کسی کے رحم و کرم پر نہ چھوڑ دے مجھ کو

کسی کے رحم و کرم پر نہ چھوڑ دے مجھ کو 
ہزار غم دے مگر ان کا توڑ دے مجھ کو 

کہیں نہ اور کوئی توڑ پھوڑ دے مجھ کو 
کسی کڑی کا میں حصہ ہوں ، جوڑ دے مجھ کو 

میں وہ سکوت ہوں جو مدتوں نہیں ٹوٹا 
صدائے حشر اٹھے ، اٹھ کے توڑ دے مجھ کو 

کیا ہے منصب دریا پہ جب مجھے فائز 
سلگتے دشت کی جانب بھی موڑ دے مجھ کو 

مرے مزاج کو سختی نہ راس آئے گی 
جو موڑنا ہے سلیقے سے موڑ دے مجھ کو 

غبارِ قلب کا چھٹنا بہت ضروری ہے 
کبھی سسکتا ہوا بھی تو چھوڑ دے مجھ کو 

کوئی تو اتنا ہنسے سسکیوں کے بیچ فراغ
کہ اس کے کرب کی شدت جھنجھوڑ دے مجھ کو 


فراغ روہوی


تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں