اشاعتیں

مارچ, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا

ہاتھ آنکھوں پہ رکھ لینے سے خطرہ نہیں جاتا ديوار سے بھونچال كو روكا نہیں جاتا داغوں كى ترازو ميں تو عظمت نہیں تلتى فيتے سے تو كردار كو ناپا نہیں جاتا فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے تلوار سے موسم كوئى بدلا نہیں جاتا چور اپنے گھروں ميں تو نہیں نقب لگاتے اپنی ہى كمائى كو تو لوٹا نہیں جاتا اوروں کے خيالات كى ليتے ہیں تلاشى اور اپنے گریبان ميں جھانكا نہیں جاتا فولاد سے فولاد تو كٹ سكتا ہے ليكن قانون سے قانون كو بدلا نہیں جاتا ظلمت كو گھٹا کہنے سے بارش نہیں ہوتى شعلوں كو ہواؤں سے تو ڈھانپا نہیں جاتا طوفان ميں ہو ناؤ تو كچھ صبر كيا جائے ساحل پہ کھڑے ہو کے تو ڈوبا نہیں جاتا ! دريا كے كنارے تو پہنچ جاتے ہیں پياسے پياسوں کے گھروں تك كوئى دريا نہیں جاتا ! اللہ جسے چاہے اسے ملتى ہے مظفر عزت كو دكانوں سے خريدا نہیں جاتا !   شاعر: مظفر وراثی    ٹرانسكرپشن:راقمہ

داعیاتِ دین حفظہن اللہ برساتی جھینگروں کے نرغے میں

الحمد للہ و كفى وسلام على عبادہ الذين اصطفى وبعد ... قارئين كرام ، السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ، جس وقت راقمہ يہ سطور رقم كر رہی ہے برساتى جھينگروں کے بے سرے راگوں نے آسمان سر پر اٹھا ركھا ہے ، برساتى جھينگروں كى عجيب نفسيات ہوتى ہے ، ايك كسى كونے سے سَر نكال كر مبہم سا سُر نكالتا ہے، دوسرا جواب ميں صدا ديتا ہے، تيسرا ہاں ميں ہاں ملاتا ہے ، اور پھر مل جل كر باجماعت بنا سمجھے بنا سوچے وہ شور اٹھتا ہے كہ كان پڑی آواز سنائى نہيں ديتى ۔ برساتى جھينگر... الامان الحفيظ ۔ سائبر دنيا ميں بھی برساتى جھينگروں جيسے بے سوچے سمجھے پکے راگ الاپنے والوں كى كوئى كمى نہيں ۔ جس طرح گاؤں كى چوپالوں ميں بعض بھائى كے مردہ گوشت كے شوقين كسى كا ذاتى تذكرہ شروع كرتے ہيں اور پھر بنا سوچے سمجھے بےتُكى ہانکتے جاتے ہيں، اسى طرح قوم كمپيوٹر لٹريٹ ہو گئی، چوپالوں سے اٹھ كر فورمز پر آ بيٹھی ، ليكن وہی بےہودہ عادتيں ساتھ اٹھا لائى ، ذوق سقيم كى تسكين آج بھی بہنوں بھائيوں كا مردہ گوشت كھانے سے ہوتى ہے۔ كہنے كو داعيانِ دين كا اكٹھ ہے ليكن دراصل داعياتِ دين كى گوشت خورى جارى ہے ۔ جناب شوق سے

اتنی خاموشی بھی اچھی نہیں ہے لوگو

یوں اک پل مت سوچ کہ اب کیا ہو سکتا ہے اک لمحے کی اوٹ بھی فردا ہو سکتا ہے ان آنکھوں کے اندر بھی درکار ہیں آنکھیں چہرے کے پیچھے بھی چہرہ ہو سکتا ہے کچھ رُوحیں بھی چلتی ہیں بیساکھی لے کر آدھا شخص بھی پُورے قد کا ہو سکتا ہے کاندھے کَڑیَل کے ہوں اور گٹھڑی بڑھیا کی بوجھ اٹھا کر بھی جی ہلکا ہو سکتا ہے مُجھ سے مِل کر بھی وہ میرا حال نہ پوچھے ساون بھی کیا اتنا سُوکھا ہو سکتا ہے ؟ اتنی خاموشی بھی اچھی نہیں ہے لوگو۔۔۔ سنّاٹوں سے بھی ہنگامہ ہو سکتا ہے اس دنیا میں ناممکن کچھ نہیں مظفر ؔ دودھ بھی کالا شہد بھی کڑوا ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ مظفرؔ وارثی ۔۔۔۔۔۔

کیا عورت مجتہدہ یا فقیہہ ہو سکتی ہے؟

سائل : کیا عورت مجتہدہ، مفتیہ یا فقیہہ ہو سکتی ہے؟ مفتى صاحب : ہر گز نہیں ، قطعی نہیں ، بالکل نہیں!!!! سائلہ : مفتی صاحب حافظ ذھبی کے نزدیک ۔۔۔۔ مفتى صاحب :ناقصات عقل ودین ۔ یہ فورم مردوں کے پسينے سے چلتا ہے كوئى عورت بول كر دکھائے ادھر! سائل : مفتی صاحب ميں مرد ہوں جی ، حافظ ذھبی کے نزدیک ۔۔۔۔ مفتی صاحب : میں حافظ ذھبی کو فقیہ نہیں مانتا ، وہ تو محدث ہیں ، محدث غیر فقیہ ہوتا ہے سائل : مفتی جی امہات المؤمنین اور صحابيات رضی اللہ عنہن کے فتاوی ۔۔۔ ؟ مفتی صاحب : رضیہ سلطانہ کی حکمرانی جیسے تاریخی نظائر شرعی حجت نہیں! سائل : مفتی جی ، ميں مفتى ہوں يہ آپ کے پڑوس سے ، ميرا سوال ہے ۔۔۔۔ مفتی صاحب : تم مفتی ہو  تو میں مجتہدہوں!   آزادانہ بحث کاحامی ادارہ : معزز سائلين ہمارے ’ علمی نگران مفتى صاحب ‘ سے بحث كرنے والے دريدہ دہن  ٗ مفسد   ٗ شرپسند  اور  بدنيت ہيں ۔ موضوع مقفل كيا جاتا ہے ۔ اب تاريخ اسلام ميں كبھی بھی كسى كو اس موضوع پر بولنے كى اجازت نہيں!!!