اشاعتیں

مارچ, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

انگریز کے یرغمالی

افضل جوزف كے گھر کے قريب ڈاكٹر ماہ گرفتہ كا گھر ہے۔ سيٹھی کے فليٹ كى سيڑھیوں كے ساتھ لقمہ ء لذيذ نام كا ايك چھوٹا سا ريستوران واقع ہے۔ خواجہ نعيم كے گھر جاتے ہوئے جوتوں کی دكان كے بورڈ پر نظر پڑی۔ نام ہے برہنہ پاہا۔ ننگے پاؤں۔ مرزا صاحب كے گھر كے راستہ ميں بجلی كے ليمپ اور فانوس بیچنے والے نے دكان كا نام چراغ ونور ركھا ہوا ہے۔ محمود اور شميم كے گھر کے پاس زمين دانش گاہ يعنى يونيورسٹی کیمپس واقع ہے جہاں ہر طرح كے لوگ پائے جاتے ہیں۔ دانش جو دانش پرور، دانش پرست، دانشور، دانشى اور دانش دوست ۔ یہاں علم ودانش كے مراكز كو دانش گاہ، دانش كدہ، دانش سرا، دانش پناہ اور دانش آباد كہتے ہیں۔ يہ اہل دانش ٹھہرے۔ اگر ہمارى طرح انگريز كے يرغمالى ہوتے تو يہاں بھی قدم قدم پر يونيورسٹی ، كالج، اسكول، انسٹیٹیوٹ ، فيكلٹی ، ڈپارٹمنٹ اور بيورو كا جال پھیلا ہوتا۔   یہاں اس قسم كى بد مذاقى كى كوئى گنجائش نہیں ہے ۔ (مختار مسعود، لوح ایام)