اشاعتیں

اکتوبر, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یہ کس نے تیرہ شبی میں چراغ دکھلایا

یہ کس نے تیرہ شبی میں چراغ دکھلایا یہ کون نور کی مشعل لیے ہوئے آیا یہ کس نے ظلم کی آنکھوں میں ڈال دی آنکھیں یہ کون جبر کے طوفاں سے آ کے ٹکرایا قدم قدم پہ ہوا کون ظلم سے دو چار یہ کس نے زخم سہے زندگی کا غم کھایا ستم کے بدلے ہمیشہ دعائیں دی کس نے ؟َ یہ کس کی بخشش و رحمت سے کفر شرمایا حواس کھوئے ہوئے آبروؔ زمانہ تھا جو آپ ﷺ آئے تو انسانیت کو ہوش آیا شاعر:شعیب آبروؔ

چلے نہ اِیمان اک قدم بھی اگر ترا ہم سفر نہ ٹھہرے

چلے نہ اِیمان اک قدم بھی اگر ترا ﷺ ہم سفر نہ ٹھہرے تِرا حوالہ دیا نہ جائے تو زندگی معتبر نہ ٹھہرے حقیقتِ بندگی کی راہیں مدینہ طیبہ سے گزریں  ملے نہ اس شخص کو خدا بھی جو تیریؐ دہلیز پر نہ ٹھہرے کھلی ہوں آنکھیں کہ نیند والی ، نہ جائے کوئی بھی سانس خالی درود جاری رہے لبوں پر ، یہ سلسِلہ لمحہ بھر نہ ٹھہرے میں تجھؐ کو چاہوں اور اتنا چاہوں کہ سب کہیں تیراؐ نقشِ پا ہوں  ترے نشانِ قدم کے آگے کوئی حسِیں رہگزر نہ ٹھہرے یہ میرے آنسُو خِراج میرا ، مِرا تڑپنا عِلاج میرا َمَرَض مِرا اُس مَقام پر ہے جہاں کوئی چارہ گر نہ ٹھہرے شاعر: مظفرؔ وارثی