اشاعتیں

فروری, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فحاشی کی پرزور مذمت میں مصروف گفتار کے غازی

آپ سوشل میڈیا پر موجود ہوں اور عامیانہ زبان سے واسطہ نہ پڑے ممکن نہیں۔ لیکن افسوس تب ہوتا ہے جب فحاشی کی مذمت کرنے والے مومن حضرات کی زبان بگڑتی ہے۔ پہلے یہ تاک تاک کر آزاد خیال خواتین کے بیانات (اس میں ان کی وڈیو سے بھی کوئی پرہیز نہیں) ڈھونڈتے ہیں، پھر ان کی مذمت کے لیے وہ وہ فحش الفاظ، اور عریاں جملے (سمیت ماں بہن کی گالیوں کے) ڈھونڈ کر لاتے ہیں کہ فحاشی کا باپ بھی شرما جائے۔ روشن خیالوں کے دیدوں کا پانی تو اعلانیہ مر چکا  ہے، ان خضر صورت شرفا کی زبان کو کیا ہوا ہے یہ کوئی معمہ نہیں۔ کیا اسلام کا پہلا رکن یہ ہے کہ فحاشی کو ہر کونے کھدرے میں ڈھونڈا جائے پھر اس کی مذمت میں دن رات ایک کر دیے جائیں؟ سب سے خطرناک معاملہ یہ ہے کہ دوسروں کے اخلاقی زوال پر انگلیاں اٹھاتے ہمیں یہ غور کرنے کا موقع نہیں مل رہا کہ دائیں بازو کے شعلہ بیان مقرر، جوش خطابت میں کیا بول گئے ہیں؟ کہیں یہ اس بات کی علامت تو نہیں کہ بے حیائی کے جراثیم خود آپ کے دماغ تک کام دکھا چکے ہیں۔ جب انسان فحاشی کی مذمت میں بھی ماں بہن کو یاد کرتا ہوا پایا جائے، چاہے اپنی یا کسی کی، تو سمجھ لینا چاہیے کہ صورت مومناں کرتوت

نرالے سوالی (9)

و نوجوان ایک بزرگ کا مذاق اڑانے کی نیت سے اس کے دونوں طرف بیٹھ گئے۔ ایک نے پوچھا: شیخ آپ احمق ہیں یا جاہل؟ اس نے کہا: میں دونوں کے درمیان ہوں۔ ایک بزرگ جن کی کمر خم ہو چکی تھی راستے سے گزر رہے تھے، ایک نوجوان نے شرارتا کہا: یہ کمان کتنے کی ہے؟ بزرگ نے جواب دیا: اللہ تمہاری عمر لمبی کرے تو یہ مفت مل جائے گی ! (عربی سے ترجمہ  شدہ)

خواتین کی اصلاح میں مرد حضرات کی شگفتہ تحریریں

حکیم الامت   مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں" میری سمجھ میں نہیں آتا کہ عورتوں کو اپنی تصنیف پر نام لکھنے سے کیا مقصود ہوتا ہے۔ اگر ایک مضمون دوسری عورتوں کے کان تک پہونچانا ہے تو اس کے لیے نام کی کیا ضرورت ہے مضمون تو بغیر نام کے بھی پہونچ سکتا ہے پھر نام کیوں لکھا جاتا ہے؟" ا قتباس از اصلاح خواتین یاد رہے کہ حکیم الامت نے جس کتاب میں یہ سطور لکھی ہیں اس پران کا نام بطور مصنف درج ہے!

ایک جیسے بدنیت، ایک جیسا کھیل!

- " پاکستان   خطرے میں ہے   اسلام   کی وجہ سے، ملا   کو نکال باہر کرو"۔ - " اسلام خطرے میں ہے پاکستان کی وجہ سے،ہم تو پہلے ہی ڈرتے تھے یہ ملک نہ بنایا جائے !" پاکستان دشمن اور   اسلام دشمن، ایک جیسا کھیل، ایک جیسے دلائل، ایک جیسا شورشرابہ، ایک جیسے بدنیت ۔۔۔ کبھی آپ نے سوچا؟ اسلام کی   حفاظت   کے لیے پاکستان کو   گالی   دینا ضروری کیوں ہے؟ پاکستان کی حفاظت کے لیے اسلام کو گالی دینا ضروری کیوں ہے؟ خدا اسلام اور پاکستان سے بیک وقت محبت کرنے والوں کو میدان عمل میں آنے کی توفیق دے !

جھوٹے لوگوں کی ہر بات مصنوعی ہوتی ہے۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ لکھتے ہیں:  قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّ ـ هُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ آیت 77 ترجمہ: بھائیوں نے کہا: "اگر اس نے چوری کی تو یہ کوئی عجیب بات نہیں۔ اس سے پہلے اس کا (حقیقی) بھائی بھی چوری کر چکا ہے"۔ تب یوسف نے (جس کے سامنے اب معاملہ پیش آیا تھا) یہ بات اپنے دل میں رکھ لی۔ ان پر ظاہر نہ کی (کہ میرے منہ پر مجھے چور بنا رہے ہو) اور (صرف اتنا) کہا کہ "سب سے بری جگہ تمہاری ہوئی ( کہ اپنے بھائی پر جھوٹا الزام لگا رہے ہو) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اللہ اسے بہتر جاننے والا ہے۔(آیت 77) تفسیر: جھوٹوں کا قاعدہ ہے کوئی موقع کوئی بات ہو جھوٹ بولنے سے نہیں رکتے۔ اگر مدح کا موقع ہو تو جھوٹی مدح کر دیں گے۔ مذمت کا موقع ہو تو کوئی جھوٹا الزام لگا دیں گے۔  جب بن یمین کی خرجی میں سے پیالہ نکل آیا تو بھائیوں کا سوتیلے پن کا حسد جوش میں آ گیا۔ جھٹ میں بول اٹھے۔ اگر اس  نے چوری کی تو کوئی عجیب بات نہیں۔ اس کا بھائی یوسف بھ

اولاد کے درمیان عدل ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ فرماتے ہیں : باپ کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد میں عدل کرے، جہاں تک ممکن ہو، اگر اولاد میں سے کوئی ایک زیادہ توجہ کا مستحق ہو تو کوشش کرے کہ اپنی توجہ کو ظاہر نہ ہونے دے تاکہ اولاد کے درمیان نفرت پیدا نہ ہو۔ "   اولاد کے درمیان غیرت کبھی ان کو ایک دوسرے کو نقصان اور تکلیف پہنچانے تک لے جا سکتی ہے۔ جیسے یوسف کے بڑے بھائیوں نے ان سے غیرت کھائی تو ان کو تکلیف پہنچانے کی پوری کوشش کی۔   یہ غیرت صرف تکلیف پہنچانے کی خواہش تک ہی نہیں رہتی، منصوبہ بندی اور قتل تک آمادہ کر سکتی ہے، جیسا کہ ان لوگوں کو باپ کی توجہ کے مسئلے نے اس حدتک پہنچا دیا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے قتل کی کوشش کی۔ (اقتلوا یوسف اوطرحوہ ارضا یخل لکم وجہ ابیکم) یوسف  کو قتل کر دو یا کسی جگہ پھینک دو کہ تمہارے باپ کی توجہ صرف تمہارے لیے ہو جائے۔ فائدہ 5، 8، 9: مائۃ فائدۃ من سورۃ یوسف از شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ۔ اردو ترجمہ : عائشہ

زندگی کے نشیب و فراز کے متعلق ایک دل نشین نکتہ ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

اذھبوا بقمیصی ھذا۔۔۔ آیت 93 مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ ترجمان القرآن میں لکھتے ہیں:  " جب بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کی ہلاکت کی خبر باپ کو سنائی تھی تو خون آلود کُرتا جا کر دکھایا تھا۔ اب وقت آیا کہ زندگی و وصال کی خوش خبری سنائی جائے تو اس کے لیے بھی کُرتے ہی نے نشانی کا کام دیا۔ وہی چیز جو کبھی فراق کا پیام لائی تھی اب وصال کی علامت بن گئی۔ "

موسم کے ساتھ رنگ بدلتے اہل دانش

بدلتے  موسم  انسانی مزاج پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں یہ بھی ایک دلچسپ مطالعہ ہے۔ ذوالحج  سال کا وہ مہینہ ہے جب کچھ "دانشور نما"  لوگوں کو غریبوں کا درد بری طرح لاحق ہو جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پران کی ہر تحریر میں یہی درد چھلکتا ہے کہ ہر سال حج اور عمرہ کرنے کی بجائے اگر فاقے کا شکار فقیر انسانوں کا کچھ بھلا ہو جاتا تو کیا ہوتا۔ کبھی انہیں غلاف کعبہ سے مسلمانوں کی محبت چبھنے لگتی ہے، اس پر خرچ کی ایک پائی ایک پائی کا یوں حساب کرتے ہیں گویا کسی بنیے کے منشی رہے ہوں۔ پھر انہیں  قربانی  کے مسکین جانوروں پر ترس آنے لگتا ہے جو ہر گلی محلے میں ذبح ہوتے ہیں۔ میکڈونلڈ کے برگر میں شامل  مخملیں قیمہ اور کینٹکی کی فرائڈ چکن شاید انہیں کسی جانور کی باقیات نہیں لگتی یا چوں کہ جانور ان کی آنکھوں کے سامنے ذبح نہیں ہوتے اس لیے ان کے غم میں رونے کا خیال ان کے کند ذہن میں نہیں آتا۔ کیلنڈر کے ورق الٹتے ہیں۔ انگریزی تقویم کے حساب سے  فروری  کا مہینہ آتا ہے تویہ "دانشور نما" ایک نئی کینچلی بدلتے ہیں۔سرخ گلاب کی  ایک ایک کلی پر  ہزاروں روپے وارناانہیں زندہ دلی لگتا ہے، لال سرخ غباروں کو دیک

یہاں شریف گھروں کے لڑکے لڑکیاں آتے ہیں لیکن اس کی بھاری قیمت چکاتے ہیں!

میرا شمار پاکستان کی اس نسل میں ہوتا ہے جس نے کھمبیوں کی مانند اگتے نجی چینلوں کے پھیلاؤ کو قریب سے دیکھا۔ ایک آمر نے مصنوعی انداز میں ڈھیر سارے چینل کھول کر روتی بلکتی قوم کی توجہ بٹانے کی کوشش کی۔ اتنے سارے چینلوں کے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے جو افرادی قوت درکار تھی اس کو پورا کرنے کے لیے دھڑا دھڑ بھرتیاں ہوئیں۔عمر بھر فحاشی کی کمائی کھانے والے، گناہوں کی سیاہی میں لتھڑے ہوئے مکار سیٹھوں کے چہرے، پیلی کھسیانی مسکراہٹ کے ساتھ یہ کہنے کے قابل ہوئے : "اب یہاں شریف گھروں کے لڑکے لڑکیاں آتے ہیں"۔ سمجھ دار لوگوں کو اس گپ کی حقیقت معلوم تھی۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ متوسط طبقے کے معصوم لڑکے لڑکیاں، جن کے ماں باپ انہیں نیکی بدی کا سبق گھٹی میں دیتے ہیں، اخلاق اور شرافت کی لوری دے کر سلاتے ہیں، اور گھر سے نکلتے وقت آیت الکرسی پڑھ کر بھیجتے ہیں، ان انسانی جسموں کے ساہوکاروں کے سامنے جائیں اور عزت بچا کر واپس آ جائیں؟ ​ کیرئیر بنانے کا خواب لے کر نکلنے والے کئی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے ان چینلوں میں اپنی عزت نفس، شرافت اور بزرگوں سے ملی نیک شہرت کی کرچیاں ہوتے دیکھیں۔ کچھ لہو رنگ

