اشاعتیں

دسمبر, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جہان نو کی بنیاد اس طرح تعمیر کر جاؤ

جہانِ نو کی بنیاد اس طرح تعمیر کر جاؤ کہ اپنا نام پہلی اینٹ پر تحریر کر جاؤ تمہارے شعر اگر تلوار بن سکتے نہیں تم سے  تو اپنے فن کو اپنے پاؤں کی زنجیر کر جاؤ فقط سانسوں کی گنتی ہی کو جینا تو نہیں کہتے  کوئی اک واقعہ تو قابل تحریر کر جاؤ محبت میں وفا کے لفظ کا مفہوم مشکل ہے  مبادا تم کوئی آسان سی تعبیر کر جاؤ ​ شاعر: ضمیر جعفری