اشاعتیں

جنوری, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا داڑھی رکھنا سب مسلمانوں پر فرض ہے۔ نرالے سوالی (8)

شیخ یوسف ایسٹس سے کسی نے پوچھا: کیا سب مسلمانوں کو لازمی داڑھی رکھنی پڑتی ہے؟ جواب دیا: سب کو نہیں، لڑکیوں کو تو بالکل نہیں ! "Do Muslims have to grow a beard?" - Not all of them . . . . . not the girls!

حصول ثواب کی خاطر شادی ۔۔۔ نرالے سوالی (7)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے کسی نے کہا کہ وہ مال دار ہے اور دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تا کہ کسی لڑکی کی عفت محفوظ ہو جائے۔  شیخ نے فرمایا: اپنا مال کسی غریب لڑکے کو دے کر اس کی شادی کرا دیں، دو لوگوں کی عفت محفوظ ہونے کا اجر ملے گا !

بہ ظاہر تو یہ دنیا خوب صورت ہے سہانی ہے

بہ ظاہر تو یہ دنیا خوب صورت ہے سہانی ہے بقا اس کو نہیں حاصل یہ دنیا دار  فانی   ہے کبھی اترا کے چلتا ہے کبھی بل کھا کے چلتا ہے تو جس پر ناز کرتا ہے یہ دو روزہ جوانی ہے کہاں قارون کی دولت کہاں شداد کی جنت کہاں فرعون کی وہ جابرانہ حکمرانی ہے نہ ہو مغرور دولت کے نشے میں اے مرے بھائی  نہیں رہتی کسی کے پاس دولت آنی جانی ہے فلاح و کامرانی نے قدم اس کے ہی چومے ہیں محمدﷺ مصطفی کی بات جس انساں نے مانی ہے وہی اللہ کے محبوب کا محبوب ہے محسنؔ  کہ جس مومن کی پیشانی پہ سجدوں کی نشانی ہے ​ شاعر :  احسان محسن

سورۃ یوسف:حاصل مطالعہ

سورۃ   یوسف   قرآن   مجید کی 12 ویں سورۃ ہے۔ اس میں اللہ کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام کی سیرت   کے اہم واقعات ذکر ہیں جس میں ان کے بچپن، صالح جوانی، غریب الوطنی،غلامی کی بے بسی اور پھر دوراقتدار میں اختیارات کی آزمائشیں ذکر ہیں۔ ان تمام آزمائشوں میں وہ کس طرح اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کے بتائے ہوئے دین پر ثابت قدم رہے، اس میں ہمارے لیے انتہائی قیمتی سبق   موجود ہیں ۔ یہاں وقتا فوقتا اس سورۃ سے حاصل ہونے والے اہم فوائد ذکر کیے جاتے رہیں گے۔ شیخ محمد صالح المنجد رحمہ اللہ نے " مائۃ فائدۃ من  سورۃ یوسف" میں  سیرتِ یوسفی (علیہ السلام) کا ایک خوب صورت خلاصہ بیان کیا ہے : " حضرت یوسف علیہ السلام نے صبر کی تین اقسام کی سعادت حاصل کی۔ 1- اللہ کی اطاعت پر صبر 2- اللہ کی نافرمانی سے صبر 3- اللہ کی تقدیر کی تکلیفوں پر صبر " اللہ ہم سب کو توفیق دے۔

دائیں اور بائیں بازو کے چہیتوں کی گمشدگی

کچھ سال پہلے سوشل میڈیا   پر دائیں اور بائیں بازو کے انتہاپسندوں کو دیکھ کر خیال آتا تھا کہ " پاکستان میں بہت ہی زیادہ آزادی   ہے"۔ اللہ کا شکر ہے کہ 2015 تا 2016 میں ریاست کے ادارے کچھ جاگتے ہوئے نظر آئے، دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی، اہل وطن نے بہت عرصے بعد ایک پرامن موسم سرما کا لطف اٹھایا۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر فسادیوں اور ملحدوں (دشمنان وطن و دشمنان دین) کی ویب سائٹس کا زور بھی کچھ کم ہوا۔ البتہ آج کل ایک نئی پراسرار لہر نے کئی لوگوں کو ٹھٹھرا کر رکھ دیا ہے۔ یہ لہر ہے گمشدگیوں کی۔ دائیں بازو کے لوگ ہوں یا بائیں بازو کے اپنے اپنے چہیتوں کی گمشدگی کی شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ افسوس کیا جا رہا ہے کہ صرف بات کرنے پر  لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ افسوس ان پر ہے جو بات کرنے کا سلیقہ نہیں جانتے۔ جو لوگ سوچتے ہیں کہ وہ کسی وطن میں رہیں، اور اس کی سرحدیں گرانے کی دعوت بھی دیں، اس کے محافظوں کا مذاق اڑائیں، ان کی قربانیوں پر انگلیاں اٹھائیں، یا جو سمجھتے ہیں کہ وہ خود کو ایک دین کا نام لیوا ظاہر کریں اور پھر اس کے قوانین کے متعلق ہفوات بکیں، ا

فوت شدہ لوگ قبر پر آنے والوں کو عریاں دیکھتے ہیں

 بعض لوگ کہتے ہیں  حدیث  میں آیا ہے کہ  فوت شدہ  لوگ قبر پر آنے والوں کو  عریاں  حالت میں دیکھتے ہیں۔ اس لیے عورتوں کو قبرستان  جانا منع ہے۔ اسلام میں  خواتین  کو کبھی کبھار قبرستان جانے کی اجازت ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ اسلامی لباس اور آداب کا خیال رکھیں۔ جس کی تفصیل  یہاں  ذکر ہو چکی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی حدیث ہے کہ  فوت  شدہ لوگ قبر پر آنے والوں کو عریاں دیکھتے ہیں؟ اول : ایسی کوئی حدیث شریف حدیث کے کسی قابل ذکر مصدر (سورس) میں درج نہیں ۔ایسا دعوی کرنے والوں کو حوالہ دینا واجب ہے۔ دوم: اگر یہ بات درست ہوتی تو مردوں کا بھی قبر پر جانا منع ہوتا کیوں کہ شریعت اسلامیہ نے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے بدن کا پردہ فرض کیا ہے۔ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل ولا تنظر المرأة إلى عورة المرأة ترجمہ: کوئی مرد کسی مردکے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی  عورت  کسی عورت  کے ستر کو نہ دیکھے۔ (صحیح مسلم) یاد رہے کہ عورتوں کا پورا جسم ستر ہے اور مردوں کا ستر ناف سے گھٹنے تک ہے۔واللہ اعلم

مسئلہ مبارک اور نامبارک تصویر کا!

کل ایک مرد داعی کا سٹیٹس دیکھا جنہوں نے بڑے درد بھرے الفاظ میں بہنوں کو تصاویر شئیر کرنے سے منع کیا تھا۔ ظاہر ہے کہ ان کی اپنی مبارک تصویر ساتھ ہی لگی تھی۔ مرد حضرات کچھ بھی کر لیں وہ نمونہ اسلام ہی رہتے ہیں۔ ان سے سوال کرنے والی ضرور فیمینسٹ ہوتی ہیں۔