لبیک


لبیک 
بلندی ہے شایاں تری ذات کو
’’الٰہا بزرگی سزاوارِ تو‘‘
یہ دل اللہ اللہ دھڑکتا رہے
ترا نام لب سے جدا تک نہ ہو
میں دل کے مکیں* کا مکاں دیکھ لوں
مرے آنسوؤ! مجھ کو رستہ تو دو
جو اسود کو چھو لے وہ پارس بنے
اسے بوسہ دینے کو آگے بڑھو
بسا ہے جہاں نور ہی چار سو
اسی وادیِ انتہا میں بسو
اسی روشنی سے جلاؤ دیے
اسی آگ میں عمر بھر اب جلو
جو سوئے حرم لے کے جاتا نہ ہو
ذرا سعدؔ اس راستے سے بچو
شاعر: سعداللہ شاہ

انتخاب از" ایک جگنو ہی سہی "​

* اللہ سبحانہ و تعالی عرش عظیم پر ہیں۔ ان کی یاد دل میں ہوتی ہے۔

تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں