیا ملتی ہے قلب اور نظر کو
مومن کے لیے چشمۂ تنویر ہے روزہ
کافی ہے وہ روزے کے فضائل کی ضمانت
جس شان سے قرآن میں تحریر ہے روزہ
جس نفس کی اصلاح کا امکان نہ ہو عاجز
اس نفس کی اصلاح کی تدبیر ہے روزہ
عبدالرحمن عاجز مالیر کوٹلوی
تبصرے