اشاعتیں

اگست, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اے وطن پاک وطن روح روان احرار

وطن جوش ملیح آبادی اے وطن پاک وطن روح روان احرار اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار اے کہ ہر  خار ترا  روکش صد روئے نگار ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ہم نے تیرے قطروں سے سنی قرات دریا ہم نے تیرے ذروں میں پڑھی آیت صحرا ہم نے کیا بتائیں کہ تری بزم میں کیا کیا دیکھا ایک آئینے میں دنیا کا تماشہ دیکھا پہلے جس چیز کو دیکھا وہ فضا تیری تھی پہلے جو کان میں آئی وہ صدا تیری تھی پالنا جس نے ہلایا  وہ ہوا تیری تھی جس نے گہوارے میں چوما وہ صبا تیری تھی اولیں رقص ہوا مست گھٹائیں تیری بھیگی ہیں اپنی مسیں آب و ہوا میں تیری اے وطن آج سے کیا ہم تیرے شیدائی ہیں آنکھ جس دن سے کھلی تیرے تمنائی ہیں مدتوں سے ترے جلووں کے تماشائی ہیں ہم تو بچپن سے ترے عاشق و سودائی ہیں بھائی طفلی سے ہر اک آن جہاں میں تیری بات تتلا کے جو کی بھی تو زباں میں تیری حسن تیرے ہی مناظر نے دکھایا ہم کو تیرے ہی صبح کے نغمو