گناہ سے پہلے توبہ کا منصوبہ بنانا : سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ فائدہ نمبر 10 میں لکھتے ہیں۔  " گناہ کرنے سے پہلے توبہ کا منصوبہ بنا لینا غلط ہے۔ ایسی توبہ فاسد ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص کہے کہ چلو ہم گناہ کر لیں پھر توبہ کر لیں گے اور نیک بن جائیں گے یہ توبہ فاسدہ ہے۔ کیوں؟ إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿ ٨ ﴾ اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ ﴿ ٩ ﴾ ترجمہ: جب انہوں نے (آپس میں) تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم جماعت (کی جماعت) ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ابا صریح غلطی پر ہیں ۔تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی۔ اور اس کے بعد تم نیک بن جانا ۔۔ ( سورۃ یوسف 12: آیت 8 تا 9) یہ توبہ اس لیے فاسد ہے کہ گناہ کرنے والے کو کیا معلوم کی ایک مرتبہ نیکی اور دین سے دور نکل جانے کے بعد ان کو دوبارہ واپسی نصیب ہو گی یا نہیں؟ شیطان بعض لوگوں سے یہی کہتا ہے کہ ا

نیک کاموں کے لیے منتخب افراد ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ صالح المنجد لکھتے ہیں : " اس سورۃ سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے کسی نعمت کے لیے چن لیتا ہے۔ آپ غور کریں کہ کیسے اللہ نے آپ کو بے جان چیز کی بجائے انسان بنایا۔ سوچیے کہ کیسے اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کو کافر نہیں بنایا بلکہ مسلمان بنایا۔ مزید سوچیے کہ اللہ نے آپ کو کبیرہ گناہ کرنے والے مجرموں میں سے نہیں بنایا، یا اہل بدعت میں سے نہیں بنایا، اہل سنت میں سے بنایا۔ اگر آپ کبائر کا ارتکاب نہیں کرتے تو سوچیے کہ کیسے اللہ تعالی نے آپ کو اہل کبائر میں سے بنانے کی بجائے اہل استقامت میں سے بنایا، اللہ کے فرماں بردار اور دین داروںمیں سے بنایا۔ اگر آپ طالب علم ہیں تو اللہ نے آپ کو ایک اور نعمت کے لیے چنا ہے جو علم ہے۔ اگر آپ دین کی دعوت میں مصروف ہیں تو یہ اللہ کی جانب سے ایک اور انتخاب ہے۔ اس نے آپ کو صرف اہل علم میں سے نہیں بنایا بلکہ علم پھیلانے والوں میں سے بنا دیا۔ یہ اللہ عزوجل کے اپنے بندے کے لیے انتخاب ہیں۔ مزید کہتے ہیں : سورۃ یوسف سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھے گھر سے اچھے بیٹے نکلتے ہیں۔ جیسا کہ آیت نمبر 6 میں ہے وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبّ

شوہروں کے فضائل میں مشہور اسلامی صوفی قصے پہلی قسط

سوشل میڈیا پر خواتین کو اچھی بیویاں بنانے کے لیے مشہور اسلامی صوفی   قصوں کو سلسلہ وار یہاں پیش کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ قرآن وحدیث میں نیک بیوی  کی مستند صفات موجود ہیں۔ ان سے ہٹ کر بے سروپا قصوں کو اسلامی تعلیمات بتانا درست نہیں۔ یہی اس تحریر کا مقصد ہے۔ پہلا قصہ: شوہر کا بیوی پر اتنا حق ہے کہ اگر شوہر کے جسم پر پھوڑا نکل آئے اور بیوی اس کی پیپ چاٹ کر صاف کرے تو بھی حق ادا نہ ہو۔ تبصرہ: یہ ایک منکر روایت ہے کہ جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم بابنة له فقال : يا رسول الله ، هذه ابنتي قد أبت أن تزوج . فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم : أطيعي أباك . فقالت : والذي بعثك بالحق لا أتزوج حتى تخبرني ما حق الزوج على زوجته ؟ قال : حق الزوج على زوجته أن لو كانت له قرحة فلحستها ما أدت حقه ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس اپنی بیٹی لے کر آیا اور کہا: یہ میری بیٹی ہے جو نکاح سے انکار کر رہی ہے۔ نبی ﷺ نے اس سے کہا۔ اپنے باپ کی بات مانو۔ لڑکی نے کہا: اللہ کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا۔ میں تب تک شادی نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے نہ بتائیں کہ شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کا ب