اشاعتیں

2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مجھ سے بياں ہو كس طرح عظمت و شان عبده

مجھ سے بياں ہو كس طرح عظمت و شان عبده صاحب عبد آپ ہے مرتبہ دانِ عبده عابد ربِ ذوالجلال عبد شكورِ كبريا نقش عبوديت تمام نطق و بيان عبده‘ كس كو خبر، كسے ہے علم، كون ہے جو سمجھ سكے؟ صاحب عبد سے ہے كيا قرب و قران عبده فتح پہ ديدنى رہيں سيلِ كرم كى وسعتيں جاں كے عدوّ بھى پاگئے حفظ و امانِ عبده زير و زبرہوئيں تمام قيصر و جم كى سطوتيں فارس و شام پر اڑا ايسے نشانِ عبده ہے ابوجہل آج بھى بے خبر مقامِ عبد بولہبى سے ہے ورا حرف و زبانِ عبده سامنے فوجِ كفر كے كافى ہے ذاتِ حق اُسے كاٹ دے بڑھ كے صف پہ صف تيغ فسانِ عبده كافه ٴ ناس دھر ميں، شافع ناس حشر ميں يہ بھى جہانِ عبده ، وہ بھى جہانِ عبده مدحت شاہكار بھى مدحت كار ساز ہے ميں ہوں  عليم  اسى لئے زمزمہ خوانِ عبده شاعر: علیم ناصری

محمد عربى صادق و سعيد و اميں

محمد عربى صادق و سعيد و اميں سكون قلب پريشاں قرار جانِ حزيں رفيق دازدگان غمگسارِ غمناكاں خليق و خوش نظر و خوبرو و خنده جبيں رسالت ابدى پر ہے جس كى مہرِ دوام وہ جس كے بعد نبى و رسول كوئى نہيں وہ صادق ازلى صدق كا رہا قاسم اگرچہ كثرت كذاب تھى يسار و يميں وہ قلب مخزن عرفاں وہ ذات معدن نور وہ سينہ مصدر وحى خفى و وحى مبيں وہ جس كے عہد ميں شامل ہيں سب سنين و دھور وہ جس كے درپہ ہے خم ہر قديم و نو كى جبيں وہ ذات جس كے مقامات ہيں ورائے شعور كبھى ہے زينت منبر كبھى ہے تخت نشيں وہ جس كى كنہ كا محرم ہے خالق ازلى بشر كا زور تخيل فقط ظن و تخميں مرا تو فرض ہے بھيجوں درود، نعت كہوں طلب ہے داد كى مجھ كو نہ خواہش تحسيں عليم  شعر ميں كيونكر كرے ثنائے حضور اس آسماں كے لئے تنگ ہے سخن كى زميں شاعر: علیم ناصری

ميرے وطن تيرى خاك ميں بھی روشنى ہے

يہ سچ ہے وسعت افلاك ميں بھی روشنى ہے  ميرے وطن تيرى خاك ميں بھی روشنى ہے وطن كى خاك پر انوار ہے لباس مرا  سو میرے دامن صد چاک ميں بھی روشنى ہے وطن كے سُكھ بھی ہمارے تھے ، دکھ بھی اپنے ہیں سو ديکھ ديدہء نم ناك ميں بھی روشنى ہے   پیرزادہ  قاسم

MUHAMMAD ( Sallallahu alaihi wa sallam)

تصویر
http://rasoulallah.net/Photo/index.php?album=Signature&image=sig_eman.gif Amid the confusion, the chaos and the pain A man emerged and Muhammad was his name And walking with nothing but Allah as his aid And the mark of a Prophet between his shoulder blades In a cave in mount hira, the revelation came Read o Muhammad, read in Allah's name May the blessings of Allah be on al-mustafaa None besides him could have been al-mujtabaa Muhammad, peace be upon his soul The greatest of prophets, Islam was his only goal Muhammad, salla Allahu 'alayhi wa sallam From among all prophets, Muhammad was the last As his was a mission of the greatest task There was only moral degeneration People clung to idol adoration For all nations, he was al-mukhtaar So was he praised by Allah, al-ghaffaar The bearer of glad tidings, al-basheer Leading unto light, as-seeraj-al-muneer Muhammad, peace be upon his soul The greatest of prophets, Islam was his only goal Muhammad, salla A

