اشاعتیں

فروری, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

راہ تکتا ہے تری دیدہء محزوں میرا

راہ تکتا ہے تری دیدہء محزوں میرا  دردِ ہجراں ہے کہ افزوں سے ہے افزوں میرا میں جو بھٹکا بھی تو بھٹکا ہوں تیری گلیوں میں  طالبِ دشت ہوا کب دلِ مجنوں میرا دل ہے بے تاب کوئی ان کا سندیسہ آئے حال ہے ہجرِ مدینہ میں دگرگوں میرا تیری الفت کے سوا کچھ مجھے درکار نہیں  تو جو میرا ہے زمیں میری ہے گردوں میرا اس کو بھی طاعتِ سرکارﷺ کا اعجاز کہیں رشکِ خورشید ہے مقسومِ سحر گوں میرا  اے خدا فقر کی دولت ہو میسر مجھ کو  زر میں پس جائے نہ تن، صورتِ قاروں میرا شافعِ محشر ﷺ مرے فن کی ضیا ہیں راسخؔ ان کی توصیف پسندیدہ ہے مضموں میرا  شاعر: راسخ عرفانیؔ  از حدیثِ جاں​

امن و اخوت عدل ومحبت وحدت کا پرچار کرو

امن   و اخوت   عدل ومحبت وحدت   کا پرچار کرو انسانوں کی اس نگری میں انسانوں سے پیار کرو آگ کے صحراؤں سے گزرو، خون کے دریا پار کرو جو رستہ ہموار نہیں ہے، اس کو بھی ہموار کرو دین بھی سچا تم بھی سچے، سچ کا ہی اظہار کرو تاریکی میں روشن اپنی عظمت کے مینار کرو نفرت کے شعلوں کو بجھا دو، پیار کی ٹھنڈی شبنم سے  ہم دردی کی فصل اگاؤ، صحرا کو گل زار کرو سچے روشن حرف لکھو، یہ ظلمت خود کٹ جائے گی اپنے قلم کو تِیشہ کر لو، لہجے کو تلوار کرو عزت، عظمت، شہرت یارو دامن میں اسلام   کے ہے وقت یہی ہے سنگ زنوں کو آئینہ کردار کرو دنیا ہو یا دین کی منزل یکجہتی سے ملتی ہے وحدت کا پیغام سنا کر ذہنوں کو بے دار کرو انساں کو راحت نہ ملے گی، دنیا بھر کے "ازموں" سے  اس دنیا میں نافذ لوگو حکم شہ ابرارﷺ کرو سرخ سمندر والی لہریں دور بہا لے جائیں گی  ہوش میں آؤ سبزہلالی پرچم کو پتوار کرو سورج بننا مشکل ہے تو جگنو ہی بن جاؤ تم  بھائی ہو تو بھائی کی خاطر اتنا تو ایثار کرو  کچھ تو اپنے ہمسائے سے پیار کا رشتہ رہنے دو اعجاز اپنے گھر کی اونچی اتنی مت دیوار کرو شاعر :  اعجاز رحمانی کلام شاعر