اشاعتیں

2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اے وطن پاک وطن روح روان احرار

وطن جوش ملیح آبادی اے وطن پاک وطن روح روان احرار اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار اے کہ ہر  خار ترا  روکش صد روئے نگار ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں پائی غنچوں میں ترے رنگ کی دنیا ہم نے تیرے کانٹوں سے لیا درس تمنا ہم نے تیرے قطروں سے سنی قرات دریا ہم نے تیرے ذروں میں پڑھی آیت صحرا ہم نے کیا بتائیں کہ تری بزم میں کیا کیا دیکھا ایک آئینے میں دنیا کا تماشہ دیکھا پہلے جس چیز کو دیکھا وہ فضا تیری تھی پہلے جو کان میں آئی وہ صدا تیری تھی پالنا جس نے ہلایا  وہ ہوا تیری تھی جس نے گہوارے میں چوما وہ صبا تیری تھی اولیں رقص ہوا مست گھٹائیں تیری بھیگی ہیں اپنی مسیں آب و ہوا میں تیری اے وطن آج سے کیا ہم تیرے شیدائی ہیں آنکھ جس دن سے کھلی تیرے تمنائی ہیں مدتوں سے ترے جلووں کے تماشائی ہیں ہم تو بچپن سے ترے عاشق و سودائی ہیں بھائی طفلی سے ہر اک آن جہاں میں تیری بات تتلا کے جو کی بھی تو زباں میں تیری حسن تیرے ہی مناظر نے دکھایا ہم کو تیرے ہی صبح کے نغمو

روزہ افطار کرنے کی دعا

تصویر
روزہ افطار کرنے کی مستند دعا 

محبت جو دل بدل دے

  رمضان المبارک قریب آنے پر ہر مسلمان روحانی لحاظ سے خاص قسم کی خوش گوار کیفیت سے گزرتا ہے۔ علوم اسلامیہ کی تدریس سے وابستہ ہونے کی وجہ سے ان دنوں لوگ  رمضان سے متعلق سوالات پوچھتے ہیں تو اہل اسلام کی اس مہینے سے محبت دیکھ کر اور بھی خوشی ہوتی ہے۔  شعبان کے  مبارک دن جب آپ اللہ سبحانہ وتعالی سے اس عظیم مہینے کی برکتوں تک پہنچنے کی دعا مانگ رہے ہوں اور گزشتہ رمضان کی حسین یادیں آپ کو اس سال مزید بہتر بننے کی کوشش کی ہمت دلا رہی ہوں، اس عالم میں آپ کو اچانک  طلبہ و طالبات سے ایسے سوالات موصول ہوں  جو  سوال کم اور معاشرے کے اخلاقی زوال کا اشارہ زیادہ ہوں تو یوں لگتا ہے جیسے معطر فضا میں یکایک بدبو کا بھبکا آپ تک آ پہنچے۔ اس سے زیادہ دکھ اس بات پر ہوتا ہے کہ اتنے کم عمر،معصوم بچے اور بچیاں ایسے الم ناک مسائل کا شکار ہیں؟ وہ عمر جس میں والدین،تعلیمی ادارے اور درسی کتابیں ہی کل عالم ہوتی ہیں، اس میں انہوں نے کیسی فکریں پال لی ہیں؟ یہ ایک دن میں نہیں ہوا۔ ان کے والدین، اساتذہ،  علماء، حکمرانوں، تعلیمی اداروں اور  ذرائع ابلاغ نے نئی نسل کو یہاں پہنچانے میں بہت محنت کی ہے۔ میرے نزدیک یہ بچے ب

احسن القصص سے کیا مراد ہے؟ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

             سورۃ یوسف آیت 3 میں اللہ تعالی کا فرمان ہے: نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَ ـ ٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ ﴿ ٣ ﴾  یہاں احسن القصص کا ترجمہ بہت سے اردو مترجمین نے اچھا قصہ یا بہترین قصہ کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ غلط فہمی عام ہوتی جا رہی ہے کہ "حضرت یوسف کی کہانی سب سے بہترین کہانی ہے"۔ اردو میں اس آیت کا سب سے درست ترجمہ جو مجھے ملا، مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ کا ہے جو لکھتے ہیں: "ہم آپ کے سامنے   بہترین بیان   پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے ۔" یعنی احسن القصص کا مطلب ہے بہترین بات، سب سے اچھا بیان۔ یہ ترجمہ امام ابن تیمیہ سمیت کئی مفسرین کی اس رائے کے عین مطابق ہے جس میں انہوں نے واضح فرمایا ہے کہ  احسن القصص کی تفسیر ایک دوسرے قرآنی مقام سے کی جائے گی  جہاں اسے احسن الحدیث  کہا گیا ہے۔ اس کا مطلب اچھا قصہ سمجھنے والے اسے زیر سے قِصص سمجھ رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔   خلاصہ یہ کہ ا

استقبال رمضان کا روزہ رکھنے کی ممانعت

استقبال رمضان کا روزہ رکھنے کی ممانعت : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ ” تم میں سے کوئی بھی رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ نہ رکھے الا کہ اگر کوئی شخص کسی دن کا روزہ رکھتا ہو تو وہ اس دن کا روزہ رکھ لے ” ۔   [ صحیح بخاری کتاب الصوم باب لا یتقدم رمضان بصوم یوم ولایومین (1914) ] یعنی اگر کوئی شخص سو موار اور جمعرات کا روزہ باقاعدگی سے رکھتا ہے اور یہ دن رمضان سے ایک دن قبل آجائے تو ایسے شخص کے لیے یہ روزہ رکھنا جائز ہے ۔ لیکن خاص طور پر 'استقبال رمضان' کی غرض سے شعبان کے آخری ایک یا دو دن کا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔

نماز اور اذان کو عربی میں ادا کرنا کیوں ضروری ہے

نماز اور اذان مقامی زبانوں میں کیوں نہیں، عربی میں کیوں؟ اسلام کے متعلق ایک قدیم اعتراض  کا جواب از ڈاکٹر بلال فلپس حفظہ اللہ (اردو ترجمہ: عائشہ بشیر) عربی زبان میں عبادت کی وجہ سے مسلمان جہاں بھی ہوں وہ اکٹھے عبادت کر سکتے ہیں۔ اگر میں پیکنگ جاؤں اور لوگ  چینی زبان میں اذان دیں تو مجھے معلوم نہیں ہو گا کہ  اذان دی گئی ہے کیوں کہ چین میں مساجد کی شکل ویسی نہیں ہوتی  جیسی ہندوستان میں ہے۔وہاں مسجد کی کوئی خاص شکل نہیں ہے ۔ وہ صرف ایک عبادت گاہ ہے جو صرف ایک کمرا بھی ہو سکتا ہے۔ تو اگر اذان  عربی میں ہو اور میں پیکنگ میں ہوں تو مجھے معلوم ہو جائے گا کہ یہاں کوئی مسجد ہے۔ اور میں اس مسجد میں جاؤں گا۔ اگر وہ امام چینی زبان میں نماز پڑھائے گا تو مجھے سمجھ نہیں آئے گی، لیکن چوں کہ نماز عربی میں ہے میں جا کر اس نماز میں شریک ہو سکتا ہوں۔ عربی مسلمانوں کے لیے ایک متحد کرنے والی قوت کا کام کرتی ہے۔  ساری دنیا میں  کہیں بھی چلے جائیں زبانوں کے فرق کے باوجود  وہ مل کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جیسا کہ سوال کرنے والے بھائی نے بھی ذکر کیا کہ یہ  اصل وحی کی زبان ہے۔ اور م