جو تیرے بس میں ہو وہ کر

کبھی خدا کے ساتھ ہیں، کبھی بتوں کے درمیاں عـجب ہمارا حــال ہے ، کبھی یہــاں کبھی وہاں وہ رزم گاہِ شــوق ہو یا بزم ہائے دوســتاں لیے چلی ہے جستجو تری مجھے کشاں کشاں جو تیرے بس میں ہو وہ کر، تو بتکدوں میں دے اذاں سـنائے جا سـنائے جا، مـحـبتوں کی داسـتاں خالد اقبال تائب

آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ

مسندِ علم ويران ہے خلق انجان ہے شہر پستہ قداں سے کتنا بڑا آدمى اٹھ گیا آدمی وہ جو کہ عمر بھر گرد بادِ جہالت کے عفریت کو خامہء علم سے پابہ زنجیر کرنے میں کوشاں رہا دشتِ تحقیق کی نا شگفتہ و دور آشنا سرزمینوں کی تسخیر میں پابرہنہ و تنہا سہی سر بگرداں رہا ایک آتش فشاں اپنے سینے میں دہکائے ۔۔۔ برفاب ذہنوں کو تحلیل کرتا رہا حرف و الفاظ ومعنى كى ترسيل كرتا رہا اپنے حيران جذبوں كى تكميل كرتا رہا كم نظر، بے بصر اہلِ دانش كے انبوہِ بے فیض میں آسمانِ تجسس كا روشن ستارہ تھا وہ تن بہ تقدير، آساں پرستوں کے شہرِ دل آزار میں عزم وہمت کا، محنت کا اك استعارہ تھا وہ ہر نئے دِن کا تازہ شمارہ تھا وہ اك ادارہ تھا وہ کام جنت تھا اس کی، مجھے ہے گماں، خلا میں بھی، وہ ’قاموسِ فردوس‘ ترتیب دینے کی دھن میں ملائک سے مصروفِ تحقیق ہو گا سيد قاسم محمود كى ياد ميں _______ محمد آصف مرزا

ندائیہ

تصویر
یہ تنکوں کی کھاٹ اور کاغذ کی کشتی لکیروں کا خاکہ ۔۔۔ وہی دید و آواز کی بات لہروں سے بنتے ہوئے ۔۔۔ واقعے کا تماشا ۔۔۔۔۔ تماشے کی نقلیں ۔۔۔ وہی خشک تختی پہ املاء کا لکھنا ہتھیلی سے پونچھی ہوئی تیرگی کی سلیٹوں پہ ۔۔۔ چوبیس تک کے پہاڑے کی مشقیں وہی زِچ کی حالت میں خواب وحقیقت کے مہرے ! یہ نظمیں یہ غزلیں ۔۔۔۔ تصور کے چوگان میں فکر وجذبہ کے گنجے سواروں کی بازی ! زبان وبیاں کے طاقوں میں چلتی ہوئی ۔۔۔ تاش، کیرم ، سنوکر کی کھیلیں ، یہ بازیچہ ء روزوشب ہے یہاں ۔۔۔ کتنا کھیلو گے؟ کیا کھیلتے ہی رہو گے ؟ بڑے ہو گئے ہو   http://www.artrabbit.com/uk/events/event&event=1821 آفتاب اقبال شمیم
دل در سخنِ محمدی بند اے پورِ علی ز بو علی چند چوں دیدہ ء راہ بیں نداری قاید قرشی بہ از بخاری اے اولاد علی ( خلیفہ راشد حضرت علي رضي اللہ عنہ ) تو کب تک بوعلی (سینا) کے فلسفے سے چمٹا رہے گا ؟ تو اپنا دل سخن محمدی ــــ حدیث رسول ــــ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لگا ۔ چونکہ تیرے پاس راستہ پہچاننے والی آنکھ نہیں ، اس لیے کسی بخاري( بوعلی سینا) کوراہبر بنانے سے بہتر ہے کہ قریشی ( صلى اللہ عليہ وسلم ) کو راہنما بنا ۔ فارسی شاعرافضل الدین خاقانی کی مثنوی تحفہ العراقین کے ان اشعار کو اقبال نے اپنی نظم ’ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام ‘ کے آخر میں شامل کیا ہے ۔

ورفعنا لک ذکرک

تصویر
تیرے تیور، میرا زیور تیری خوشبو، میری ساغر تیرا شیوہ، میرا مسلک ورفعنا لک ذکرک میری منزل، تیری آہٹ میرا سدرہ ، تیری چوکھٹ تیرا صحرا، میرا پنگھٹ ورفعنا لک ذکرک میں ازل سے تیرا پیاسا نہ ہو خالی میرا کاسہ تیرے صدقے تیرا بالک ورفعنا لک ذکرک تیرے دم سے دل بِینا کبھی کعبہ کبھی سِینا نہ ہو کیوں پھر تیری خاطر... میرا مرنا، میرا جینا ؟ ورفعنا لک ذکرک ***** مظفر وارثی

The man who wins .....

تصویر
If you think you are beaten, you are;  If you think you dare not, you don't. If you like to win, but think you can't it's almost a cinch you won't!  ***** If you think you'll lose, you are lost; for out in the world we find Success begins with a fellow's will; it's all in the state of mind. ****   If you think you are outclassed you are; you've got to think high you rise, you've got to be sure of yourself before you can win the prize!  **** Life is battle don't always go to the stronger or faster man; but sooner or later the man who wins is the man who thinks he can!  ********** by Walter D. Wintle

صد شکر میرے خوابوں پہ تعزیر نہیں ہے

تصویر
اب فـکر گـراں بـارئ زنـجـیــر نہیں ہے لیکن یہ مرے خواب کی تعبیر نہیں ہے اس شہر کی تقدیر میں لکھی ہے تباہی وہ شـہر جہاں علم کی توقیـر نہیں ہے ! جانا تو ہمیں تھا مگر یوں تو نہیں تھا دامـن سے كوئى ہاتھ عناں گیر نہیں ہے اك درد سا پہلو میں جو رہتا ہے شب وروز اس دل میں تـرازو تو کوئی تيــر نہیں ہے صـد حیف خیالات کے اظہار پہ قـدغـن صد شکر میرے خوابوں پہ تعزیر نہیں ہے ان کھردرے دکھتے ہوئے ہاتھوں پہ لکھا ہے تدبیـر تو ہاتھوں میں ہے تقدیـر نہیں ہے اطہر قیوم

نظارہ کرنے والوں کو نظارہ بننے میں کتنی دیر لگے گی؟

ميرے جسم كے خوں آلودہ ٹکڑے گلى گلی ميں بكھرے ہیں پتھر كى آنكھوں ميں سيل اشك چھپائے۔۔ پتھر کے دل اپنی چنگاری كو دبائے دور سے محو نظارہ ہیں ۔۔۔ میرے جسم کے زندہ ٹکڑے پوچھ رہے ہیں نظارہ کرنے والوں کو ۔۔۔ نظارہ بننے میں کتنی دیر لگے گی؟ ميرے قاتل زندہ و آزاد ہیں اب تک مختار كريمى

چلتا پھرتا نظر آتا ہوا قرآں تو ہے !

تصویر
 نعت نبي كريم صلى الله عليه وسلم احمد نديم قاسمى اس خدا سے كيسے ہو مجھے مجالِ انكار ؟ جس کے شہ پارہ ء تخليق كا عنواں تو ہے ! تيرا كردار ہے احكامِ خدا كى تائيد چلتا پھرتا نظر آتا ہوا قرآں تو ہے ! ميرے نقاد كو شايد ابھی معلوم نہیں ميرا ايماں ہے مكمل، ميرا ايماں تو ہے

قصيدة _ انتظار، من الشعر الأردي المعاصر

تصویر
___________1___________   عيوننا من الانتظار تحجرت ورؤوسنا كقمم الثلوج تجمدت ولا يزال الخضر المنتظر ممتطياً صهوة جواد كالبرق الخاطف متوارياً خلف الغبار فشعاع ذلك النجم البعيد لم يصلنا إلى الآن ضوؤه ____________2____________   ونحن في صراعاتنا مستغرقون وسرطان أنانيتنا ووثنيتنا قضى على كل جوهر بداخلنا ولا نزال نعقد الآمال على مجيئ " طارق " .... أو " غازي " على مجيئ " أيوبيّ العصر والأوان " أو فاتح أو سلطان   ___________3___________   كم من قرون أضعناها في هذا الوهم أبداً ما فكّرنا ... أبداً ما استوعبنا ... أن زمن العصا السحرية ، واليد البيضاء ... قد انتهى منذ عهد بعيد ... تلك العصا التي كانت تنطق الصلد من الأحجار ... أبداً لن تعود .. *** لم يخطر ببالنا ... كم هي ضعيفة واهية ... دنيا الأغنام ... حيث تفضل الأسود الضارية ... العشب على اللحوم النيئة ... في هذه الدنيا ... تنضج الأفكار السيئة .... منذ متى سقطت أسناننا .....؟ ولم تعرف بذلك أفواهنا المتهدّل *** وقيمنا ... " إذ كنا نحرق سفننا " ... ضلّت طريقها ...

