اشاعتیں

ستمبر, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مرد ہو کر!

تصویر
ہمارے معاشرے میں مردانگی کے عجیب معیار مقرر ہیں نجانے یہ کہاں سے مستعار لیے گئے ہیں لیکن یہ جانے مانے قوانین بن چکے ہیں ہم اکثر اس قسم کے جملے سنتے ہیں ’’ تم  مرد  ہو کر عورتوں کی طرح رو رہے ہو ‘‘ ’’ تو مرد ہو کر ڈر رہا ہے یار ‘‘ ’’ارے تم مرد ہو کر خود کھانا پکاتے ہو ‘‘ میں اکثر سوچتی ہوں کاش  مرانگی کے مروجہ معیار کے متعلق کسی روز ایسا جملہ بھی سننے کو ملے ’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح گھر میں  نماز  پڑھتے ہو یار ؟ چلو اٹھو  مسجد  چلیں ۔ ‘‘ ذرا سا غور کریں تو معلوم ہو گا جو باتیں دین میں کوئی عیب نہیں وہ ہمارے معاشرے میں باعثِ عار ہیں ۔۔۔ اور جو باتیں دین میں کبیرہ گناہ ہیں وہ ہمارے معاشرے کے عرف میں انتہائی عام سی عادتیں بن گئی ہیں ۔۔۔ ہم آج بھی ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل سے صدیوں کے فاصلے پر ہیں ۔۔۔ اور لگتا تو یہی ہے کہ ہمارا یہ فاصلہ گھٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔۔۔

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت

سارے لفظوں میں ایک لفظ یکتا بہت اور پیارا بہت سارے ناموں میں اک نام ﷺ سوہنا بہت اور ہمارا بہت اس کی شاخوں پہ آ کر زمانوں کے موسم بسیرا کریں اک شجر ﷺ جس کے دامن کا سایا بہت اور گھنیرا بہت ایک آہٹ کی تحویل میں ہیں اس زمیں آسماں کی حدیں ایک آواز دیتی ہے پہرا بہت اور گہرا بہت  جس دیے کی توانائی ارض و سما کی حرارت بنی اس دیے ﷺ کا ہمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت میری بینائی اور مرے ذہن سے محو ہوتا نہیں میں نے روئے محمد ﷺ کو سوچا بہت اور چاہا بہت  میرے ہاتھوں اور ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں  میں نے اسم محمد ﷺ کو لکھا بہت اور چوما بہت  شاعر: سلیمؔ کوثر