اشاعتیں

نومبر, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آنے جانے کا کھیل جاری ہے ​

آنے جانے کا کھیل جاری ہے ​ کوئی کیا جانے کس کی باری ہے  آخر ِکار سب جدا ہوں گے  چار دن کی یہ رشتہ داری ہے  ​ یوں تو میٹھا بہت ہے جام حیات ​ آخری گھونٹ اس کا کھاری ہے  ​ سر پہ منڈلا رہا ہے ملک الموت ​ موت کا خوف دل پہ طاری ہے  ​ ایسے آغاز کی خوشی کیسی ؟ ​ جس کا انجام سوگواری ہے  ​ زندگی وقت کیا گزارے گی ​ وقت نے زندگی گزاری ہے  فیض کچھ اہتمام کر اس کا ​ منزل قبر سخت بھاری ہے  ​ شاعر نامعلوم