اشاعتیں

مئی, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

MUHAMMAD ( Sallallahu alaihi wa sallam)

تصویر
http://rasoulallah.net/Photo/index.php?album=Signature&image=sig_eman.gif Amid the confusion, the chaos and the pain A man emerged and Muhammad was his name And walking with nothing but Allah as his aid And the mark of a Prophet between his shoulder blades In a cave in mount hira, the revelation came Read o Muhammad, read in Allah's name May the blessings of Allah be on al-mustafaa None besides him could have been al-mujtabaa Muhammad, peace be upon his soul The greatest of prophets, Islam was his only goal Muhammad, salla Allahu 'alayhi wa sallam From among all prophets, Muhammad was the last As his was a mission of the greatest task There was only moral degeneration People clung to idol adoration For all nations, he was al-mukhtaar So was he praised by Allah, al-ghaffaar The bearer of glad tidings, al-basheer Leading unto light, as-seeraj-al-muneer Muhammad, peace be upon his soul The greatest of prophets, Islam was his only goal Muhammad, salla A

جو تیرے بس میں ہو وہ کر

کبھی خدا کے ساتھ ہیں، کبھی بتوں کے درمیاں عـجب ہمارا حــال ہے ، کبھی یہــاں کبھی وہاں وہ رزم گاہِ شــوق ہو یا بزم ہائے دوســتاں لیے چلی ہے جستجو تری مجھے کشاں کشاں جو تیرے بس میں ہو وہ کر، تو بتکدوں میں دے اذاں سـنائے جا سـنائے جا، مـحـبتوں کی داسـتاں خالد اقبال تائب

آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ

مسندِ علم ويران ہے خلق انجان ہے شہر پستہ قداں سے کتنا بڑا آدمى اٹھ گیا آدمی وہ جو کہ عمر بھر گرد بادِ جہالت کے عفریت کو خامہء علم سے پابہ زنجیر کرنے میں کوشاں رہا دشتِ تحقیق کی نا شگفتہ و دور آشنا سرزمینوں کی تسخیر میں پابرہنہ و تنہا سہی سر بگرداں رہا ایک آتش فشاں اپنے سینے میں دہکائے ۔۔۔ برفاب ذہنوں کو تحلیل کرتا رہا حرف و الفاظ ومعنى كى ترسيل كرتا رہا اپنے حيران جذبوں كى تكميل كرتا رہا كم نظر، بے بصر اہلِ دانش كے انبوہِ بے فیض میں آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ تھا وہ تن بہ تقدير، آساں پرستوں کے شہرِ دل آزار میں عزم وہمت کا، محنت کا اك استعارہ تھا وہ ہر نئے دِن کا تازہ شمارہ تھا وہ اك ادارہ تھا وہ کام جنت تھا اس کی، مجھے ہے گماں، خلا میں بھی، وہ ’قاموسِ فردوس‘ ترتیب دینے کی دھن میں ملائک سے مصروفِ تحقیق ہو گا سيد قاسم محمود كى ياد ميں _______ محمد آصف مرزا

ندائیہ

تصویر
یہ تنکوں کی کھاٹ اور کاغذ کی کشتی لکیروں کا خاکہ ۔۔۔ وہی دید و آواز کی بات لہروں سے بنتے ہوئے ۔۔۔ واقعے کا تماشا ۔۔۔۔۔ تماشے کی نقلیں ۔۔۔ وہی خشک تختی پہ املاء کا لکھنا ہتھیلی سے پونچھی ہوئی تیرگی کی سلیٹوں پہ ۔۔۔ چوبیس تک کے پہاڑے کی مشقیں وہی زِچ کی حالت میں خواب وحقیقت کے مہرے ! یہ نظمیں یہ غزلیں ۔۔۔۔ تصور کے چوگان میں فکر وجذبہ کے گنجے سواروں کی بازی ! زبان وبیاں کے طاقوں میں چلتی ہوئی ۔۔۔ تاش، کیرم ، سنوکر کی کھیلیں ، یہ بازیچہ ء روزوشب ہے یہاں ۔۔۔ کتنا کھیلو گے؟ کیا کھیلتے ہی رہو گے ؟ بڑے ہو گئے ہو   http://www.artrabbit.com/uk/events/event&event=1821 آفتاب اقبال شمیم