اشاعتیں

اکتوبر, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسٹر جدیدالاسلام

نو مسلم کو فارسی میں جدیدالاسلام کہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ کسی یتیم خانے یا مدرسے کا نام ہے جسے قربانی کی کھالیں دے کر ثواب دارین حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی کو نومسلم کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کے ایمان کی پختگی اور عبادات میں شدیدالعمل ہونے کی گواہی دی جا رہی ہے۔ مسٹر جدیدالاسلام کے بارے میں شبہ ہوتا ہے کہ فیشن کے طور پر اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ جونہی فیشن بدلا یہ اسلام سے باہر یا بیزار ہو جائیں گے۔ جدید ہونے کی وجہ سے ان کے بنیاد پرست یا جہاد پسند ہونے کا کوئی امکان نہیں۔   ( مختار مسعود: لوحِ ایام، ص 413 ) ​

بے آواز رسمِ اذاں

ساڑھے آٹھ بجے تو ایک صاحب نے اذان دی جو امریکہ سے تشریف لائے تھے۔ اذان کا وہی امریکی سٹائل جس میں آواز اس کمرے سے باہر نہیں نکلتی جہاں نماز کا اہتمام ہوتا ہے۔ ہماری اذانیں روح بلالیؒ سے تو پورے عالمِ اسلام میں محروم ہو گئی ہیں دیارِ مغرب میں رسمِ اذاں "بے آواز" بھی ہے۔ ایسے میں مجھے ہمیشہ اپنا پیارا وطن یاد آتا ہے جہاں میناروں کے چاروں طرف نصب عظیم الجثہ لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے قریب واقع مساجد سے جب یکے بعد دیگرے یہ پکار شروع ہوتی ہے تو فضا میں آواز کی تندوتیز لہریں اس قدر ارتعاش پیدا کر دیتی ہیں کہ سننے والوں کے کانوں کے پردے پھٹنے کو آجائیں۔ سامعین کو اذان کا جواب دینے پر بڑے اجر کی نوید ہے لیکن چہارجانب سے چنگھاڑتی آوازیں یوں آپس میں گتھم گتھا ہو جائیں تو اذان کے کلمات کو جدا جدا کر کے دہرانا یا جواب دینا ممکن ہی نہیں رہتا۔ اپنے یہاں اذان کا یہ بلند و بے ہنگم آہنگ اور وہاں یہ کمزوری و بے جانی, یعنی یہاں یہ شورا شوری اور وہاں وہ بے نمکی! خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں ! ( مشرق کے مسکین اور مغرب  زبان یار من ترکی از اقتدار احمد، باب)

مستند اسمائے حسنی

بعض نام جو اسماءاللہ الحسنی میں سے نہیں لیکن عام طور پر انہیں اسمائے حسنی کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔  ہم اللہ کو انہی ناموں سے پکارتے ہیں جو اس نے خود ذکر کیے ہیں  درست اسمائے حسنی ہیں: المعطی ، الستیر، الجبار، النصیر ۔ جب کہ جونام ثابت نہیں وہ ہیں: العاطی، الستار، الجابر، الناصر نسمي الله بماسمى به نفسه وممالم يثبت العاطي وثبت المعطي ولم يثبت الستار وثبت الستير ولم يثبت الجابر وثبت الجبار ولم يثبت الناصر وثبت النصير   بشکریہ شیخ محمد صالح المنجد اردو ترجمہ: عائشہ بشیر

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی  اپنے دشمن   سے دوستی   کر لی  بجھ گئے جب ہوا سے گھر کے چراغ ہم نے اشکوں سے روشنی   کر لی تیری تصویر نے کمال کیا چپ رہی اور بات بھی کر لی شہر میں آ گئے ہیں کس کے قدم  ساری بستی نے خود کشی کر لی دیکھ کر وقت کے خداؤں کو  ہم نے خود اپنی بندگی کر لی اب کسی راہ زن کو ڈھونڈیں گے رہبروں نے تو رہبری کر لی کچھ خبر تو ہے تجھے دل ناداں  تو نے کس سے برابری کر لی اب نہ آئیں گے تیری باتوں میں دل بہت تو نے دِل لگی کر لی دیکھیے کیا صلہ ملے اعجازؔ زندگی بھر تو شاعری کر لی شاعر: اعجازؔ رحمانی ​

کیا جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنا بدعت ہے؟

کل ایک بہت عزیز بہن نے سوال کیا کہ جزاک اللہ خیرا کا کیا جواب ہے اور کیا اس کے جواب میں وایاک   کہنا بدعت   ہے؟  یوں تو اس کے کافی دلائل ہیں لیکن جلدی میں اس کے کچھ دلائل یہاں ربط سمیت فراہم کر رہی ہوں ۔سوال کرنے والی بہن سے معذرت کہ تمام فتاوی کا اردو ترجمہ مصروفیت کی وجہ سے ممکن نہیں۔  ڈاکٹر عبدالمحسن بن حمد العباد کا فتوی " جزاک اللہ خیرا کے جواب میں وایاک کہنے میں کوئی حرج نہیں اس کا مطلب ہے آپ کو بھی اللہ جزا دے۔ یہ درست بات ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ " حوالہ :   http://ar.islamway.net/fatwa/33045/ حكم-قول-وإياك-للقائل-جزاك-الله-خيرا شیخ عبدالرحمن بن عبداللہ السحیم کا تفصیلی فتوی جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ وایاک کہنا بدعت نہیں۔ http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=137692 مزید:   http://majles.alukah.net/t109856/

ہوا رہنما جب سے قرآن میرا

ہوا رہنما جب سے قرآن   میرا سفر ہو گیا کتنا آسان میرا حقیقت بتاتا نہ قرآن مجھ کو مجھے خود بھی ہوتا نہ عرفان میرا جوتہذیبِ قرآں نہ ہوتی میسر سلامت نہ رہتا گریبان میرا تلاوت   میں قرآن کی کررہا ہوں بلندی پہ اس دم ہے اِیمان میرا رسولِ خدا (ﷺ)پر ہوا ہے جو نازل وہ قرآن ہے جس پہ ایمان میرا میرے پاس کچھ بھی نہیں بے عمل ہوں ہے قرآنِ ناطق ہی سامان میرا سعادت ملے حفظِ قرآں کی سب کو الہی ہو پورا یہ ارمان میرا سرِ حشر قرآن نے لاج رکھ لی نہ تھا کوئی بخشش کا اِمکان میرا یہ اعجازؔ قرآن کا  معجزہ   ہے گھرانہ نہ ہوتا مسلمان میرا شاعر: اعجازؔ رحمانی ​