اشاعتیں

مارچ, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسلم دنیا کی مشہور تحریکیں پابندیوں کی زد میں

گزشتہ کچھ عرصے میں  مسلم   دنیا کی کئی مشہور تحریکیں اور جماعتیں، اپنی ریاست کی جانب سے پابندیوں کی زد میں آئی ہیں۔  پاکستان میں پہلے سے  پابندی   کا شکار کالعدم  تحریک   طالبان پاکستان / ٹی ٹی پی جو بپھرے ہوئے سانڈ کی طرح کسی صورت مذاکرات پر آمادہ نہیں ہو رہی تھی ، ایک سنجیدہ فوجی آپریشن کے بعد حیران کن طور پر اسی حکومت سے مذاکرات پر آمادہ ہوگئی جسے غیر اسلامی ، طاغوتی اور نجانے کیا کیا کہتے اس کے رہنما اور چمچے تھکتے نہیں ۔ اس وقت رابطوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مذاکرات اولین ترجیح ہیں لیکن ناکام ہوئے تو آپریشن ضرور ہو گا۔ یہ وہ کام ہے جو پاکستانی حکومت اور فوج کو مل کر کو بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا لیکن یوں لگتا ہے کہ گزشتہ حکومتیں چوہے بلی کا کھیل جاری رکھنا چاہتی تھیں تا کہ مغرب سے امداد لگی رہے ۔ بہرحال دیر آید درست آید اللہ کرے کہ مذاکرات کامیا ب ہوں اور ضدی جاہلوں کی تحریک طالبان کو حصول علم کا موقع ملے ۔ یہ جنگلی منہ ہاتھ دھو کر قرآنی قاعدہ پکڑیں گے تو انہیں علم ہو گا کہ اسلام اس سے بالکل مختلف ہے جو ان کے بیانات میں ہوتا ہے ۔  دوسری اہم پیش رف

میں تعبیروں کا تاجر ہوں کیا تم تعبیر خریدو گے​

میں تعبیروں کا تاجر ہوں کیا تم تعبیر خریدو گے​ کیاتم گم گشتہ و گم کردہ اپنی جاگیر خریدو گے ​ منظر میں کشادہ سینے ہیں اور پس منظر میں گولی ہے​ ہر ایک تصویر میں مظلوموں کے گرم لہو کی ہولی ہے​ سڑکوں پہ جو ہیں جو فریاد کناں ان ماؤں کی ڈنڈا ڈولی ہے​ کھچتی ہے جو میرے تصور میں غم کی تصویر خریدو گے​ میں تعبیروں کا تاجر ہوںکیا تم تعبیر خریدو گے ​ ڈل جھیل کے خون ملے پانی سے بھر کر کچھ جگ لایا ہوں​ پتھرائی ہوئی آنکھوں کے ہیرے موتی اور نگ لایا ہوں​ گلیوں میں سسکتی لاشوں نے جو دی ہے و ہ شہ رگ لایا ہوں​ اُن سب نے بس اتنا پوچھا ہے تم کب  کشمیر  خریدو گے؟​ میں تعبیروں کا تاجر ہوںکیا تم تعبیر خریدو گے ​ اصحابِِ نبی ﷺکے گلشن کی کلیوں سے سجی کچھ چھڑیاں ہیں ​ سنت کے سچے موتی ہیں قرآن کی قیمتی لڑیاں ہیں​ کچھ عشق نبی ﷺکے حلقے ہیں کچھ خوف خدا کی کڑیاں ہیں ​ ہر طوق سے جو آزاد کرے کیا وہ زنجیر خریدو گے ؟​ میں تعبیروں کا تاجر ہوںکیا تم تعبیر خریدو گے ​ تکبیر کے پر ہیبت نعرے بھی توحیدی للکار بھی ہے ​ دشمن کی صفیں جو چیر کے رکھ دےاک ایسی