انتظار

انتظار   تحسین فراقی ہماری منتظر آنکھیں تو پتھر ہو گئیں اور سر ہمارے ـــــــــــــ برف کے گالے مگر ابھی تک سمندِ برق پیما پر سوار خضر صورت گرد میں گم ہے ۔۔۔ ابھی اس انجمِ دور افتادہ کی کوئی کرن ہم تک نہیں پہنچی ! ــــــــــــــــ 2 ــــــــــــــــــ یہاں بس اپنی دستاروں کے جھگڑے ہیں ہمارے جوہرِذاتی کو سرطاں کھا چکا خود پروری کا ، خود پرستی کا اور اس پر یہ امیدیں ہیں ـــ کوئی طارق ، کوئی غازی ، کوئی ایوبئ دوراں ، کوئی سلطاں کوئی فاتح ، یقینا اب بھی آئے گا !!! اسی امید پر ہم نے کئی صدیاں گنوا دیں ! یہ سوچا ہی نہیں ہم نے ، یہ سوجھا ہی نہیں ہم کو ۔۔۔ یدِ بیضا ، عصائے موسوی کا دور کب کا ہو چکا ! وہ جس کے ہاتھ میں بے جان پتھر بولتے تھے ۔۔۔ اب نہ آئے گا ! یہ سوچا ہی نہیں ہم نے کہ بزوں اور بزغالوں کی دنیا کس قدر کمزور دنیا ہے ؟ جہاں پر شیر کچا ماس کھانے کی بجائے گھاس کھانے کو ترجیح دیتے ہوں وہیں ایسے خیالِ خام پکتے ہیں ! ہمارے دانت کب کے گِر چکے اور ہمارے پوپلے مونہوں کو اب تک کچھ خبر ہونے نہیں

اپنی مٹی پہ ہی چلنے کا سلیقہ سیکھو !

اب تو چہروں کے خدو خال بھی پہلے سے نہیں کس کو معلوم تھا تم اتنے بدل جاؤ گے ؟ خواب گاہوں سے نکلتے ہوئے ڈرتے کیوں ہو ؟ دھوپ اتنى تو نہیں كہ پگھل جاؤ گے ! اپنے مركز سے اگر دور نكل جاؤ گے خواب ہو جاؤ گے ، افسانوں میں ڈھل جاؤ گے ! اپنے پرچم کے کہیں رنگ بھُلا مت دینا سُرخ شعلوں سے جو كھيلو گے تو جل جاؤ گے دے رہے ہیں لوگ تو تمہیں رفاقت کا فريب ان كى تاريخ پڑھو گے تو دہل جاؤ گے !!! اپنی مٹی پہ ہی چلنے کا سلیقہ سیکھو ! سنگ ِ مر مر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے ! تيز قدموں سے چلو اور تصادم سے بچو بھِیڑ میں سست چلو گے تو کچل جاؤ گے ! ہم سفر ڈھونڈو اور نہ رہبر کا سہارا چاہو ٹھوکریں کھاؤ گے تو خود ہی سنبھل جاؤ گے ! تم ہو اک زندہ جاوید روایت کے چراغ ! تم کوئی شام كا سورج ہو کے ڈھل جاؤ گے ؟ احمد نديم قاسمى_

