اشاعتیں

مارچ, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
پیمبروں کی ہر ایک عظمت ہوئی ہے بے شک تمام ان پر  سلام ان پر درود ان پر درود ان پر سلام ان پر  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ ان پہ سدا درود بھیج اور اسے کبھی نہ گن  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ ان پہ درود بھیج کر ملتا ہے جو سکون دل  مجھ کو کبھی نہ مل سکا عمر میں وہ درود بِن  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ میری یہی ہے آرزو میری زبان پر رہے  لمحہ بہ لمحہ روز وماہ اور تمام سال و سِن  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ دل کے سکون لیے جتنا بھی پڑھ سکو پڑھو  پیشتر اس کے جس گھڑی جسم سے جان جائے چھن  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ جب سے رسول پاک پر بھیج رہا ہوں میں درود  بزمی مرا خدا گواہ میرا یہ دل ہے مطمئن  صل علی محمدٍ صل علی محمدٍ شاعر : خالد بزمی

مرد مسلمان کا ذوق سماعت

سماجی ذرائع ابلاغ میں دین اسلام کے متعلق مطالعے اور علم کی کمی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ بعض بظاہر دین دار لوگ اس آسان سے سوال کا جواب بھی نہیں جانتے کہ کیا عورت کی آواز  مطلقا پردہ ہے؟ صنف مخالف سے  نامناسب گفتگو مرد ہو یا عورت، سب کے لیے ممنوع ہے لیکن کچھ مردوں کے اسلام میں اپنے لیے ہر چیز حلال ہوتی ہے البتہ خواتین کو ان کی حدود بتانا ان کا مذہبی فریضہ ہوتا ہے۔  سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ  مرد، عورت کے لیے آواز کے پردے کی بہت تشریحات کرتے ہیں لیکن خود رنگین سکرینوں پر سجی بنی عورتوں کی آوازیں ذوق و شوق سے سنتے وقت انہیں یاد نہیں آتا کہ اس عورت کی آواز کا ان سے پردہ ہے ؟ مارننگ شوز، اشتہارات، خبریں ، فونز میں ریکارڈڈ مسیجز ہر چیز میں اسی عورت کی آواز بے پردہ ہے اور مرد مسلمان کے ذوق سماعت کی خوب خوب تسکین ہو رہی ہے! مجھے معلوم نہیں مسلمان مردوں کے ذوق تبلیغ اور ذوق عمل میں اتنا تفاوت کیوں ہے؟

مسئلہ عورت کی بے حیائی اور قرب قیامت کی نشانیوں کا

 آپ کو مسلمانوں میں ایسےایسے دین دار  لوگ ملیں گے جن کے نزدیک عورت کتاب تصنیف کر کے اس پر بطور مصنفہ اپنا نام چھپوائے تو ان کے نزدیک یہ ’’کھلی بے حیائی ‘‘ہے ۔ بلکہ بعض کے نزدیک یہ قرب قیامت کی نشانی بھی ہو سکتی ہے کہ "عورت ہو کر"کتاب لکھی جائے، لیکن اگر آپ قرب قیامت کی اس ہول ناک  نشانی کا مستند حوالہ پوچھ لیں تو وہ غضب ناک ہو کر آپ کو فورا مغربی مساوات سے متاثر قرار دے دیں گے۔