اشاعتیں

مارچ, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جو تیری یاد کا مسکن ہو مولا میرے دل کو ایسا دل بنا دے

بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے اسے دنیا نے گھیرا ہے خدایا تو اپنے ذکر کا شاغل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے پھنسا ہے دلدل ِعصیاں کے اندر تو اس طوفان کو ساحل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے ہوا ہے نفس ِامارہ کے تابع تو اطمینان کا حامل  بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے میں محروم بصارت ہوں خدایا بصیرت جلوہ منزل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے رہے جو ذکر سے ہر دم منور خدایا ایسا میرا دل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے عطا کر آنکھ مجھ کو رونے والی اسی کو زیست کا حاصل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا  دے میرے دل کو کسی قابل بنا  دے رسول اللہ کے صدقے میں یا رب ہمیں فردوس کے قابل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے ہمیں جو علم کی دولت عطا کی تو اپنے فضل سے عامل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے جو تیری یاد  کا مسکن ہو مولا دل محسن کو ایسا دل بنا دے  شاعر: احسان محسن

نہ کرو ظل الہی کی برائی کوئی، دوستو کفر نہ پھیلاؤ نمک خواروں میں!

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ کچھ لوگ  اس قدر انا پسند ہوتے ہیں کہ ہر شخص  کو اپنی مرضی پر چلانا چاہتے ہیں، اگر وہ دوسروں پر قابو پانے میں ناکام رہیں تو  ان کی شخصیت کے متعلق غلط فہمیاں پیدا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں  تا کہ انہیں  اپنی بات نہ ماننے کی سزا دے سکیں، اور لوگوں کی نظر میں ان کا تاثر تباہ کر سکیں۔ حال ہی میں اردو مجلس کے ایک موضوع میں اہل حدیث یوتھ فورس کی حمایت اور مخالفت میں بحث ہو گئی ، جس میں  راقمہ نے اہل حدیث یوتھ فورس کے پہلے صدر اور کچھ  کے مطابق بانی محمد خان نجیب گجر کو شہید لکھنے اور مسلک اہل حدیث کے اسلاف میں شمار کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ یہ بھی عرض کیا گیا تھا کہ اس شخص کو صدر بنانا شیخ احسان الہی ظہیر کی سیاسی غلطی تھی۔ اس پر اہل الحدیث نامی ایک منتظم اور اہل حدیث یوتھ فورس کے سینئر ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلمان اعظم   (جی ہاں یہ  ساراایک ہی بندے کا نام ہے)نے غیر ضروری شور شرابہ کر کے یہ تاثر دینے کی بھرپور کوشش کی کہ   دنیا کے سارے اہل حدیث کی شان میں گستاخی ہو گئی ہے اور شیخ احسان الہی ظہیر کے خلاف لکھا جار ہا ہے، جب کہ اسی مجلس پر شیخ احسان الہی ظہیر کی کتابوں پر

اللہ کی خاطر مل جل کر کام کرنا

-کیا آپ اہل حدیث ہیں؟ -جی الحمدللہ، سادہ سے مسلمان ہیں ، بس بہت ہے۔ - دیکھیں مسلمان تو سب ہیں اصل بات یہ ہے کہ ہم صرف قرآن و سنت کی اتباع کریں۔ ہمارے امام صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ - جی، ہمارا  یہی عقیدہ ہے۔ - اچھا ماشاءاللہ ماشاءاللہ، اللہ اکبر سبحان اللہ پھر تو آپ اہل حدیث ہی ہوئے۔ آپ آئیں ہمارے ساتھ صرف اللہ کی رضا کی خاطر کام کریں ان شاءاللہ ۔ ہم صرف قرآن وسنت کی بات کرتے ہیں الحمدللہ۔ چلیں پھر اللہ کے لیے کام شروع کرتے ہیں مل کر۔ - اچھی بات ہے کچھ وقت نکالتے ہیں۔ سات سال کام کے بعد۔۔۔۔ - ویسے ماشاءاللہ آپ کون سے اہل حدیث ہیں یعنی مرکزی جمعیت اہل حدیث والے، یا جمعیت اہل حدیث والے؟ - ان دونوں میں کیا فرق ہے؟ - اللہ اکبر فرق تو بہت بڑا ہے نا جی دیکھیں آپ علامہ ساجد میر کو مانتے ہیں یا علامہ ابتسام الہی کو؟ - کسی کو بھی نہیں،  قرآن و سنت کو۔ - ماشاءاللہ ماشاءاللہ، یہی سوچ ہونی چاہیے ویسےآپ سچ سچ بتائیں  آپ کہیں جماعت الدعوۃ کو تو نہیں مانتے؟ - نہیں بھئی۔   اچھا سمجھ گئے پھر شاید آپ  جماعت اسلامی والے اہل حدیث ہوں گے؟ - جی نہیں کبھی جماعت  یا

اہل حدیث یوتھ فورس کے اسلاف میں شامل پیرکھوتی شاہ

ہمارے ملک میں کچھ گدھے اپنی زندگی میں اتنے نام ور نہیں ہوئے جتنا مرنے اور مزار بن جانے کے بعد پیر کھوتی شاہ بن کر شہرت پائی۔ زندہ گدھا، گدھا ہی کہلائے گا لیکن یہ مر کر اہل تصوف کے "اسلاف" میں شامل ہو گیا اور اسلاف کو برا بھلا نہ کہنا ہمارے یہاں ایک مقدس روایت ہے۔ اہل تصوف کے اسلاف سے متاثر ہو کر مسلکِ تحقیق، مسلک اہل حدیث کے سیاسی گرگوں نے بھی سوچا کہ اس مقدس روایت سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے سو ایسے ایسے مفسد لوگوں کو اسلاف میں شامل کر لیا گیا جن کی بد طینتی کے چشم دید گواہ ابھی زندہ ہیں۔ اہل حدیث یوتھ فورس کا پہلا صدر محمد خان نجیب گجر ایک انتہائی فسادی، جھگڑالو اور کینہ پرور شخص تھا۔ خدا جانے علامہ احسان الہی ظہیر کی سیاسی فراست نے اس میں ایسی کیا خوبی دیکھی تھی کہ اسے یوتھ فورس کا پہلا صدر بنا دیا۔ کمینے کے ہاتھ منصب آ جائے تو اس کی فطرت کھل جاتی ہے ۔سو اس شخص نے اس تنظیم کی فورس کو ذاتی عداوت کی بھٹی میں جھونک دیا۔ ان اہل حدیث مساجد پر حملے کروائے جس کے ائمہ و خطبا نے اس کی ذاتی چاپلوسی نہیں کی۔ منبر پر خطبہ دیتے اہل حدیث علماء کو اپنی تنظیم کے ذریعے زدو کوب کروایا۔ ن

‫‏اردومجلس‬ ‫سیاسی‬ غنڈوں کی غنڈہ گردی کی نذر

‫‏مذہبی‬ سیاسی جماعتوں کی ایک پرانی عادت ہے کہ جب کوئی ادارہ قائم کرنے کی محنت کرنی ہو پیچھے رہیے، جب ادارہ بن جائے، چل جائے،نام کما لے، ساکھ بن چکی ہو، تو اس پر ‫‏قبضہ‬ کر لیا جائے۔ ‫مسجدوں‬، ‫‏اوقاف‬، ‫‏مدرسوں‬پر قبضے کی یہ پرانی روایت ‫‏اردو‬ زبان کے ایک خوب صورت فورم کے ساتھ دہرائی جا رہی ہے۔ بانئ مجلس کی وفات کے بعد سے قبضہ گروپوں کی کوششیں جاری ہیں، اور آج کل یہ خوب صورت مجلس حقیقت میں ‫‏اہلـحدیث‬ یوتھ فورس کے غنڈوں کی غنڈہ گردی کی نذر ہو چکی ہے جنہوں نے ایک ہفتہ قبل ہی یہاں رجسٹر ہو کر ارکان کو دھمکانے اور للکارنے کا کام شروع کیا۔ آج اس فورم کی رونق کو یہ سبز قدم لوگ تباہ کر چکے ہیں۔ قبضہ تو یہ غنڈے فرما لیں گے۔ اگلے دو برس بھی اسے چلا کر دکھا دیں تو ہم مان جائیں گے۔ خدا آپ کو ہمیشہ جینوئن کام کی بجائے قبضہ گروپ بنانے کی ہی توفیق دئیے رکھے۔

دائیں اور بائیں بازو میں سیاسی عدم برداشت پر ایک تبصرہ

حیرت ہے کہ ابوبکر قدوسی صاحب کن "گڈ اولڈ ڈیز" کا ذکر کرتے ہیں جس میں "ہمارے" لوگ علمی اختلافات کے ساتھ چلتے رہتے تھے اور ایک دوسرے کو جماعت سے خارج نہیں کرتے تھے؟   جہاں تک میرا مطالعہ ہے ہم نے انگریز، ہندوؤں اور سکھوں کو نکال کر ملک پاک کیا، اس کے بعد بنگالیوں کو نکالا، اس کے بعد دائیں بازو کی جماعتیں ہوں یا بائیں بازو کی ہر جماعت سے لوگوں نے ایک دوسرے کو نکالا ،نتیجتا ہر جماعت سے دس بیس جماعتیں اورہر شوری سے امیر پہ امیر نکلے۔ جب پورے ملک میں یہ وبا ہے تو اسی مزاج کی تربیت اہل حدیث کے "شاہین بچوں" کی بھی ہوئی۔ ہم نے کس دن نوجوانوں کی ایسی تربیت کرنے کا سوچا کہ وہ ایسے گمراہ ہاتھوں میں نہ پڑیں؟ یہ جو جذباتی لڑکے یہاں وہاں علما پر تنقید کرتے ہیں، اور مدرسے کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر بھی مجتہد بن جاتے ہیں، یہ انہی جماعتوں کی تربیت ہے۔ ان جماعتوں سے بازو ٹوٹتے ہیں اور امیبا کی طرح ایک نئی جماعت بن جاتی ہے۔ دو ڈھائی سو مذہبی جماعتوں کی تعداد روز افزوں ترقی پر ہے تو سبب یہی عدم برداشت ہے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ مذہبی رجحان بڑھ رہا ہے۔ ہماری اتنی طویل و عریض جماع