اشاعتیں

اگست, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اخلاق کے اِیوان کی تعمیر ہے روزہ

روزہ اخلاق کے اِیوان کی تعمیر ہے روزہ بنیاد ِخرافات کی تدمیر ہے روزہ جس میں نہ ریا ہے نہ کوئی مکر نہ دھوکا اس حسنِ عبادت کی یہ تصویر ہے روزہ شیطان تو انسان کا دشمن ہے پرانا شیطان کا زندان ہے زنجیر ہے روزہ وہ روح کا ہو یا کہ مرض ہو وہ جسَد کا ہر ایک مرض کے لیے اکسیر ہے روزہ جو دل کہ مچلتا ہے گناہوں پہ ہمیشہ اس دل کے لیے نسخۂ تسخیر ہے روزہ روزہ سے ضیا ملتی ہے قلب اور نظر کو مومن کے لیے چشمۂ تنویر ہے روزہ  کافی ہے وہ روزے کے فضائل کی ضمانت جس شان سے قرآن میں تحریر ہے روزہ جس نفس کی اصلاح کا امکان نہ ہو عاجز اس نفس کی اصلاح کی تدبیر ہے روزہ عبدالرحمن عاجز مالیر کوٹلوی

جو ان کی سیرت میں ڈھل گیا ہے دلیل و برہان ہو گیا ہے

وہ ﷺ آ گئے ہیں تو زندگی کا نظام آسان ہو گیا ہے انہی کے صدقے میں آدمی آپ اپنی پہچان ہو گیا ہے جو ان کی سیرت میں ڈھل گیا ہے دلیل و برہان ہو گیا ہے علیؓ و عثمانؓ بن گیا ہے بلالؓ و سلمانؓ ہو گیا ہے برس گئے ہیں وہ زندگی پر حقیقتوں کا سحاب بن کر ہم اپنی ہستی سمجھ گئے ہیں خدا کا عرفان ہو گیا ہے نہ کوئی کالا رہا نہ گورا نہ کوئی ادنی رہا نہ اعلی اضافتوں سے بلند و بالا وجودِ انسان ہو گیا ہے جو ان سے منسوب ہو گئی ہے وہ بات ایمان بن گئی ہے جو ان کے ہونٹوں پہ آ گیا ہے وہ لفظ قرآن ہو گیا ہے شاعر: حکیم سید محمود احمد سرو سہارنپوری  انتخاب از ’’ ثنائے خواجہ ﷺ ‘‘