مرے خدا نے مجھے کتنا سرفراز کیا
مرے
خدا نے مجھے کتنا سرفراز کیا
میانِ اہلِ
ہوس مجھ کو بے نیاز کیا
تری نگاہ
سے اسلوب خامشی سیکھا
اور اپنے
آپ کو اہلِ خبر میں راز کیا
تمام عمر
مروت کی نذر کر ڈالی
ہمیشہ خود
سے بچا دوسروں پہ ناز کیا
جہاں بھی
ذکر چھڑا تری ہمرہی کا وہیں
ہمی نے
سلسلہ گفتگو دراز کیا
جو اشک عزم
مری آنکھ تر نہ کر پائے
انہی سے
شام و سحر میں نے دل گداز کیا
عزم
بہزاد
تبصرے