اشاعتیں

جنوری, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نرالے سوالی (3)

نرالے سوالیوں کی ایک اور عادت یہ ہوتی ہے کہ ہر علم اور ہر مہارت (سپیشلائزیشن) میں ٹانگ اڑانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ دوسرے علوم کے ماہرین کے متعلق ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ تو گھامڑ ہی ہیں ، ہم دو سوالوں میں ان کو زیر کر لیں گے ۔ دوسرے لفظوں میں ہمچو ما دیگرے نیست ۔ ایسے ہی دو ذہین سوالی پہلی بار ایک کمہار کے پاس گئے ۔ کمہار نے مٹی کے برتن بنا بنا کر دھوپ میں اوندھا رکھے تھے ۔ انہوں نے سادہ لباس میں ملبوس عام سے کمہار پر حقارت بھری نظر ڈالی اور برتنوں کا معائنہ کرنے لگے ۔ پہلا ایک ہنڈیا پر ہاتھ پھیر کر بولا : دیکھو ذرا یہ کمہار کیسا بے وقوف ہے ؟ ہنڈیا کا منہ بنایا ہی نہیں ! دوسرے ذہین سوالی نے ہنڈیا اٹھا کر دیکھی بھالی ۔پھر کمہار سے پوچھا : ارے احمق تم اس کا پیندا بنانا بھی بھول گئے ؟

نرالے سوالی (2)

بعض سوالیوں کوکتنا ہی سمجھایا جائے وہ حیران کر دینے والے، غیر ضروری اوٹ پٹانگ سوالوں کا سلسلہ نہیں روکتے اور ان کا جہالت اور بے وقوفی مزید نکھر نکھر کر سامنے آتی چلی جاتی ہے ۔ ایسا ہی ایک سوالی ایک روز امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس آیا ۔ وہ کھڑے کسی بڑھیا کی بات سُن رہے تھے ۔ نرالے سوالی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ، آتے ہی سوال جَڑ دیا : تم دونوں میں سے شعبی کون ہے ؟  امام شعبی رحمہ اللہ نے غور سے سر تا پا اس کا جائزہ لیا ، سمجھ گئے کہ مسکین عقل سے پیدل ہے ۔ بڑھیا کی طرف اشارہ کر کے بولے : یہ ! (ھذہ) ۔ نرالا تو مناظرہ کرنے آیا تھا ، اتنے مختصر جواب سے تسلی کیسے ہوتی ؟  بڑی ذہانت سے بولا : اگر یہ شعبی ہے تو تم کون ہو ؟؟؟

نرالے سوالی (1)

بسم اللہ الرحمن الرحیم  السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ​ اکثر پبلک فورمز میں ایک زمرہ ہوتا ہے سوال   وجواب کا ، جس کے قیام کا عمومی مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے مسائل کا، دین اسلام کی روشنی میں، حل جان سکیں ۔ کبھی کبھی اس زمرے میں کچھ ایسے سوالی   بھی آ جاتے ہیں ، جو مسائل کا حل نہیں چاہتے بلکہ مسائل کو مزید الجھا الجھا کر پیش کرتے ہیں ۔ ان کو آپ نِرالے سوالی کہہ سکتے ہیں ۔ان کی کراس کوئسچننگ یا سوال در سوال بتاتے ہیں کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ، جواب دینے والے کا امتحان اور اپنی قابلیت کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں ۔ ان کا ماٹو ہوتا ہے : " میں نہ مانوں"۔ اگر ،مگر، چونکہ ، چنانچہ سے لیس ۔ اب ان کی بے سرو پا باتوں سے نہ تو دین کو فرق پڑتا ہے، نا جواب دینے والے علماء کو ۔ نِرالے سوالیوں کا اپنا ہی وقت بھی برباد ہوتا ہے اور سنجیدہ لوگوں کو ان کی خوب پہچان بھی ہو جاتی ہے ۔  ایسا ہی ایک نرالا سوالی امام   شعبی   رحمہ اللہ کے پاس آیا اور وضو کے دوران داڑھی کے خلال کا طریقہ پوچھا ۔  امام شعبی رحمہ اللہ نے ہاتھ سے کر کے بتایا کہ اس طرح کیا