مینارپاکستان، تجدید عہد

مینار پاکستان ۔۔ تجدید عہد! یہاں اک عہد کیا تھا ہم نے گویا اک حلف لیا تھا ہم نے الگ اک ملک ہمارا ہوگا جو ہمیں جان سے پیار ہو گا ہو گا اک سبز ہلالی پرچم جس پہ چاند اور ستارہ ہو گا وہاں اک شمع جلائیں گے ہم جس کو آندھی سے بچائیں گے ہم بجھ نہ پائے گی قیامت تک جو راہ نسلوں کو دکھائے گی وہ شمع وہ ہو گئی روشن بے شک اور صد شکر ہے روشن اب تک !  آنکھ یہ دیکھ کے بھر آئی ہے اس کی لو کس لئے تھرائی ہے ؟ کیا ہوا عہد وفا بھول گئے؟ حلف جو ہم نے لیا بھول گئے؟ ہم سے ناراض ہوا ہے کیا‘ رب ؟ یاکہ ہم حرف دعا بھول گئے ؟ یہاں سب بیٹھ کے آؤ سوچیں ایک نکتے پہ ملاؤ سوچیں یہاں اک عہد کیا تھا ہم نے گویا اک حلف لیا تھا ہم نے الگ اک ملک ہمارا ہو گا جو ہمیں جان سے پیارا ہو گا کیا الگ ملک ہمارا ہے یہ؟ کیا ہمیں جان سے پیارا ہے یہ؟ ہے تو پھر آؤگلے لگ جائیں اپنی کھوئی ہوئی طاقت پائیں تھام لیں سبز ہلالی پرچم ہو نہ یکجہتی کی شمع مدھم شاعر: ریاض الرحمن ساغر

محمد علی جناح

محمد علی جناح سید سلیمان ندوی یہ نظم 1916 ء ميں لکھی گئی ۔ کہا جاتا ہے کہ محمد على جناح رحمہ اللہ پر لکھی گئی پہلی نظم ہے۔  اک زمانہ تھا کہ اسرارِ دروں مستور تھے كوہِ شملہ جن دنوں ہم پایہ ء سِینا رہا  جب كہ داروئے وفا ہر درد كا درماں رہی  جب كہ ہر ناداں بو على سينا رہا جب ہمارے چارہ فرما زہر كہتے تھے اسے جس پر اب موقوف سارى قوم كا جينا رہا  بادہ ء حبّ وطن کچھ کیف پیدا کرسکے  دور ميں یوں ہی اگر یہ ساغرو مِينا رہا  علتِ ديرينہ سے اصل قوىٰ بے كار ہیں گوشِ شنوا ہے ہم میں ، نہ دیدہ ء بِینا رہا  پر مریضِ قوم کے جینے کی ہے کچھ کچھ امید  ڈاکٹر اس کا اگر محمد علی جِینا رہا 

صارف معاشرے کی لعنت

مادیت ایک طرز حیات ہے ، ایک شیطانی مذہب ہے جو انسان کو اصل دین سے دور لے جا رہا ہے ، ملٹی نیشنل کمپنیاں اس کی مبلغ اور اشتہارات اس کی تبلیغ ؟ لوگ فرنچائز ہونے کو کیوں بے قرار ہیں ؟ مزید سے مزید کی تلاش میں سر گرداں ہیں ۔۔۔ معیار زندگی کی دوڑ ختم ہونے کو نہیں آ رہی ۔ انسان اپنے کردار ، علم اور سیرت کی بجائے اپنے جوتے، لباس ، بالوں کے انداز اور سیل فون ، آئی پوڈ ، لیپ ٹاپ اور گاڑی کے ماڈل سے پہچانا جاتا ہے ۔یہ سب کس وجہ سے ہے ؟ آج سے پچاس سال پہلے کا مشرقی اسلامی معاشرہ یہ سب نہ جان کر بھی پر سکون تھا، آج اس کا چَین کون چرا لے گیا ؟  سنیے مغرب کے بیٹے کی زبانی ، جس نے محض 22 برس کی عمر میں مغربی مادیت پرست معاشرے کی بے سکونی سے تنگ آ کر اسلام کی آغوش میں پناہ لی ۔ یہ خطاب اس نے بھارت میں مشرقی مسلمانوں سے کیا ۔  سنیے ۔ http://www.tubeislam.com/video/5090/Your-Desires-will-End-When-Youre-Dead

Time to Pray .....

تصویر
I got up early one morning, and rushed into the day, I have so much to accomplish, that I do not have time to pray. Problems just jumbled about me, and heavier came each task, Why does not God help me? I wondered, He answered: "You did not ask!"  I wanted to see joy and beauty; but the day toiled on grey and bleak, I wondered why God did not show me? He said: " But you did not seek!" I woke up early this morning, and paused before entering the day, I had so much to accomplish; that I had to take time to pray ! By: Allan Grant.

