اشاعتیں

جولائی, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزہ

غزہ حالات دگرگوں ہیں ، میں جس سمت بھی دیکھوں  امت   پہ کرم ہو ، ذرا امت پہ کرم ہو  افطار کروں کیسے ؟ گو دستر ہے کشادہ  غزہ میں ہر اک بھائی مرا وقفِ الم ہو  خاموش کیا رہ سکتی ہے ؟ تقدیر بتا دے  انسان کا انسان پہ جب اتنا ستم ہو  کیا فائدہ ایماں نہ ہو اور ہاتھ میں بم ہو پٹرول کی دولت ہو یا جمشید کا جم ہو  تو چاہے تو ممکن ہے کہ نااہل قیادت ہاتھوں میں لیے اپنے زمانے کا علم ہو  قوموں کے ابھرنے میں مگر لگتا ہے کچھ وقت ایمان میں اخلاق میں تھوڑا سا تو دم ہو  کٹ جاتی ہے اک عمر اگر یادِ خدا ہو مٹ جاتی ہے تکلیف جو حددرجہ الم ہو  روزے سے ہوں رمضان کے ،مغرب میں مسافر مقبول مناجات کا سامان بہم ہو  ​ شاعر: جناب خلیل الرحمن چشتی   نیویارک ۱۵ رمضان المبارک ۱۴۳۵ھ ۱۴ جولائی ۲۰۱۴ء

مسجد اقصی

ایسا اندھیر تو پہلے نہ ہوا تھا لوگو لو چراغوں کی تو ہم نے بھی لرزتے دیکھی آندھیوں سے کبھی سورج نہ بجھا تھا لوگو آئینہ اتنا مکدر ہو کہ اپنا چہرہ  دیکھنا چاہیں تو اغیار کا دھوکہ کھائیں ریت کے ڈھیر پہ ہو محمل ارما ں کا گماں  ادا جعفری

ہم نے رمضان کے ساتھ کیا کیا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ماہ رمضان نصف گز ر چکا آئیے آج دو گھڑیوں کو اپنا محاسبہ کریں اللہ کے کرم سے ہماری زندگی میں ایک بار پھر ایمان کی بہار کا یہ مہینہ آیا جنت   کے دروازے کھل گئے ، جہنم کے دروازے بند ہو گئے عاجز و حقیر بندوں کے ہر عمل کا اجر و ثواب کئی گنا بڑھا دیا گیا ، لیکن ہم نے اس قیمتی وقت کی کیا قدر کی؟ ہم نے اس مبارک رمضان کے ساتھ کیا کیا؟ ہمارے ہاتھ روایتی دعاؤں کے لیے اٹھے ضرور لیکن ہم نے اللہ کی مخلوق سے مانگنا نہ چھوڑا ہم گھروالوں کے لیے نوع بہ نوع کھانے لاتے بناتے رہے لیکن ان کو بروقت نماز کی تلقین نہ کی؟ کتنے ہی گھر ہیں جہاں مسجدوں کی اذان پہنچتی رہی لیکن مرد باجماعت نماز کے لیے گھروں سے نہ نکلے اللہ کے فرائض سے غافل رہ کر نصف رمضان گزر گیا؟ قرآن کے مہینے میں ہم نے قرآن کو کتنا وقت دیا؟ ہم نے قرآن ختم کرنے کے من گھڑت شارٹ کٹ تو بہت شئیر کیے ، خود کتنا قرآن سمجھ کر پڑھا ؟ ہم جو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر قیام اللیل میں ورم آ جاتا

مری زباں پر ثنائے محبوب ومرسل ِ رَبُّ العالَمِیں ہے​

  مری زباں پر ثنائے محبوب ومرسل ِ رَبُّ العالَمِیں ﷺہے ​ وہ جس کا ثانی کبھی نہیں تھا، وہ جس کا ہمسر کہیں نہیں ہے ​ ​ وہ جس کی صورت بھی مثالی، وہ جس کی سیرت بھی ہے مثالی ​ جو روزِ اول سے صادق الوعد وطاہر و عادل و امیں ہے ​ ​ امامِ پیغمبرانِ سابق، پیمبرِ امّتانِ عالم ​ وہ پرچم افشائے اولیں ہے ، وہ لشکر آرائے آخریں ہے ​ ​ کلامِ حق ہے کلام جس کا، پیامِ حق ہے پیام جس کا ​ نظامِ حق ہے نظام جس کا، نظام جو امن کا امیں ہے ​ ​ کتاب و حکمت سکھانے والا ، وہ راہِ جنت دکھانے والا ​ فلاحِ ہر دو جہاں کی ضامن حضورکی سنت ِ مبیں ہے ​ ​ اسی کی طاعت میں جنّتی ہیں رحیق ِ مختوم پانے والے ​ وہ جن کا انعام قصر و ایواں، نخیل وعُنّابِ انگبیں ہے ​ ​ علیمِؔ ناداں کو اس کی تعلیم نے بچایا ہے گمرہی سے ​ وہ جس کی تعلیم جاں فزا ہے، وہ جس کی گفتار دل نشیں ہے ​ ​ شاعر: علیم ناصری رحمہ اللہ ​