سخن کا فائدہ کوئی نہیں ہے
سخن
کا فائدہ کوئی نہیں ہے
کسی کی
مانتا کوئی نہیں ہے
خلوص اک
لفظ شرمندہء معنی
ریا کی
انتہا کوئی نہیں ہے
یہ کیسی
صبح کاذب ہے کہ جس میں
صداقت کی
صدا کوئی نہیں ہے
حقیقت کس
سے پوچھیں کیا بتائیں
کہ سچ تو
بولتا کوئی نہیں ہے
سبھی ہم
بند گلیوں میں کھڑے ہیں
بتاتا
راستا کوئی نہیں ہے
نجانے کب
کھلے گا بند موسم
کسی کو کچھ
پتا کوئی نہیں ہے
قفس
کوتوڑنا پڑتا ہے صاحب
قفس کو
کھولتا کوئی نہیں ہے
چمن ہو گا
تو ہوں گے آشیانے
مگر یہ
مانتا کوئی نہیں ہے
ہم ایسے
قافلے کے راہرو ہیں
کہ جس کا
راہرو کوئی نہیں ہے
خدا کے
ماننے والے بہت ہیں
خدا کی
مانتا کوئی نہیں ہے
خورشیدانور
رضوی
تبصرے