کیا پاکستان دارالاسلام ہے؟

سوال : دارالاسلام کی کیا تعریف ہے ؟ کیا اس وقت پاکستان دارالاسلام ہے ؟ جواب: دارالاسلام اس سر زمین کو کہتے ہیں جہاں قرآن وحدیث کے قوانین نافذ ہوں اور چونکہ پاکستان اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں اسلامی قوانین نافذ ہوں ، اور پاکستان بننے کے بعد قرار دادِ مقاصد منظور کر کے اسے بنیادی طور پر دارالاسلام بنا دیا گیا تھا ، جس طرح ایک زمین کو خرید کر برائے مسجد وقف کر دیا جاتا ہے ۔ اگر بعد میں آنے والے اس کو سجدہ وعبادت کے لائق نہیں بناتے تو اس میں مسجد کی بنیاد کا کوئی قصور نہیں ۔جیسا کہ اہل مکہ نے بیت اللہ پر تین سو سے زائد بت نصب کر دیئے تھے ۔  بہر حال پاکستان بنیادی طور پر دارالاسلام بھی ہے اور دارالمسلمین بھی ہے کیوں کہ اس کے باشندے مسلمان ہیں ۔ عملی طور پر دارالاسلام اس وقت بنے گا جب اس میں قرار دادِ مقاصد کے مطابق خالص اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔ فتوی از علامہ ابوالبرکات احمد ، تصدیق : حافظ محمد گوندلوی رحمہم اللہ ، اقتباس از : فتاوی برکاتیہ ، تالیف ونشر : محمد یحیی طاھر ،جامعہ اسلامیہ گلشن آباد گوجرانوالہ، جنوری 1989 ء ۔
A Chameleon By: Anton Chekhov The police superintendent Otchumyelov is walking across the market square wearing a new overcoat and carrying a parcel under his arm. A red-haired policeman strides after him with a sieve full of confiscated gooseberries in his hands. There is silence all around. Not a soul in the square. … The open doors of the shops and taverns look out upon God’s world disconsolately, like hungry mouths; there is not even a beggar near them. “So you bite, you damned brute?” Otchumyelov hears suddenly. “Lads, don’t let him go! Biting is prohibited nowadays! Hold him! ah … ah!” There is the sound of a dog yelping. Otchumyelov looks in the direction of the sound and sees a dog, hopping on three legs and looking about her, run out of Pitchugin’s timber-yard. A man in a starched cotton shirt, with his waistcoat unbuttoned, is chasing her. He runs after her, and throwing his body forward falls down and seizes the dog by her hind legs. Once mo

أنسينا العزة أم أنا نحيا في زمن النسيان؟

تصویر
في المـاضي قامت كل الدنيا لامرأة صرخـت وا معتصماه واليـوم ألــوف المحرومات يبـكيـن ويـــذرفـن الدمعـات يصــرخـن ولكن دون صـدى يصــرخـن ولكن دون صـدى وإذا بالصمت يلف الكـون وتحبس في الصـدر الأنات فـلـمـاذا ننسـى أمــجــادا شيـــدت وبنـاها أجــــداد أنسـينــــا الـعــزة أم أنـــا نحيــا في زمـــن النســيان؟

It is just Allah's way .....

تصویر
Allah knows what's best for us So why should we complain? We always want the sunshine; But He knows there must be rain!  We always want the laughter and the merriments of cheer But our hearts will lose their tenderness If we never shed a tear. Allah tests us often; With suffering and with sorrow He tests us not to punish us, But to help us meet tomorrow ! For growing trees are strengthened; If they withstand the storm ! And the sharp cut  of the chisel Give the marble grace and form! Allah tests us often; And for every pain He gives to us  Provided we are patience Is followed by rich gain, So whenever we are down and whenever we feel that; Every thing is going wrong, It is just Allah's way  To make our spirit strong!  ****** By: Muhammad Sohail Qureshi

حکایات خوں چکاں

تصویر
ہوا گنگ ہے فضا چپ ہے۔۔۔ زمیں پر آسمانی شعلہ باری ہے ! سبھی  چشموں کا پانی پتھروں نے پی لیا ہے پرندے تشنہ لب ہیں جاں بہ لب ہیں تپش سےان کی چونچیں بھی پگھلتی جا رہی ہیں۔۔۔ مگر ان کے پروں پر تشنگی کے خشک دریا ہیں زمیں اب لو کی شدت سے مسلسل تپ رہی ہے درختوں پر بہاروں کا مقدر جل رہا ہے۔۔۔ رَوِش پَر تتلیوں کے پَر کٹے ہیں۔۔۔ چیونٹیوں کے گھر جلے ہیں۔۔۔ چمکتی ریت نے جیسے دریا  پی لیا ہے ! کنارے پر مَری ان مچھلیوں نے نوحہ لکھ دیا ہے ہوا گنگ ہے فضا چپ ہے۔۔۔ زمیں پر آسماں کی شعلہ باری ہے ******* نسیم تقی جعفری 

