بے آواز رسمِ اذاں

ساڑھے آٹھ بجے تو ایک صاحب نے اذان دی جو امریکہ سے تشریف لائے تھے۔ اذان کا وہی امریکی سٹائل جس میں آواز اس کمرے سے باہر نہیں نکلتی جہاں نماز کا اہتمام ہوتا ہے۔
ہماری اذانیں روح بلالیؒ سے تو پورے عالمِ اسلام میں محروم ہو گئی ہیں دیارِ مغرب میں رسمِ اذاں "بے آواز" بھی ہے۔ ایسے میں مجھے ہمیشہ اپنا پیارا وطن یاد آتا ہے جہاں میناروں کے چاروں طرف نصب عظیم الجثہ لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے قریب واقع مساجد سے جب یکے بعد دیگرے یہ پکار شروع ہوتی ہے تو فضا میں آواز کی تندوتیز لہریں اس قدر ارتعاش پیدا کر دیتی ہیں کہ سننے والوں کے کانوں کے پردے پھٹنے کو آجائیں۔ سامعین کو اذان کا جواب دینے پر بڑے اجر کی نوید ہے لیکن چہارجانب سے چنگھاڑتی آوازیں یوں آپس میں گتھم گتھا ہو جائیں تو اذان کے کلمات کو جدا جدا کر کے دہرانا یا جواب دینا ممکن ہی نہیں رہتا۔ اپنے یہاں اذان کا یہ بلند و بے ہنگم آہنگ اور وہاں یہ کمزوری و بے جانی, یعنی یہاں یہ شورا شوری اور وہاں وہ بے نمکی! خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں!

(مشرق کے مسکین اور مغرب زبان یار من ترکی از اقتدار احمد، باب)

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

ہم اپنے دیس کی پہچان کو مٹنے نہیں دیں گے