رمضان کی تیاری دل سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم رمضان المبارک ہر گزرتے دن کے ساتھ قریب سے قریب تر آ رہا ہے۔  سال بھر بے تابی سے رمضان کا انتظار کرنے والےاللہ کی رحمت کے پیاسے ابھی سے اس  کی تیاری میں مصروف ہیں۔ کئی سال پہلے نصف رمضان میں ایک تحریر لکھی تھی جو یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔  یہ سارے جملے دراصل ایک عزم تھے، ایک پکار کہ کب تک ایسی ہی زندگی گزارتے رہنے کا ارادہ ہے؟ زندگی میں کچھ تو انقلاب چاہیے۔  اس سال رمضان آنے سے پہلے زندگی بہت بدل چکی ہے۔ ابو جان (رحمہ اللہ و جعل الجنۃ مثواہ) جو ہر سال رمضان کی تیاری کا شوق دلاتے تھے، اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ آج کل ان کی وہ سب نصیحتیں یاد آتی ہیں جو وہ رمضان سے پہلے کیا کرتے تھے۔ اب ان کا مہربان وجود ساتھ نہیں، یادیں باقی ہیں جو بار بار مطالبہ کرتی ہیں کہ رمضان سے پہلے  سچا عزم کرنا ہے،   رمضان کی تیاری دل سے کرنی ہے،اور  رمضان بھر اپنے عزائم پر ثابت قدم بھی رہنا ہے۔  اے اللہ ہمیں رمضان کا مہینہ عمل کی توفیق کے ساتھ عطا فرما اور جانے والوں کا حق ادا کرنے کی توفیق دے۔

ماؤں بہنوں کی عزت کے رکھوالے

ایمان داری سے تجزیہ کریں تو مجھے پاکستان کے دائیں اور بائیں بازو کے انتہاپسند رہنماؤں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ دونوں طرف خواتین کی تصاویر کو نازیبا انداز میں ایڈٹ کر کے سیاسی جلن نکالنے والے موجود ہیں۔ دونوں طرف کے لوگ مرد رہنماؤں کے ہر قسم کے سکینڈل ان کی سماجی حیثیت کے سبب دبا دیتے ہیں جب کہ خواتین کے انتہائی ذاتی معاملات میں ناک گھسیڑنا اور ان کو کردار کی سند جاری کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ ایک زمانے میں دائیں بازو والوں نے  ایک ذہین اور باصلاحیت خاتون رہنما کی عزت پر اس لیے حملے کیے کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز نہیں، کچھ دہائیوں بعد اسی دائیں بازو کی خواتین ایوان نمائندگان میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی نظر آئیں اور کونسلرز کے انتخابات بھی لڑتی نظر آئیں۔ ایک جماعت کے رہنما کی ہر بیوی کے متعلق دائیں بازو کی اسلامی صحافت اور اسلامی سیاست نے جس انداز میں خبریں پھیلائیں، اس کو دیکھ کر بڑے بڑے اسلام پسند ان کی حمایت سے تائب ہو گئے۔ بائیں بازو کے   روشن خیالوں کے دھرنے اور جلسے میں ماؤں بہنوں سے جو سلوک ہوا وہ الگ،خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ ان کا حسن اخلاق سب کو یاد ہے۔

فحاشی کی پرزور مذمت میں مصروف گفتار کے غازی

آپ سوشل میڈیا پر موجود ہوں اور عامیانہ زبان سے واسطہ نہ پڑے ممکن نہیں۔ لیکن افسوس تب ہوتا ہے جب فحاشی کی مذمت کرنے والے مومن حضرات کی زبان بگڑتی ہے۔ پہلے یہ تاک تاک کر آزاد خیال خواتین کے بیانات (اس میں ان کی وڈیو سے بھی کوئی پرہیز نہیں) ڈھونڈتے ہیں، پھر ان کی مذمت کے لیے وہ وہ فحش الفاظ، اور عریاں جملے (سمیت ماں بہن کی گالیوں کے) ڈھونڈ کر لاتے ہیں کہ فحاشی کا باپ بھی شرما جائے۔ روشن خیالوں کے دیدوں کا پانی تو اعلانیہ مر چکا  ہے، ان خضر صورت شرفا کی زبان کو کیا ہوا ہے یہ کوئی معمہ نہیں۔ کیا اسلام کا پہلا رکن یہ ہے کہ فحاشی کو ہر کونے کھدرے میں ڈھونڈا جائے پھر اس کی مذمت میں دن رات ایک کر دیے جائیں؟ سب سے خطرناک معاملہ یہ ہے کہ دوسروں کے اخلاقی زوال پر انگلیاں اٹھاتے ہمیں یہ غور کرنے کا موقع نہیں مل رہا کہ دائیں بازو کے شعلہ بیان مقرر، جوش خطابت میں کیا بول گئے ہیں؟ کہیں یہ اس بات کی علامت تو نہیں کہ بے حیائی کے جراثیم خود آپ کے دماغ تک کام دکھا چکے ہیں۔ جب انسان فحاشی کی مذمت میں بھی ماں بہن کو یاد کرتا ہوا پایا جائے، چاہے اپنی یا کسی کی، تو سمجھ لینا چاہیے کہ صورت مومناں کرتوت

نرالے سوالی (9)

و نوجوان ایک بزرگ کا مذاق اڑانے کی نیت سے اس کے دونوں طرف بیٹھ گئے۔ ایک نے پوچھا: شیخ آپ احمق ہیں یا جاہل؟ اس نے کہا: میں دونوں کے درمیان ہوں۔ ایک بزرگ جن کی کمر خم ہو چکی تھی راستے سے گزر رہے تھے، ایک نوجوان نے شرارتا کہا: یہ کمان کتنے کی ہے؟ بزرگ نے جواب دیا: اللہ تمہاری عمر لمبی کرے تو یہ مفت مل جائے گی ! (عربی سے ترجمہ  شدہ)

خواتین کی اصلاح میں مرد حضرات کی شگفتہ تحریریں

حکیم الامت   مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں" میری سمجھ میں نہیں آتا کہ عورتوں کو اپنی تصنیف پر نام لکھنے سے کیا مقصود ہوتا ہے۔ اگر ایک مضمون دوسری عورتوں کے کان تک پہونچانا ہے تو اس کے لیے نام کی کیا ضرورت ہے مضمون تو بغیر نام کے بھی پہونچ سکتا ہے پھر نام کیوں لکھا جاتا ہے؟" ا قتباس از اصلاح خواتین یاد رہے کہ حکیم الامت نے جس کتاب میں یہ سطور لکھی ہیں اس پران کا نام بطور مصنف درج ہے!

ایک جیسے بدنیت، ایک جیسا کھیل!

- " پاکستان   خطرے میں ہے   اسلام   کی وجہ سے، ملا   کو نکال باہر کرو"۔ - " اسلام خطرے میں ہے پاکستان کی وجہ سے،ہم تو پہلے ہی ڈرتے تھے یہ ملک نہ بنایا جائے !" پاکستان دشمن اور   اسلام دشمن، ایک جیسا کھیل، ایک جیسے دلائل، ایک جیسا شورشرابہ، ایک جیسے بدنیت ۔۔۔ کبھی آپ نے سوچا؟ اسلام کی   حفاظت   کے لیے پاکستان کو   گالی   دینا ضروری کیوں ہے؟ پاکستان کی حفاظت کے لیے اسلام کو گالی دینا ضروری کیوں ہے؟ خدا اسلام اور پاکستان سے بیک وقت محبت کرنے والوں کو میدان عمل میں آنے کی توفیق دے !

جھوٹے لوگوں کی ہر بات مصنوعی ہوتی ہے۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ لکھتے ہیں:  قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّ ـ هُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ آیت 77 ترجمہ: بھائیوں نے کہا: "اگر اس نے چوری کی تو یہ کوئی عجیب بات نہیں۔ اس سے پہلے اس کا (حقیقی) بھائی بھی چوری کر چکا ہے"۔ تب یوسف نے (جس کے سامنے اب معاملہ پیش آیا تھا) یہ بات اپنے دل میں رکھ لی۔ ان پر ظاہر نہ کی (کہ میرے منہ پر مجھے چور بنا رہے ہو) اور (صرف اتنا) کہا کہ "سب سے بری جگہ تمہاری ہوئی ( کہ اپنے بھائی پر جھوٹا الزام لگا رہے ہو) اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اللہ اسے بہتر جاننے والا ہے۔(آیت 77) تفسیر: جھوٹوں کا قاعدہ ہے کوئی موقع کوئی بات ہو جھوٹ بولنے سے نہیں رکتے۔ اگر مدح کا موقع ہو تو جھوٹی مدح کر دیں گے۔ مذمت کا موقع ہو تو کوئی جھوٹا الزام لگا دیں گے۔  جب بن یمین کی خرجی میں سے پیالہ نکل آیا تو بھائیوں کا سوتیلے پن کا حسد جوش میں آ گیا۔ جھٹ میں بول اٹھے۔ اگر اس  نے چوری کی تو کوئی عجیب بات نہیں۔ اس کا بھائی یوسف بھ

اولاد کے درمیان عدل ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ فرماتے ہیں : باپ کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد میں عدل کرے، جہاں تک ممکن ہو، اگر اولاد میں سے کوئی ایک زیادہ توجہ کا مستحق ہو تو کوشش کرے کہ اپنی توجہ کو ظاہر نہ ہونے دے تاکہ اولاد کے درمیان نفرت پیدا نہ ہو۔ "   اولاد کے درمیان غیرت کبھی ان کو ایک دوسرے کو نقصان اور تکلیف پہنچانے تک لے جا سکتی ہے۔ جیسے یوسف کے بڑے بھائیوں نے ان سے غیرت کھائی تو ان کو تکلیف پہنچانے کی پوری کوشش کی۔   یہ غیرت صرف تکلیف پہنچانے کی خواہش تک ہی نہیں رہتی، منصوبہ بندی اور قتل تک آمادہ کر سکتی ہے، جیسا کہ ان لوگوں کو باپ کی توجہ کے مسئلے نے اس حدتک پہنچا دیا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے قتل کی کوشش کی۔ (اقتلوا یوسف اوطرحوہ ارضا یخل لکم وجہ ابیکم) یوسف  کو قتل کر دو یا کسی جگہ پھینک دو کہ تمہارے باپ کی توجہ صرف تمہارے لیے ہو جائے۔ فائدہ 5، 8، 9: مائۃ فائدۃ من سورۃ یوسف از شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ۔ اردو ترجمہ : عائشہ

زندگی کے نشیب و فراز کے متعلق ایک دل نشین نکتہ ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

اذھبوا بقمیصی ھذا۔۔۔ آیت 93 مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ ترجمان القرآن میں لکھتے ہیں:  " جب بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کی ہلاکت کی خبر باپ کو سنائی تھی تو خون آلود کُرتا جا کر دکھایا تھا۔ اب وقت آیا کہ زندگی و وصال کی خوش خبری سنائی جائے تو اس کے لیے بھی کُرتے ہی نے نشانی کا کام دیا۔ وہی چیز جو کبھی فراق کا پیام لائی تھی اب وصال کی علامت بن گئی۔ "

موسم کے ساتھ رنگ بدلتے اہل دانش

بدلتے  موسم  انسانی مزاج پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں یہ بھی ایک دلچسپ مطالعہ ہے۔ ذوالحج  سال کا وہ مہینہ ہے جب کچھ "دانشور نما"  لوگوں کو غریبوں کا درد بری طرح لاحق ہو جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پران کی ہر تحریر میں یہی درد چھلکتا ہے کہ ہر سال حج اور عمرہ کرنے کی بجائے اگر فاقے کا شکار فقیر انسانوں کا کچھ بھلا ہو جاتا تو کیا ہوتا۔ کبھی انہیں غلاف کعبہ سے مسلمانوں کی محبت چبھنے لگتی ہے، اس پر خرچ کی ایک پائی ایک پائی کا یوں حساب کرتے ہیں گویا کسی بنیے کے منشی رہے ہوں۔ پھر انہیں  قربانی  کے مسکین جانوروں پر ترس آنے لگتا ہے جو ہر گلی محلے میں ذبح ہوتے ہیں۔ میکڈونلڈ کے برگر میں شامل  مخملیں قیمہ اور کینٹکی کی فرائڈ چکن شاید انہیں کسی جانور کی باقیات نہیں لگتی یا چوں کہ جانور ان کی آنکھوں کے سامنے ذبح نہیں ہوتے اس لیے ان کے غم میں رونے کا خیال ان کے کند ذہن میں نہیں آتا۔ کیلنڈر کے ورق الٹتے ہیں۔ انگریزی تقویم کے حساب سے  فروری  کا مہینہ آتا ہے تویہ "دانشور نما" ایک نئی کینچلی بدلتے ہیں۔سرخ گلاب کی  ایک ایک کلی پر  ہزاروں روپے وارناانہیں زندہ دلی لگتا ہے، لال سرخ غباروں کو دیک

یہاں شریف گھروں کے لڑکے لڑکیاں آتے ہیں لیکن اس کی بھاری قیمت چکاتے ہیں!

میرا شمار پاکستان کی اس نسل میں ہوتا ہے جس نے کھمبیوں کی مانند اگتے نجی چینلوں کے پھیلاؤ کو قریب سے دیکھا۔ ایک آمر نے مصنوعی انداز میں ڈھیر سارے چینل کھول کر روتی بلکتی قوم کی توجہ بٹانے کی کوشش کی۔ اتنے سارے چینلوں کے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے جو افرادی قوت درکار تھی اس کو پورا کرنے کے لیے دھڑا دھڑ بھرتیاں ہوئیں۔عمر بھر فحاشی کی کمائی کھانے والے، گناہوں کی سیاہی میں لتھڑے ہوئے مکار سیٹھوں کے چہرے، پیلی کھسیانی مسکراہٹ کے ساتھ یہ کہنے کے قابل ہوئے : "اب یہاں شریف گھروں کے لڑکے لڑکیاں آتے ہیں"۔ سمجھ دار لوگوں کو اس گپ کی حقیقت معلوم تھی۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ متوسط طبقے کے معصوم لڑکے لڑکیاں، جن کے ماں باپ انہیں نیکی بدی کا سبق گھٹی میں دیتے ہیں، اخلاق اور شرافت کی لوری دے کر سلاتے ہیں، اور گھر سے نکلتے وقت آیت الکرسی پڑھ کر بھیجتے ہیں، ان انسانی جسموں کے ساہوکاروں کے سامنے جائیں اور عزت بچا کر واپس آ جائیں؟ ​ کیرئیر بنانے کا خواب لے کر نکلنے والے کئی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے ان چینلوں میں اپنی عزت نفس، شرافت اور بزرگوں سے ملی نیک شہرت کی کرچیاں ہوتے دیکھیں۔ کچھ لہو رنگ

گناہ سے پہلے توبہ کا منصوبہ بنانا : سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ فائدہ نمبر 10 میں لکھتے ہیں۔  " گناہ کرنے سے پہلے توبہ کا منصوبہ بنا لینا غلط ہے۔ ایسی توبہ فاسد ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص کہے کہ چلو ہم گناہ کر لیں پھر توبہ کر لیں گے اور نیک بن جائیں گے یہ توبہ فاسدہ ہے۔ کیوں؟ إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿ ٨ ﴾ اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ ﴿ ٩ ﴾ ترجمہ: جب انہوں نے (آپس میں) تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم جماعت (کی جماعت) ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ابا صریح غلطی پر ہیں ۔تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی۔ اور اس کے بعد تم نیک بن جانا ۔۔ ( سورۃ یوسف 12: آیت 8 تا 9) یہ توبہ اس لیے فاسد ہے کہ گناہ کرنے والے کو کیا معلوم کی ایک مرتبہ نیکی اور دین سے دور نکل جانے کے بعد ان کو دوبارہ واپسی نصیب ہو گی یا نہیں؟ شیطان بعض لوگوں سے یہی کہتا ہے کہ ا

نیک کاموں کے لیے منتخب افراد ۔ سورۃ یوسف حاصل مطالعہ

شیخ صالح المنجد لکھتے ہیں : " اس سورۃ سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے کسی نعمت کے لیے چن لیتا ہے۔ آپ غور کریں کہ کیسے اللہ نے آپ کو بے جان چیز کی بجائے انسان بنایا۔ سوچیے کہ کیسے اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کو کافر نہیں بنایا بلکہ مسلمان بنایا۔ مزید سوچیے کہ اللہ نے آپ کو کبیرہ گناہ کرنے والے مجرموں میں سے نہیں بنایا، یا اہل بدعت میں سے نہیں بنایا، اہل سنت میں سے بنایا۔ اگر آپ کبائر کا ارتکاب نہیں کرتے تو سوچیے کہ کیسے اللہ تعالی نے آپ کو اہل کبائر میں سے بنانے کی بجائے اہل استقامت میں سے بنایا، اللہ کے فرماں بردار اور دین داروںمیں سے بنایا۔ اگر آپ طالب علم ہیں تو اللہ نے آپ کو ایک اور نعمت کے لیے چنا ہے جو علم ہے۔ اگر آپ دین کی دعوت میں مصروف ہیں تو یہ اللہ کی جانب سے ایک اور انتخاب ہے۔ اس نے آپ کو صرف اہل علم میں سے نہیں بنایا بلکہ علم پھیلانے والوں میں سے بنا دیا۔ یہ اللہ عزوجل کے اپنے بندے کے لیے انتخاب ہیں۔ مزید کہتے ہیں : سورۃ یوسف سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھے گھر سے اچھے بیٹے نکلتے ہیں۔ جیسا کہ آیت نمبر 6 میں ہے وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبّ

شوہروں کے فضائل میں مشہور اسلامی صوفی قصے پہلی قسط

سوشل میڈیا پر خواتین کو اچھی بیویاں بنانے کے لیے مشہور اسلامی صوفی   قصوں کو سلسلہ وار یہاں پیش کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ قرآن وحدیث میں نیک بیوی  کی مستند صفات موجود ہیں۔ ان سے ہٹ کر بے سروپا قصوں کو اسلامی تعلیمات بتانا درست نہیں۔ یہی اس تحریر کا مقصد ہے۔ پہلا قصہ: شوہر کا بیوی پر اتنا حق ہے کہ اگر شوہر کے جسم پر پھوڑا نکل آئے اور بیوی اس کی پیپ چاٹ کر صاف کرے تو بھی حق ادا نہ ہو۔ تبصرہ: یہ ایک منکر روایت ہے کہ جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم بابنة له فقال : يا رسول الله ، هذه ابنتي قد أبت أن تزوج . فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم : أطيعي أباك . فقالت : والذي بعثك بالحق لا أتزوج حتى تخبرني ما حق الزوج على زوجته ؟ قال : حق الزوج على زوجته أن لو كانت له قرحة فلحستها ما أدت حقه ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس اپنی بیٹی لے کر آیا اور کہا: یہ میری بیٹی ہے جو نکاح سے انکار کر رہی ہے۔ نبی ﷺ نے اس سے کہا۔ اپنے باپ کی بات مانو۔ لڑکی نے کہا: اللہ کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا۔ میں تب تک شادی نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے نہ بتائیں کہ شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کا ب