نرالے سوالی (3)

نرالے سوالیوں کی ایک اور عادت یہ ہوتی ہے کہ ہر علم اور ہر مہارت (سپیشلائزیشن) میں ٹانگ اڑانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ دوسرے علوم کے ماہرین کے متعلق ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ تو گھامڑ ہی ہیں ، ہم دو سوالوں میں ان کو زیر کر لیں گے ۔ دوسرے لفظوں میں ہمچو ما دیگرے نیست ۔ ایسے ہی دو ذہین سوالی پہلی بار ایک کمہار کے پاس گئے ۔ کمہار نے مٹی کے برتن بنا بنا کر دھوپ میں اوندھا رکھے تھے ۔ انہوں نے سادہ لباس میں ملبوس عام سے کمہار پر حقارت بھری نظر ڈالی اور برتنوں کا معائنہ کرنے لگے ۔ پہلا ایک ہنڈیا پر ہاتھ پھیر کر بولا : دیکھو ذرا یہ کمہار کیسا بے وقوف ہے ؟ ہنڈیا کا منہ بنایا ہی نہیں ! دوسرے ذہین سوالی نے ہنڈیا اٹھا کر دیکھی بھالی ۔پھر کمہار سے پوچھا : ارے احمق تم اس کا پیندا بنانا بھی بھول گئے ؟

نرالے سوالی (2)

بعض سوالیوں کوکتنا ہی سمجھایا جائے وہ حیران کر دینے والے، غیر ضروری اوٹ پٹانگ سوالوں کا سلسلہ نہیں روکتے اور ان کا جہالت اور بے وقوفی مزید نکھر نکھر کر سامنے آتی چلی جاتی ہے ۔ ایسا ہی ایک سوالی ایک روز امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس آیا ۔ وہ کھڑے کسی بڑھیا کی بات سُن رہے تھے ۔ نرالے سوالی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ، آتے ہی سوال جَڑ دیا : تم دونوں میں سے شعبی کون ہے ؟  امام شعبی رحمہ اللہ نے غور سے سر تا پا اس کا جائزہ لیا ، سمجھ گئے کہ مسکین عقل سے پیدل ہے ۔ بڑھیا کی طرف اشارہ کر کے بولے : یہ ! (ھذہ) ۔ نرالا تو مناظرہ کرنے آیا تھا ، اتنے مختصر جواب سے تسلی کیسے ہوتی ؟  بڑی ذہانت سے بولا : اگر یہ شعبی ہے تو تم کون ہو ؟؟؟

نرالے سوالی (1)

بسم اللہ الرحمن الرحیم  السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ​ اکثر پبلک فورمز میں ایک زمرہ ہوتا ہے سوال   وجواب کا ، جس کے قیام کا عمومی مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے مسائل کا، دین اسلام کی روشنی میں، حل جان سکیں ۔ کبھی کبھی اس زمرے میں کچھ ایسے سوالی   بھی آ جاتے ہیں ، جو مسائل کا حل نہیں چاہتے بلکہ مسائل کو مزید الجھا الجھا کر پیش کرتے ہیں ۔ ان کو آپ نِرالے سوالی کہہ سکتے ہیں ۔ان کی کراس کوئسچننگ یا سوال در سوال بتاتے ہیں کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ، جواب دینے والے کا امتحان اور اپنی قابلیت کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں ۔ ان کا ماٹو ہوتا ہے : " میں نہ مانوں"۔ اگر ،مگر، چونکہ ، چنانچہ سے لیس ۔ اب ان کی بے سرو پا باتوں سے نہ تو دین کو فرق پڑتا ہے، نا جواب دینے والے علماء کو ۔ نِرالے سوالیوں کا اپنا ہی وقت بھی برباد ہوتا ہے اور سنجیدہ لوگوں کو ان کی خوب پہچان بھی ہو جاتی ہے ۔  ایسا ہی ایک نرالا سوالی امام   شعبی   رحمہ اللہ کے پاس آیا اور وضو کے دوران داڑھی کے خلال کا طریقہ پوچھا ۔  امام شعبی رحمہ اللہ نے ہاتھ سے کر کے بتایا کہ اس طرح کیا