انقلاب آیا

کبھی جو روپ بدل کر نیا عذاب آیا 
تو سادہ لوح یہ سمجھے کہ انقلاب آیا 

یہ جانا تشنہ لبوں نے کہ اب کے آب آیا 
قدم سراب سے نکلے تو پھر سراب آیا

ورودِ حشر میں اب دیر کس لیے اتنی 
کہ زندگی ہی میں جب سر پہ آفتاب آیا

جو چور خود ہو کرے گا محاسبہ کیوں کر
کہا ہے کس نے کہ اب دور احتساب آیا

تمام عمر کٹی اپنی اس طرح کاوِش
کہ اک عذاب ٹلا دوسرا عذاب آیا

 شاعر: محمود کاوش 


تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے