اشاعتیں

2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

رزق کی بےحرمتی اور ہماری ذمہ داری

کچھ دن پہلے ایک تقریب میں شرکت کا اتفاق ہوا۔ تعلیم یافتہ لوگوں کا اجتماع تھا۔ ظہرانے کے وقفے میں بہت اچھے لوگوں سے ملاقات ہوئی لیکن افسوس ذرا دیر بعد رزق   کی جو بے حرمتی ہوتی دیکھی بیان سے باہر ہے۔یہاں تک کہ  رزق زمین پر گرگیا اور گزرنے والے اس پر پاؤں رکھ کر گزرتے رہے۔مجھے دعوت پر جانا اسی لیے برا لگتا ہے کہ لوگ عجیب طریقے سے پلیٹ بھر لیتے ہیں پھر نہ کھاتے ہیں نہ کسی اور کے استعمال کے قابل  رہنے دیتے ہیں۔ایسے منظر دیکھ کر کئی دن تک دل خراب رہتا ہے۔ عام شادی بیاہ پر ایسا ہو تو سمجھ آتا ہے کہ تقریب میں ہر عمر اور طبقے کے لوگ ہو سکتے ہیں۔ لیکن تعلیم یافتہ لوگ بھی اگر طلب سے زیادہ کھانا نکال کر ضائع کریں تو دکھ کے مارے سمجھ نہیں آتی کیا کیا جائے۔ تعلیم تو شعور   دیتی ہے۔ کیا ایک باشعور انسان کو  معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کتنی طلب ہے اور اس کی پلیٹ میں کیا اضافی ہے؟ میرا جی چاہ رہا تھا کہ ان لوگوں کو دنیا کے قحط زدہ علاقوں کی تصویریں دکھاؤں تا کہ ہمیں رزق کے ہر لقمے کی قیمت کا احساس ہو۔ جو کھانا پیروں تلے آ کر ضائع ہوا اس سے بلاشبہ کئی انسانوں کی بھوک مٹائی جا سکتی تھی۔ اسی طرح دنیا کی کئی

خدا تک رسائی رکھنے کے دعوے دار ملا

دنیاوی خائن دنیاوی منصبوں پر قابض ہیں، دینی خائن دینی مسندوں کے لازمی مستحق ہیں، مسجد کا منبر خاندانی ورثہ ہے، شہادت گھر کی لونڈی ہے، مغفرت یقینی استحقاق ہے، جنت کا پلاٹ پیدائش سے پہلے ہی بک ہے۔ یہ رشوت، سفارش، دھونس، دھاندلی کے عادی ہیں وہ اللہ کے دین   میں تحریف وتاویل کے۔  نہ وہ ممبر پارلیمنٹ ہونے کے لیے کردار کے مقرر معیار پر پورے اترتے ہیں نہ اِن کو سیاست،شہادت وقیادت کی اسلامی شرائط کا کوئی پاس ہے۔ اس حمام میں سب ننگے ہیں تو ہر کسی کی انگلی دوسرے کی جانب کیوں اٹھی ہوئی ہے؟  خدا   تک رسائی کا دعوی رکھنے والے ملاؤں کے بارے میں علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام تری نماز میں باقی جلال ہے نہ جمال تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام ملائے حرم   از اقبال دین و دنیا   کے ایسے رہنماؤں کی وجہ سے ہی امت مسلمہ کی شب تاریک سحر ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ جو خود کو بدلنا نہ چاہتے ہوں ان کی دنیا میں کوئی انقلاب کیسے آئے گا؟

مغرب و مشرق کا فرق

یہاں بھی طفل وجواں اور مردوزن چاہے نیم مغربی لباس میں ہوں، اسی مشقت میں مبتلا ہیں جو ہم مشرق کے مسکینوں کا مقدر ہو گئی ہے، ویسے تو انسان پیدا ہی مشقت اٹھانے کے لیے کیا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے سورۃ البلد میں فرمایا : اور ہم کو قسم ہے باپ کی اور اس کی اولاد کی کہ ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیاہے۔" رشتہ و پیوند نے آدمی کے گلے میں کتنے بھاری طوق اور ہاتھوں پیروں میں کیسی بیڑیاں ڈال دی ہیں۔ وہ ہانپتا کانپتا مہد سے لحد تک کا سفر کیسے کیسے بوجھ اٹھائے پورا کرتا ہے اور اس میں مغرب مشرق کا فرق بس اتنا ہے کہ وہاں اس میں تفریح کا بھی کچھ عنصر داخل کر دیا گیا اور یہاں بوجھوں مرتے انسانوں کو پیشانیوں سے پسینا پونچھنے کی بھی فرصت میسر نہیں۔ یہ زندگی نہیں گزارتے، زندگی انہیں گزارتہ اور اگلی منزل پر جا پٹختی ہے جہاں منکر نکیر اپنے گرز تھامے ان کے منتظر ہوتے ہیں۔ اللہ کے نیک بندوں کا معاملہ البتہ مختلف ہے۔ وہ بھی رہتے اسی دنیا میں ہیں لیکن پھول میں خوشبو کی طرح ! زبان یار من ترکی از اقتدار احمد

یہ تاجران دین ہیں

عجیب بات ہے کہ طاہر اسلام عسکری کذاب جیسے لوگ جو خود اپناعقیدہ نہیں جانتے، کبھی رافضیت کی طرف لڑھک جاتے ہیں، کبھی اعتزال کا چغہ پہن لیتے ہیں اور کبھی صرف جاہ پرستی شروع کر دیتے ہیں، آج محدث فورم پر بیٹھ کر دوسروں کا عقیدہ بتانے لگے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے نام پر چندے بٹور کر ادارے بناتے ہیں پھر اس میں بیٹھ کر لوگوں کی عزت اچھالتے ہیں، اپنی سماجی حیثیت کے زعم میں خاموشی سے کام کرنے والوں  کو پریشان کرتے ہیں، اللہ کی خاطر کام کرنے والوں کے دل پر کیا گزرتی ہے اتنا سوچنے کا ایسے مردہ دل ، بے حس لوگوں کے پاس وقت نہیں۔ یہ بے ضمیر مُلا ذاتیات کی خاطر انسانوں کے عقائد اور دین پر حملہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی غیر مشروط اطاعت کی جائے؟  یہ تاجرانِ دِین ہیں  خدا کے گھر مکین ہیں  ہر اِک خدا کے گھر پہ اِن کو اپنا نام چاہیے خدا کے نام کے عوض کُل انتظام چاہیے یہ نفس کے اسِیر ہیں  یہ لوگ بے ضمِیر ہیں ان جیسے بے ضمیروں کی وجہ سے  جو بھی ہو،اس بات سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کی تجارت چلتی رہے بہت ہے۔  یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ادارہ محدث کا نام نہاد محقق طاہر اسلام کذاب

قرآ ن و حدیث میں تحریف جائز نہیں چاہے تبلیغ کی خاطر ہو

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بعض لوگوں میں تبلیغ کا جذبہ ہوتا ہے لیکن ضروری علم نہ ہونے کی وجہ سے ان کو دلائل معلوم نہیں ہوتے۔ بجائے حصول علم کی صبر آزما مشقت کے وہ آسان راستہ منتخب کرتے ہیں۔ تبلیغ کے نیک مقصد کی خاطر جھوٹ بولنے، تحریف   کرنے کا راستہ۔ آپ کو ایسے بہت سے مذہبی افراد ملیں گے جو یہ معلوم  ہونے کے بعد بھی کہ ان کی بیان کی گئی روایت جھوٹی ہے اسے پھیلانے سے باز نہیں آتے۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ چاہے جھوٹی روایت ہے لیکن لوگوں پر اثر بہت کرتی ہے۔ یہ تبلیغی تجارت ہے جو چیز عوام میں ہاتھوں ہاتھ بکے گی وہ اس کو ضرور بیچیں گے۔  تبلیغ کے اسی ناپختہ تصور کی وجہ سے نوبت یہاں تک آ گئی کہ لوگ قرآنی آیات اور احادیث کی معنوی تحریف سے بھی باز نہیں آ رہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تبلیغ میں انوکھی باتیں کریں جو عوام نے ان سے پہلے کسی مبلغ سے نہ سنی ہوں۔ اسی دوڑ میں آیات و احادیث کا من مرضی کا ترجمہ   ہو رہا ہے۔کسی حدیث کا درست معنی کیا ہے اس سے ان کو کوئی غرض نہیں۔  سنن ابی داود کی ایک حدیث شریف ہے: لَا يَقْبَلُ اللّہ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ۔ ترجمہ: اللہ تعالی بالغ   لڑکی کی نماز سر

مسٹر جدیدالاسلام

نو مسلم کو فارسی میں جدیدالاسلام کہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ کسی یتیم خانے یا مدرسے کا نام ہے جسے قربانی کی کھالیں دے کر ثواب دارین حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی کو نومسلم کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کے ایمان کی پختگی اور عبادات میں شدیدالعمل ہونے کی گواہی دی جا رہی ہے۔ مسٹر جدیدالاسلام کے بارے میں شبہ ہوتا ہے کہ فیشن کے طور پر اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ جونہی فیشن بدلا یہ اسلام سے باہر یا بیزار ہو جائیں گے۔ جدید ہونے کی وجہ سے ان کے بنیاد پرست یا جہاد پسند ہونے کا کوئی امکان نہیں۔   ( مختار مسعود: لوحِ ایام، ص 413 ) ​

بے آواز رسمِ اذاں

ساڑھے آٹھ بجے تو ایک صاحب نے اذان دی جو امریکہ سے تشریف لائے تھے۔ اذان کا وہی امریکی سٹائل جس میں آواز اس کمرے سے باہر نہیں نکلتی جہاں نماز کا اہتمام ہوتا ہے۔ ہماری اذانیں روح بلالیؒ سے تو پورے عالمِ اسلام میں محروم ہو گئی ہیں دیارِ مغرب میں رسمِ اذاں "بے آواز" بھی ہے۔ ایسے میں مجھے ہمیشہ اپنا پیارا وطن یاد آتا ہے جہاں میناروں کے چاروں طرف نصب عظیم الجثہ لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے قریب واقع مساجد سے جب یکے بعد دیگرے یہ پکار شروع ہوتی ہے تو فضا میں آواز کی تندوتیز لہریں اس قدر ارتعاش پیدا کر دیتی ہیں کہ سننے والوں کے کانوں کے پردے پھٹنے کو آجائیں۔ سامعین کو اذان کا جواب دینے پر بڑے اجر کی نوید ہے لیکن چہارجانب سے چنگھاڑتی آوازیں یوں آپس میں گتھم گتھا ہو جائیں تو اذان کے کلمات کو جدا جدا کر کے دہرانا یا جواب دینا ممکن ہی نہیں رہتا۔ اپنے یہاں اذان کا یہ بلند و بے ہنگم آہنگ اور وہاں یہ کمزوری و بے جانی, یعنی یہاں یہ شورا شوری اور وہاں وہ بے نمکی! خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں ! ( مشرق کے مسکین اور مغرب  زبان یار من ترکی از اقتدار احمد، باب)

مستند اسمائے حسنی

بعض نام جو اسماءاللہ الحسنی میں سے نہیں لیکن عام طور پر انہیں اسمائے حسنی کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔  ہم اللہ کو انہی ناموں سے پکارتے ہیں جو اس نے خود ذکر کیے ہیں  درست اسمائے حسنی ہیں: المعطی ، الستیر، الجبار، النصیر ۔ جب کہ جونام ثابت نہیں وہ ہیں: العاطی، الستار، الجابر، الناصر نسمي الله بماسمى به نفسه وممالم يثبت العاطي وثبت المعطي ولم يثبت الستار وثبت الستير ولم يثبت الجابر وثبت الجبار ولم يثبت الناصر وثبت النصير   بشکریہ شیخ محمد صالح المنجد اردو ترجمہ: عائشہ بشیر

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی  اپنے دشمن   سے دوستی   کر لی  بجھ گئے جب ہوا سے گھر کے چراغ ہم نے اشکوں سے روشنی   کر لی تیری تصویر نے کمال کیا چپ رہی اور بات بھی کر لی شہر میں آ گئے ہیں کس کے قدم  ساری بستی نے خود کشی کر لی دیکھ کر وقت کے خداؤں کو  ہم نے خود اپنی بندگی کر لی اب کسی راہ زن کو ڈھونڈیں گے رہبروں نے تو رہبری کر لی کچھ خبر تو ہے تجھے دل ناداں  تو نے کس سے برابری کر لی اب نہ آئیں گے تیری باتوں میں دل بہت تو نے دِل لگی کر لی دیکھیے کیا صلہ ملے اعجازؔ زندگی بھر تو شاعری کر لی شاعر: اعجازؔ رحمانی ​

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کل ایک بہت عزیز بہن نے سوال کیا کہ جزاک اللہ خیرا کا کیا جواب ہے اور کیا اس کے جواب میں وایاک   کہنا بدعت   ہے؟  یوں تو اس کے کافی دلائل ہیں لیکن جلدی میں اس کے کچھ دلائل یہاں ربط سمیت فراہم کر رہی ہوں ۔سوال کرنے والی بہن سے معذرت کہ تمام فتاوی کا اردو ترجمہ مصروفیت کی وجہ سے ممکن نہیں۔  ڈاکٹر عبدالمحسن بن حمد العباد کا فتوی " جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنے میں کوئی حرج نہیں اس کا مطلب ہے آپ کو بھی اللہ جزا دے۔ یہ درست بات ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ " حوالہ :   http://ar.islamway.net/fatwa/33045/ حكم-قول-وإياك-للقائل-جزاك-الله-خيرا شیخ عبدالرحمن بن عبداللہ السحیم کا تفصیلی فتوی جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ وایاک کہنا بدعت نہیں۔ http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=137692 مزید:   http://majles.alukah.net/t109856/

ہوا رہنما جب سے قرآن میرا

ہوا رہنما جب سے قرآن   میرا سفر ہو گیا کتنا آسان میرا حقیقت بتاتا نہ قرآن مجھ کو مجھے خود بھی ہوتا نہ عرفان میرا جوتہذیبِ قرآں نہ ہوتی میسر سلامت نہ رہتا گریبان میرا تلاوت   میں قرآن کی کررہا ہوں بلندی پہ اس دم ہے اِیمان میرا رسولِ خدا (ﷺ)پر ہوا ہے جو نازل وہ قرآن ہے جس پہ ایمان میرا میرے پاس کچھ بھی نہیں بے عمل ہوں ہے قرآنِ ناطق ہی سامان میرا سعادت ملے حفظِ قرآں کی سب کو الہی ہو پورا یہ ارمان میرا سرِ حشر قرآن نے لاج رکھ لی نہ تھا کوئی بخشش کا اِمکان میرا یہ اعجازؔ قرآن کا  معجزہ   ہے گھرانہ نہ ہوتا مسلمان میرا شاعر: اعجازؔ رحمانی ​

بچے ذرائع ابلاغ سے کیا سیکھ رہے ہیں؟

تہوار، شادی بیاہ کی خوشیوں میں بعض گھروں میں اللہ کی نافرمانی کے کام بہت آسانی سے ہو رہے ہوتے ہیں جیسے یہ ایک معمول کی بات ہو، اس سے بچے  کیا سیکھ رہے ہیں اس کا اندازہ ایک واقعے سے لگائیے کہ عید کے دن اہل خانہ نے خبروں کے لیےٹی وی  لگایا پھر کسی نے آواز بند کر دی۔  ایک بچہ سکرین پر نظریں جمائے بیٹھا تھا اچانک بولا "یہ بہت ۔۔۔ ہے ابھی پچھلی عید پر اس نے کسی اور لڑکی سے شادی کی تھی"۔ بڑوں کے مجمع پر سکوت چھا گیا۔ مڑ کر دیکھا تو معلوم ہوا کسی ڈرامے کا اشتہار تھا جس میں شادی کا منظر تھا۔ اس واقعے نے وہاں موجود سب لوگوں کو احساس تو دلایا کہ تفریح  کے نام پر ہمارے گھروں میں جو کچھ برداشت کیا جا رہا ہے بچوں کا ذہن اس سے کیسے  متاثر ہو رہا ہے۔ لیکن شاید ہی کوئی نئی نسل کی اچھی تربیت کی خاطر اپنے پرانے نشے چھوڑ دینے کا سوچے۔ سب سے برا مرض احساس زیاں کھو جانے کا ہے اور ہم بحیثیت امت اس میں مبتلا ہیں۔

مسجد سے دوری کے غم میں رونے والے کنکر۔۔۔ نرالے سوالی (6)

ایک بزرگ سے کسی نے کہا: میں نے سنا ہے کہ حدیث میں آیا ہے جب انسان مسجد میں سجدہ کرتا ہےتواس کی پیشانی سے مسجد کی مٹی کے ذرے چپک جاتے ہیں۔ جب وہ مسجد سے نکل کر جاتا ہے تو وہ ذرے مسجد کی دوری کی غم میں روتے چلاتے ہیں۔ بتائیے میں ان ذرات کا کیا کروں؟  بزرگ نے فرمایا: ان کو چیخنے دو یہاں تک کہ ان کا حلق پھٹ جائے ! سوالی نے کہا: تو کیا ان کا حلق بھی ہوتا ہے؟ بزرگ نے جواب دیا: تو پھر بھلا وہ کہاں سے چیختے ہیں؟ 

سوشل میڈیا کے علامہ، سکالرز اور استاذ

ایک زمانے میں علامہ کا لقب بہت پٹ گیا تھا، اور پٹا ان کی وجہ سے تھا جو خود کو زبردستی علامہ کہلواتے تھے بلکہ طرہ یہ کہ نہ کہنے والے سے ناراض ہو جاتے تھے، پھر زمانے نے کروٹ لی، خود کو علامہ کہلوانے والوں نے سکالر کہلوانے پر اصرار شروع کر دیا، جتنی تیزی سے کیبل چینل اگے اتنی ہی تیزی سے سکالر پھوٹے، جس طرح برسات میں کھمبیاں اگتی ہیں یا کائی لگتی ہے بالکل اسی طرح آج کل  استاذ  پیدا ہو رہے ہیں، کل مسیں بھیگتی ہیں آج استاذ ہو جاتے ہیں۔تفسیر اور تجوید کے ابتدائی ڈپلومےحاصل کرتے ہی استاذہ بننے کا رجحان بھی  زوروں پر ہے۔ جس نے کسی جامعہ کی شکل نہیں دیکھی وہی استاذ ہے۔ طب نبوی اور طب جدید دونوں کا بیڑہ غرق اور مریض کا سوا ستیاناس کرنے والے نیم حکیموں کا جمعہ بازار لگتا جا رہا ہے۔ جس کا بس اپنے میدان میں نہیں چلا وہ بڑے فخر سے بتاتا ہے کہ ویسے تو میرا میدان اور ہے لیکن میں تم کو تفسیر کتاب اللہ پڑھانے پر مامور ہوں۔ جھاڑ پھونک المعروف امیر خواتین کا بالمشافہ روحانی علاج بھی ایک سائڈ بزنس کے طور پر جاری ہے۔ یوٹیوب پر پانچویں وڈیو آتے ہی "حضرت استاذ" علمی شہرت کے حامل قرار پاتے ہیں۔ علمی

ِآیا ہے رمضان، جاگ اٹھا ایمان

آيا ہے رمضان ، جاگ اٹھا ايمان  ہر نيكى آزاد ہوئى اور قيد ہوا شيطان فجر سے گھنٹوں پہلے ہر گھر ميں ہے بيدارى  نيند سے سب كو نفرت ہے اور سحرى سب كو پيارى  بچے تك اٹھ بیٹھے اللہ كى ديكھو شان  ہر نيكى آزاد ہوئى اور قيد ہوا شيطان  آيا ہے رمضان ، جاگ اٹھا ايمان  قبر ميں كام نہ آئیں گے يہ سونا چاندى نوٹ اب بھی وقت ہے كر لو تم دور عمل كا كھوٹ اس رمضان ميں پڑھ لو تم تفسير القرآن ہر نيكى آزاد ہوئى اور قيد ہوا شيطان آيا ہے رمضان ، جاگ اٹھا ايمان  عصبيت كے جھگڑے اور سب فرقے بازى چھوڑو لادينى سازش كى سارى زنجيروں كو توڑو  روز تراويحوں ميں يہی كہتا ہے قرآن  ہر نيكى آزاد ہوئى اور قيد ہوا شيطان آيا ہے رمضان ، جاگ اٹھا ايمان  سندھی، پنجابى و مہاجر اور بلوچ پٹھان  سب كا ايك نبى ہے اك كعبہ ہے اك قرآن  اك اللہ کے بندے بن كر سب اہل ايمان  روزے ركھو نفرت چھوڑو بن جاؤ انسان  دعا كرو سب مل كر ميرا جيوے پاكستان دعا كرو سب مل كر ميرا جيوے پاكستان  ہر نيكى آزاد ہوئى اور قيد ہوا شيطان آيا ہے رمضان ، جاگ اٹھا ايمان  اب دنيا دارى چھوڑو رحمت سے دامن بھر لو سب رات كى تنہائى ميں رو رو

رمضان میں خواتین عبادت کا وقت کیسے نکالیں؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  ہر سال رمضان میں  یہ سوال سامنے آتا ہے کہ: "خواتین رمضان میں عبادت کا وقت کیسے نکالیں؟" پہلے  یہ سوچ لیا جائے کہ کیا کرنا ہے پھر وقت کا حساب لگا کر جدول بنا لیا جائے ۔ جب آپ کسی کام کا وقت مقرر کر لیتے ہیں اور پورے عزم سے عمل کرتے ہیں تو وہ  بآسانی ہو جاتا ہے ۔ رمضان میں باقی معمولات وہیں رہتے ہیں صرف دن میں روزہ اور رات میں قیام اللیل کرنا ہوتا ہے۔ زیادہ تر لڑکیاں روزہ تو رکھتی ہیں لیکن نجانے کیوں قیام اللیل کو نظرانداز کر دیتی ہیں۔   میرے خیال میں رمضان میں خواتین کو صرف دو گھنٹے عبادت کے لیے نکالنے ہیں ۔  جیسا کہ پہلے گزر چکا، رمضان کی اہم ترین عبادت ہے  روزہ  اور قیام اللیل ، جو اس کو ایمان واجر کی امید کے ساتھ کرے اس کے گزشتہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ، اور روزے کے اجر کا وعدہ اللہ تعالی نے کیا ہے کہ وہ صرف میرے لیے ہے تو اس کی جزا بھی میں دوں گا جو اللہ سبحانہ و تعالی کی شان کے مطابق ہو گی ۔ 1- روزہ :  روزہ صرف اللہ کو معلوم ہے کہ آپ کا روزہ ہے ۔ اسی لیے اس کا اجر بھی اللہ تعالی نے اپنے پیارے بندوں سے چھپا لیا ہے وہ کیا ہو گا ک

شعبان کے آخر میں استقبال رمضان کا روزہ رکھنا

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَ يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ .   "تم میں سے کوئی بھی رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ نہ رکھے الا کہ اگر کوئی شخص کسی دن کا روزہ رکھتا ہو تو وہ اس دن کا روزہ رکھ لے" ۔ (صحیح بخاری کتاب الصوم باب لا یتقدم رمضان بصوم یوم ولایومین1914) یعنی مثلا اگر کوئی شخص سوموار اور جمعرات کا روزہ باقاعدگی سے رکھتا ہے اور سوموار یا جمعرات کا دن رمضان سے متصل ایک دن قبل آجائے تو ایسے شخص کے لیے یہ روزہ رکھنا جائز ہے ۔ لیکن رمضان کے استقبال کی غرض سے شعبان کے آخری ایک یا دو دن کا روزہ رکھنا ممنوع ہے۔

ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں

ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہوں ہوائے دشت و بیاباں بھی مجھ سے برہم ہے میں اپنے گھر کے دروبام چھوڑ آیا ہوں ​ ​ کوئی چراغ سرِرہ گزر نہیں نہ سہی میں نقشِ پا تو بہ ہر گام چھوڑ آیا ہوں یہ کم نہیں ہے وضاحت میری اسیری کی پروں کے رنگ تہِ دام چھوڑ آیا ہوں ابھی تو اور بہت اس پہ تبصرے ہوں گے  میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہوں مجھے جو ڈھونڈنا چاہے وہ ڈھونڈ لے اعجاز کہ اب میں کوچہ گمنام چھوڑ آیا ہوں ​ شاعر:   اعجاز رحمانی ​

شروع کے روزے مشکل کیوں لگتے ہیں؟ استقبال رمضان سنت کے مطابق

بسم اللہ الرحمن الرحیم ​ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ رمضان   جیسے مبارک مہینے کی آمد پر جہاں ہر مسلمان کا چہرہ تروتازہ دکھائی دینے لگتا ہے وہیں ہر سال یہ فقرہ سننے میں آتا ہے کہ "شروع کے روزے مشکل لگتے ہیں پھر ٹھیک ہو جاتا ہے۔" تو سوال یہ ہے کہ شروع کے روزے مشکل کیوں لگتے ہیں؟ اس کا جواب سنت نبوی کی حکمتوں اور ذرا سی سائنس میں ملتا ہے۔ ہمارے   جسم   میں قدرت کی جانب سے ایک   گھڑی   ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ کھانے پینے سونے جاگنے کے مقررہ اوقات کا عادی ہوتا ہے۔ آپ اسے جب جو چیز دیتے ہیں یہ آئندہ اسی وقت پر اس کی توقع کرتاہے جسے ہم طلب کہتے ہیں۔ رمضان سے کچھ عرصہ قبل ہمیں اپنے جسم کو عن قریب بدلنے والے معمولات کا عادی بنانا شروع کر دینا چاہیے تا کہ ہم رمضان کا استقبال مکمل جسمانی اور روحانی اطمینان کے ساتھ کر سکیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ ہر مہینے ایام بیض کے تین روزے رکھتے، اس کی وجہ سے ان کا مبارک جسم سال کے ہر موسم میں روزے رکھنے کی کیفیت سے آشنا ہوتا۔دن بڑے ہوں یا چھوٹے، موسم گرم ہو یا سرد، آپ ہر موسم میں روزے کا لطف اٹھا سکیں یہ اس س

جو تیری یاد کا مسکن ہو مولا میرے دل کو ایسا دل بنا دے

بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے اسے دنیا نے گھیرا ہے خدایا تو اپنے ذکر کا شاغل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے پھنسا ہے دلدل ِعصیاں کے اندر تو اس طوفان کو ساحل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے ہوا ہے نفس ِامارہ کے تابع تو اطمینان کا حامل  بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے میں محروم بصارت ہوں خدایا بصیرت جلوہ منزل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے رہے جو ذکر سے ہر دم منور خدایا ایسا میرا دل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے عطا کر آنکھ مجھ کو رونے والی اسی کو زیست کا حاصل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا  دے میرے دل کو کسی قابل بنا  دے رسول اللہ کے صدقے میں یا رب ہمیں فردوس کے قابل بنا دے بہت بگڑا ہے میرا دل بنا دے میرے دل کو کسی قابل بنا دے ہمیں جو علم کی دولت عطا کی تو اپنے فضل سے عامل بنا دے بنا دے مولا میرا دل بنا دے جو تیری یاد  کا مسکن ہو مولا دل محسن کو ایسا دل بنا دے  شاعر: احسان محسن

نہ کرو ظل الہی کی برائی کوئی، دوستو کفر نہ پھیلاؤ نمک خواروں میں!

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ کچھ لوگ  اس قدر انا پسند ہوتے ہیں کہ ہر شخص  کو اپنی مرضی پر چلانا چاہتے ہیں، اگر وہ دوسروں پر قابو پانے میں ناکام رہیں تو  ان کی شخصیت کے متعلق غلط فہمیاں پیدا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں  تا کہ انہیں  اپنی بات نہ ماننے کی سزا دے سکیں، اور لوگوں کی نظر میں ان کا تاثر تباہ کر سکیں۔ حال ہی میں اردو مجلس کے ایک موضوع میں اہل حدیث یوتھ فورس کی حمایت اور مخالفت میں بحث ہو گئی ، جس میں  راقمہ نے اہل حدیث یوتھ فورس کے پہلے صدر اور کچھ  کے مطابق بانی محمد خان نجیب گجر کو شہید لکھنے اور مسلک اہل حدیث کے اسلاف میں شمار کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ یہ بھی عرض کیا گیا تھا کہ اس شخص کو صدر بنانا شیخ احسان الہی ظہیر کی سیاسی غلطی تھی۔ اس پر اہل الحدیث نامی ایک منتظم اور اہل حدیث یوتھ فورس کے سینئر ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلمان اعظم   (جی ہاں یہ  ساراایک ہی بندے کا نام ہے)نے غیر ضروری شور شرابہ کر کے یہ تاثر دینے کی بھرپور کوشش کی کہ   دنیا کے سارے اہل حدیث کی شان میں گستاخی ہو گئی ہے اور شیخ احسان الہی ظہیر کے خلاف لکھا جار ہا ہے، جب کہ اسی مجلس پر شیخ احسان الہی ظہیر کی کتابوں پر

اللہ کی خاطر مل جل کر کام کرنا

-کیا آپ اہل حدیث ہیں؟ -جی الحمدللہ، سادہ سے مسلمان ہیں ، بس بہت ہے۔ - دیکھیں مسلمان تو سب ہیں اصل بات یہ ہے کہ ہم صرف قرآن و سنت کی اتباع کریں۔ ہمارے امام صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ - جی، ہمارا  یہی عقیدہ ہے۔ - اچھا ماشاءاللہ ماشاءاللہ، اللہ اکبر سبحان اللہ پھر تو آپ اہل حدیث ہی ہوئے۔ آپ آئیں ہمارے ساتھ صرف اللہ کی رضا کی خاطر کام کریں ان شاءاللہ ۔ ہم صرف قرآن وسنت کی بات کرتے ہیں الحمدللہ۔ چلیں پھر اللہ کے لیے کام شروع کرتے ہیں مل کر۔ - اچھی بات ہے کچھ وقت نکالتے ہیں۔ سات سال کام کے بعد۔۔۔۔ - ویسے ماشاءاللہ آپ کون سے اہل حدیث ہیں یعنی مرکزی جمعیت اہل حدیث والے، یا جمعیت اہل حدیث والے؟ - ان دونوں میں کیا فرق ہے؟ - اللہ اکبر فرق تو بہت بڑا ہے نا جی دیکھیں آپ علامہ ساجد میر کو مانتے ہیں یا علامہ ابتسام الہی کو؟ - کسی کو بھی نہیں،  قرآن و سنت کو۔ - ماشاءاللہ ماشاءاللہ، یہی سوچ ہونی چاہیے ویسےآپ سچ سچ بتائیں  آپ کہیں جماعت الدعوۃ کو تو نہیں مانتے؟ - نہیں بھئی۔   اچھا سمجھ گئے پھر شاید آپ  جماعت اسلامی والے اہل حدیث ہوں گے؟ - جی نہیں کبھی جماعت  یا