دعائیہ
تو کرم کیش ہے تقصیر وخطا کام مرا تیری بخشش سے ہے کم ظرف مِرا ،جام مِرا محوِ حیرت ہوں کروں کیسے مخاطب تجھ کو کج ہیں الفاظ مِرے ، طرزِ سُخن خام مِرا حج کے میداں میں بھی ہوں شر م سے پانی پانی گرد آلود گناہوں سے ہے احرام مِرا لاکھ محتاط چلا ہوں میں تری راہوں میں پھر بھی لرزیدہ رہا عزم بہرگام مرا اپنی رحمت کے سحابوں میں چھپا لینا مجھے جب کھلے نامہء اعمال سرِ عام مرا روزِ محشر جو حوالوں سے پکارا جائے تیرے محبوب ﷺکے خدّام میں ہو نام مرا عِجز سے بار گہہِ حق میں دعا ہے راسخ ؔ دہر سے اٹھوں تو بالخیر ہو انجام مِرا راسخ عرفانی از مجموعہءکلام: نکہتِ حرا