اشاعتیں

جولائی, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جب ہم اپنوں کو خاموشی سے قتل کرتے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحيم ​ السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ آج جى چاہ رہا ہے كہ ايك سوال اٹھايا جائے اور اس كا جواب مل كر تلاش كيا جائے ۔  ميرى ايك جونيئر نے مجھے ايك قول ارسال كيا : " خاموشى ايك ايسا درخت ہے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتا " ۔ جب كہ ميں اس قول سے متفق نہیں ہو پا رہی ۔۔۔ شايد يہ ميرے حالات كا اثر ہے ۔۔۔۔  ميرا خيال ہے کہ بے وقت خامشى ايك امر بيل ہے جو انسان كى زندگی كو برباد اور اس كے سماجى تعلقات كے ہرے بھرے باغ كو ويران كر ديتى ہے ۔ خاموشى ، جب آپ كو رب سے مانگنے اور بار بار مانگنے كى ضرورت ہو ، تكبر اور حماقت ہے ۔۔۔  خاموشى ، جب كسى اپنے كو نرم الفاظ كے مرہم كى ضرورت ہو ظلم ہے ، بے مروتى ہے ۔۔۔۔  خاموشى ، جب كسى ظالم كو ظالم كہہ كر صدائے احتجاج بلند كرنے كا وقت ہو ، بدترين بزدلى ہے ۔۔۔ خاموشى ، جب نيكى كا حكم دينے كا وقت ہو ، رب كى نافرمانى ہے ۔۔۔ خاموشى ، جب برائى سے روكنے كا مقام ہو ، بدترين بے حميتى ہے۔۔۔ خاموشى ، جب كوئى آپ پر احسان كرے ناقدرى ہے ، ناشكرى ہے ۔۔۔  ہماری بے وقت خاموشى ، ہميں رب كى رحمت سے دور لے جاتى ہے اور خاموشى ، بے جا سرد م

محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں

بسم اللہ الرحمن الرحيم ​ قادیانی  اپنے  مذہب کی تبلیغ اسلام کے نام سے کرتے ہیں اگر چہ وہ  اپنے مذہب کے سوا سب مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں، ان  كى  کئی ويب سائٹس اسلامی ناموں سے کام کر رہی  ہیں تا کہ معصوم مسلمانوں کو دھوکا دیا جا سکے۔ الإسلام ڈاٹ آرگ بھی ایک قادیانی ویب سائٹ ہے  جس کا ماٹو ہے : " محبت سب كے ليے ، نفرت كسى سے نہیں "  ۔ مسلمانوں كو دھوكہ دينے كے ليے جماعت احمديہ ايسا دعوى تو كر سكتى ہے مگر ان قادیانی کتب اور تاریخ  کا مطالعہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ محبت کا یہ چکنا چپڑا دعوى باطل ہے۔ ملاحظہ فرمائيے خاتم النبيين حضرت محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے امتيوں كے متعلق مرزا غلام احمد قاديانى كذاب كے پيروكاروں كا خبث باطن  : مرزا كا خليفہ مرزا بشير الدين بن غلام احمد قاديانى كہتا ہے : " ہر وہ مسلمان جو مسيح (يعنى اس كا والد غلام احمد قاديانى ) كى بيعت نہ كرے، خواہ وہ ان كے بارے ميں سنے نہ سنے وہ كافر اور دائرہ ء اسلام سے خارج ہے۔ "  بحوالہ: آئينہ ءصداقت : ص 35 مزيد اپنے باپ مرزا كے حوالے سے كہتا ہے : " ہم ہر چیز ميں حتى كہ اللہ ، رسول ، قرآن ، ن

نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا جواب

بسم اللہ الرحمن الرحيم  نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی اور خانگی زندگی کے متعلق غلط فہمیوں اور اعتراضات کا ایک  شافی جواب مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ نے دیا ہے۔ ذیل میں  الرحیق المختوم کا باب خانہ نبوت پیش کیا جا رہا ہے تاکہ طلبہ علم کے کام آ سکے۔ یاد رہے کہ یہ باب اس سے پہلے یونی کوڈ میں انٹرنیٹ پر موجود نہیں تھا۔  خانہء نبوت ​ 1- ہجرت سے قبل مكہ ميں نبي صلى اللہ عليہ وسلم كا گھرانہ آپ اور آپ كى بيوى حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا پر مشتمل تھا۔ شادى كے وقت آپ كى عمر پچیس سال تھی اور حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا كى عمر چاليس سال۔ حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا آپ كى پہلى بيوى تھیں اور ان كے جيتے جی آپ نے كوئى اور شادى نہیں كى ۔ آپ كى اولاد ميں سے حضرت ابراہیم كے سوا تمام صاحبزادے اور صاحبزادياں ان ہی حضرت خديجہ کے بطن سے تھیں۔ صاحبزادگان ميں سے تو كوئى زندہ نہ بچا البتہ صاحبزادياں حيات رہیں ۔ ان كے نام يہ ہیں ۔ زينب، رقيہ، ام كلثوم، اور فاطمہ ۔ زينب كى شادى ہجرت سے پہلے ان كے پھوپھی زاد بھائى حضرت ابو العاص بن ربيع سے ہوئى۔ رقيہ اور ام كلثوم كى شادى يكے بعد ديگ