بہ ظاہر تو یہ دنیا خوب صورت ہے سہانی ہے

بہ ظاہر تو یہ دنیا خوب صورت ہے سہانی ہے
بقا اس کو نہیں حاصل یہ دنیا دار فانی ہے

کبھی اترا کے چلتا ہے کبھی بل کھا کے چلتا ہے
تو جس پر ناز کرتا ہے یہ دو روزہ جوانی ہے

کہاں قارون کی دولت کہاں شداد کی جنت
کہاں فرعون کی وہ جابرانہ حکمرانی ہے

نہ ہو مغرور دولت کے نشے میں اے مرے بھائی 
نہیں رہتی کسی کے پاس دولت آنی جانی ہے

فلاح و کامرانی نے قدم اس کے ہی چومے ہیں
محمدﷺ مصطفی کی بات جس انساں نے مانی ہے

وہی اللہ کے محبوب کا محبوب ہے محسنؔ 
کہ جس مومن کی پیشانی پہ سجدوں کی نشانی ہے


شاعراحسان محسن


تبصرے

مقبول ترین تحریریں

قرآں کی تلاوت کا مزا اور ہی کچھ ہے ​

درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام

کارسازِما بہ فکر کارِ ما

ہم کیسے مسلمان ہیں کیسے مسلمان

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں